صحيح البخاری - ہبہ کرنے کا بیان - حدیث نمبر 5967
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَرْعَرَةَ يَزِيدُ أَحَدُهُمَا عَلَی الْآخَرِ الْحَرْفَ بَعْدَ الْحَرْفِ قَالَا حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ زَيْدِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ لَمَّا کَانَ يَوْمُ حُنَيْنٍ أَقْبَلَتْ هَوَازِنُ وَغَطَفَانُ وَغَيْرُهُمْ بِذَرَارِيِّهِمْ وَنَعَمِهِمْ وَمَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَئِذٍ عَشَرَةُ آلَافٍ وَمَعَهُ الطُّلَقَائُ فَأَدْبَرُوا عَنْهُ حَتَّی بَقِيَ وَحْدَهُ قَالَ فَنَادَی يَوْمَئِذٍ نِدَائَيْنِ لَمْ يَخْلِطْ بَيْنَهُمَا شَيْئًا قَالَ فَالْتَفَتَ عَنْ يَمِينِهِ فَقَالَ يَا مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ فَقَالُوا لَبَّيْکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَبْشِرْ نَحْنُ مَعَکَ قَالَ ثُمَّ الْتَفَتَ عَنْ يَسَارِهِ فَقَالَ يَا مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ قَالُوا لَبَّيْکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَبْشِرْ نَحْنُ مَعَکَ قَالَ وَهُوَ عَلَی بَغْلَةٍ بَيْضَائَ فَنَزَلَ فَقَالَ أَنَا عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ فَانْهَزَمَ الْمُشْرِکُونَ وَأَصَابَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَنَائِمَ کَثِيرَةً فَقَسَمَ فِي الْمُهَاجِرِينَ وَالطُّلَقَائِ وَلَمْ يُعْطِ الْأَنْصَارَ شَيْئًا فَقَالَتْ الْأَنْصَارُ إِذَا کَانَتْ الشِّدَّةُ فَنَحْنُ نُدْعَی وَتُعْطَی الْغَنَائِمُ غَيْرَنَا فَبَلَغَهُ ذَلِکَ فَجَمَعَهُمْ فِي قُبَّةٍ فَقَالَ يَا مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ مَا حَدِيثٌ بَلَغَنِي عَنْکُمْ فَسَکَتُوا فَقَالَ يَا مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ أَمَا تَرْضَوْنَ أَنْ يَذْهَبَ النَّاسُ بِالدُّنْيَا وَتَذْهَبُونَ بِمُحَمَّدٍ تَحُوزُونَهُ إِلَی بُيُوتِکُمْ قَالُوا بَلَی يَا رَسُولَ اللَّهِ رَضِينَا قَالَ فَقَالَ لَوْ سَلَکَ النَّاسُ وَادِيًا وَسَلَکَتْ الْأَنْصَارُ شِعْبًا لَأَخَذْتُ شِعْبَ الْأَنْصَارِ قَالَ هِشَامٌ فَقُلْتُ يَا أَبَا حَمْزَةَ أَنْتَ شَاهِدٌ ذَاکَ قَالَ وَأَيْنَ أَغِيبُ عَنْهُ
اسلام ثابت قدم رہنے کیلئے تالیف قلبی کے طور پر دینے اور مضبوط ایمان والے کو صبر کی تلقین کرنے کے بیان میں
محمد بن مثنی، ابراہیم بن محمد بن عرعرہ، معاذ بن معاذ، ابن عون، ہشام بن زید بن انس، حضرت انس بن مالک ؓ روایت ہے کہ جب حنین کا دن تھا تو ہوازن اور غطفان وغیرہ اپنی اولاد اور اونٹوں سمیت مقابلہ کو آئے اور نبی کریم ﷺ کے ساتھ اس دن دس ہزار لوگ تھے اور آزاد کئے ہوئے بھی ساتھ تھے پس ان سب نے ایک مرتبہ پیٹھ پھیرلی یہاں تک کہ آپ ﷺ اکیلے رہ گئے۔ اس دن آپ ﷺ نے دو آوازیں دیں ان کے درمیان کوئی چیز نہیں کہی آپ نے اپنی دائیں طرف توجہ کی تو فرمایا اے انصار کی جماعت انہوں کہا لبیک اے اللہ کے رسول آپ ﷺ خوش ہوں ہم آپ ﷺ کے ساتھ ہیں پھر آپ ﷺ نے اپنی بائیں طرف متوجہ ہو کر فرمایا اے انصار کی جماعت انہوں نے عرض کیا لبیک اے اللہ رسول آپ ﷺ خوش ہوجائیں ہم آپ ﷺ کے ساتھ ہیں اور آپ ﷺ ایک سفید خچر پر سوار تھے آپ ﷺ اترے اور فرمایا اللہ کا بندہ اور اس کا رسول ہوں۔ مشرکوں کو شکست ہوئی اور رسول اللہ ﷺ کو بہت غنیمتیں حاصل ہوئیں تو آپ ﷺ نے مہاجرین اور طلقاء مکہ میں تقسیم کیں اور انصار کو کچھ نہ دیا تو انصار نے کہا جب سختی ہوتی ہے تو ہمیں پکارا جاتا ہے اور غنیمت ہمارے غیر کو دی جاتی ہے آپ ﷺ کو یہ بات پہنچی تو آپ ﷺ نے ان کو ایک خیمہ میں جمع کر کے فرمایا اے انصار کی جماعت مجھے تم سے کیا بات پہنچی ہے تو وہ خاموش ہوگئے تو آپ ﷺ نے فرمایا اے جماعت انصار کیا تم خوش نہیں ہو کہ لوگ تو دنیا لے جائیں اور تم محمد ﷺ کو گھیرے ہوئے اپنے گھروں کو جاؤ انہوں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول کیوں نہیں ہم خوش ہیں اور حضور ﷺ نے فرمایا اگر لوگ ایک وادی میں چلیں اور انصار ایک گھاٹی میں چلیں تو میں انصار کی گھاٹی کو اختیار کروں گا ہشام کہتے ہیں میں نے کہا اے ابوحمزہ ؓ آپ اس وقت وہاں حاضر تھے تو انہوں نے فرمایا میں آپ ﷺ کو چھوڑ کر کہاں غائب ہوتا۔
Anas bin Malik (RA) reported that when it was the Day of Hunain there came the tribes of Hawazin, Ghatafan and others along with their children and animals, and there were with the Apostle of Allah ﷺ that day ten thousand (soldiers), and newly freed men (of Makkah after its conquest). All these men (once) turned their backs, till he (the Holy Prophet) was left alone. He (the Messenger of Allah) ﷺ on that day called twice and he did not interpose anything between these two (announcements) He turned towards his right and said: O people of Ansar! They said: At thy beck and call (are we), Messenger of Allah. Be glad we are with thee. He then turned towards his left and said: O people of Ansar. They said: At thy beck and call (are we). Be glad we are with thee. He (the Holy Prophet) was riding a white mule. He dismounted and said: I am the servant of Allah and His Apostle. The polytheists suffered defeat and the Messenger of Allah ﷺ (may peace he upon him) acquired a large quantity of spoils, and he distributed them among the refugees and the people recently delivered (of Makkah) but did not give anything to the Ansar. The Ansar said: In the hour of distress it is we who are called (for help), but the spoils are given to other people besides us. This (remark) reached him (the Holy Prophet), and he gathered them in a tent and said: What is this news that has reached me on your behalf? They kept silence. Upon this he said: O people of Ansar, dont you like that people should go away with worldly (riches), and you go away with Muhammad taking him to your houses? They said: Yes, happy we are Messenger of Allah. He (the Holy Prophet) said: If the people were to tread a valley, and the Ansar were to tread a narrow path, I would take the narrow path of the Ansar. Hisham said: I asked Abu Hamza if he was present there. He said: How could I be absent from him?
Top