سنن الترمذی - آداب اور اجازت لینے کا بیان - حدیث نمبر 3356
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ أَخْبَرَنَا الْمُخْتَارُ بْنُ فُلْفُلٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ ح و حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَاللَّفْظُ لَهُ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ عَنْ الْمُخْتَارِ عَنْ أَنَسٍ قَالَ بَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ بَيْنَ أَظْهُرِنَا إِذْ أَغْفَی إِغْفَائَةً ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ مُتَبَسِّمًا فَقُلْنَا مَا أَضْحَکَکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ أُنْزِلَتْ عَلَيَّ آنِفًا سُورَةٌ فَقَرَأَ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ إِنَّا أَعْطَيْنَاکَ الْکَوْثَرَ فَصَلِّ لِرَبِّکَ وَانْحَرْ إِنَّ شَانِئَکَ هُوَ الْأَبْتَرُ ثُمَّ قَالَ أَتَدْرُونَ مَا الْکَوْثَرُ فَقُلْنَا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ فَإِنَّهُ نَهْرٌ وَعَدَنِيهِ رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ عَلَيْهِ خَيْرٌ کَثِيرٌ هُوَ حَوْضٌ تَرِدُ عَلَيْهِ أُمَّتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ آنِيَتُهُ عَدَدُ النُّجُومِ فَيُخْتَلَجُ الْعَبْدُ مِنْهُمْ فَأَقُولُ رَبِّ إِنَّهُ مِنْ أُمَّتِي فَيَقُولُ مَا تَدْرِي مَا أَحْدَثَتْ بَعْدَکَ زَادَ ابْنُ حُجْرٍ فِي حَدِيثِهِ بَيْنَ أَظْهُرِنَا فِي الْمَسْجِدِ وَقَالَ مَا أَحْدَثَ بَعْدَکَ
سورت توبہ کے علاوہ بسم اللہ کو قرآن کی ہر سورت کا جز کہنے والوں کی دلیل کے بیان میں
علی بن حجر سعدی، علی بن مسہر، مختار بن فلفل، انس بن مالک ؓ روایت ہے کہ ایک دن رسول اللہ ﷺ ہمارے درمیان تشریف فرما تھے کہ آپ ﷺ پر غفلت سی طاری ہوئی پھر آپ ﷺ نے مسکراتے ہوئے اپنا سر مبارک اٹھایا ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ آپ ﷺ کو کس بات سے ہنسی آرہی تھی تو آپ ﷺ نے فرمایا مجھ پر ابھی ایک سورت نازل ہوئی پھر (بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ إِنَّا أَعْطَيْنَاکَ الْکَوْثَرَ فَصَلِّ لِرَبِّکَ وَانْحَرْ إِنَّ شَانِئَکَ هُوَ الْأَبْتَرُ، ) پڑھا پھر فرمایا کیا تم جانتے ہو کہ کوثر کیا ہے ہم نے کہا اللہ اور اس کا رسول ﷺ ہی بہتر جانتے ہیں فرمایا وہ ایک نہر ہے مجھ سے میرے رب نے اس کا وعدہ کیا ہے اس میں بہت سی خوبیاں ہیں وہ ایک حوض ہے جس پر قیامت کے دن میری امت کے لوگ پانی پینے کے لئے آئیں گے اور اس کے برتنوں کی تعداد ستاروں کی تعداد کے برابر ہے ایک شخص کو وہاں سے ہٹا دیا جائے گا میں عرض کروں گا یا اللہ یہ میرا امتی ہے تو اللہ تعالیٰ فرمائیں گے کیا آپ ﷺ جانتے ہو کہ اس نے آپ ﷺ کے بعد نئی باتیں گھڑی تھیں، ابن حجر ؓ نے اس میں یہ اضافہ کیا کہ آپ ﷺ ہمارے درمیان مسجد میں تشریف فرما تھے اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا یہ وہ ہے جس نے آپ ﷺ کے بعد نئی باتیں نکال لی تھیں۔
Anas reported: One day the Messenger of Allah ﷺ was sitting amongst us that he dozed off. He then raised his head smilingly. We said: What makes you smile. Messenger of Allah? ﷺ He said: A Sura has just been revealed to me, and then recited: In the name of Allah, the Compassionate, the Merciful. Verily We have given thee Kauthar (fount of abundance). Therefore turn to thy Lord for prayer and offer sacrifice, and surely thy enemy is cut off (from the good). Then he (the Holy Prophet) said: Do you know what Kauthar is? We said: Allah and His Messenger know best. The Holy Prophet ﷺ said: It (Kauthar) is a canal which my Lord, the Exalted and Glorious has promised me, and there is an abundance of good in it. It is a cistern and my people would come to it on the Day of Resurrection, and tumblers there would be equal to the number of stars. A servant would be turned away from (among the people gathered there). Upon this I would say: My Lord, he is one of my people, and He (the Lord) would say: You do not know that he innovated new things (in Islam) after you. Ibn Hujr made this addition in the hadith: " He (the Holy Prophet) was sitting amongst us in the mosque, and He (Allah) said: (You dont know) what he innovated after you."
Top