صحيح البخاری - ذبیحوں اور شکار کا بیان - حدیث نمبر 2773
حَدَّثَنِي عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ جَدِّي حَدَّثَنِي عُقَيْلُ بْنُ خَالِدٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّهُ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَمْعَةَ أَنَّ أُمَّهُ زَيْنَبَ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ أَخْبَرَتْهُ أَنَّ أُمَّهَا أُمَّ سَلَمَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَتْ تَقُولُ أَبَی سَائِرُ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُدْخِلْنَ عَلَيْهِنَّ أَحَدًا بِتِلْکَ الرَّضَاعَةِ وَقُلْنَ لِعَائِشَةَ وَاللَّهِ مَا نَرَی هَذَا إِلَّا رُخْصَةً أَرْخَصَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِسَالِمٍ خَاصَّةً فَمَا هُوَ بِدَاخِلٍ عَلَيْنَا أَحَدٌ بِهَذِهِ الرَّضَاعَةِ وَلَا رَائِينَا
بڑے کی رضاعت کے بیان میں
عبدالملک بن شعیب بن لیث، عقیل بن خالد، ابن شہاب، ابو عبیداللہ بن عبداللہ بن زمعہ، حضرت زینب بنت ابوسلمہ ؓ سے روایت ہے کہ اس کی والدہ ام سلمہ زوجہ رسول اللہ ﷺ فرماتی تھیں کہ تمام ازواج مطہرات نے انکار کیا اس بات سے کہ کوئی اس رضاعت کی وجہ سے ان پاس آئے اور انہوں نے عائشہ ؓ سے کہا اللہ کی قسم! ہم نے سوائے خصوصاً سالم کے علاوہ کسی کے لئے نہیں دیکھا کہ رسول اللہ ﷺ نے اسے رخصت دی ہو اور آپ ﷺ ہمارے پاس ایسا دودھ پلا کر کسی کو ملاقات کے لئے داخل نہیں کرتے تھے اور نہ ہمیں کسی کے سامنے کیا۔
Umm Salamah, the wife of Allahs Apostle ﷺ , used to say that all wives of Allahs Apostle ﷺ disclaimed the idea that one with this type of fosterage (having been suckled after the proper period) should come to them and said to Aisha: By Allah, we do not find this but a sort of concession given by Allahs Messenger ﷺ only for Salim, and no one was going to be allowed to enter (our houses) with this type of fosterage and we do not subscribe to this view.
Top