صحيح البخاری - علم کا بیان - حدیث نمبر 102
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حُجَيْنُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْفَضْلِ الْهَاشِمِيِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ بَيْنَمَا يَهُودِيٌّ يَعْرِضُ سِلْعَةً لَهُ أُعْطِيَ بِهَا شَيْئًا کَرِهَهُ أَوْ لَمْ يَرْضَهُ شَکَّ عَبْدُ الْعَزِيزِ قَالَ لَا وَالَّذِي اصْطَفَی مُوسَی عَلَيْهِ السَّلَام عَلَی الْبَشَرِ قَالَ فَسَمِعَهُ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ فَلَطَمَ وَجْهَهُ قَالَ تَقُولُ وَالَّذِي اصْطَفَی مُوسَی عَلَيْهِ السَّلَام عَلَی الْبَشَرِ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَظْهُرِنَا قَالَ فَذَهَبَ الْيَهُودِيُّ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا أَبَا الْقَاسِمِ إِنَّ لِي ذِمَّةً وَعَهْدًا وَقَالَ فُلَانٌ لَطَمَ وَجْهِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِمَ لَطَمْتَ وَجْهَهُ قَالَ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَالَّذِي اصْطَفَی مُوسَی عَلَيْهِ السَّلَام عَلَی الْبَشَرِ وَأَنْتَ بَيْنَ أَظْهُرِنَا قَالَ فَغَضِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی عُرِفَ الْغَضَبُ فِي وَجْهِهِ ثُمَّ قَالَ لَا تُفَضِّلُوا بَيْنَ أَنْبِيَائِ اللَّهِ فَإِنَّهُ يُنْفَخُ فِي الصُّورِ فَيَصْعَقُ مَنْ فِي السَّمَاوَاتِ وَمَنْ فِي الْأَرْضِ إِلَّا مَنْ شَائَ اللَّهُ قَالَ ثُمَّ يُنْفَخُ فِيهِ أُخْرَی فَأَکُونُ أَوَّلَ مَنْ بُعِثَ أَوْ فِي أَوَّلِ مَنْ بُعِثَ فَإِذَا مُوسَی عَلَيْهِ السَّلَام آخِذٌ بِالْعَرْشِ فَلَا أَدْرِي أَحُوسِبَ بِصَعْقَتِهِ يَوْمَ الطُّورِ أَوْ بُعِثَ قَبْلِي وَلَا أَقُولُ إِنَّ أَحَدًا أَفْضَلُ مِنْ يُونُسَ بْنِ مَتَّی عَلَيْهِ السَّلَام
موسیٰ (علیہ السلام) کے فضائل کے بیان میں۔
ابو اسحاق محمد بن یحییٰ عبدالرزاق، معمر، زہیر بن حرب، حجین بن مثنی عبدالعزیز بن عبداللہ بن ابوسلمہ عبداللہ بن فضل ہاشمی عبدالرحمن حضرت ابوپریرہ ؓ سے روایت ہے کہ ایک یہودی اپنا کچھ سامان بیچ رہا تھا جب اس کو اس کے سامان کی کچھ قیمت دی گئی تو اس نے اسے ناپسند کیا یا وہ اس قیمت پر راضی نہ ہوا راوی عبد العزیز کو شک ہے یہودی نے کہا نہیں اور قسم ہے اس ذات کی جس نے حضرت موسیٰ کو تمام انسانوں پر فضیلت عطا فرمائی انصار کے ایک آدمی نے جب یہودی کی یہ بات سنی تو اس نے یہودی کو چہرے پر تھپڑ مارا اور کہا کہ تو کہتا ہے کہ قسم اس ذات کی جس نے حضرت موسیٰ کو تمام انسانوں پر فضیلت عطا فرمائی حلان کہ رسول ﷺ تمہارے درمیان موجود ہیں وہ یہودی رسول ﷺ کی طرف گیا اور عرض کرنے لگا اے ابا القاسم! بیشک میں ذمی ہوں اور مجھے امان دی گئی ہے اور اس نے کہا کہ فلاں آدمی نے میرے چہرے پر تھپڑ مارا ہے رسول ﷺ نے اس آدمی سے فرمایا تو نے اس کے چہرے پر تھپڑ کیوں مارا ہے اس نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ! اس یہودی نے یہ کہا تھا کہ اس ذات کی قسم جس نے حضرت موسیٰ کو تمام انسانوں پر فضیلت عطا فرمائی جبکہ آپ ہمارے درمیان موجود ہیں رسول ﷺ غصہ میں آگئے یہاں تک کہ غصہ کے آثار آپ کے چہرے میں پہچانے گئے پھر آپ نے فرمایا تم مجھے اللہ کے نبیوں کے درمیان فضیلت نہ دو کیونکہ جس وقت صور پھونکا جائے گا تو تمام آسمانوں اور زمین والوں کے ہوش اڑ جائیں گا سوائے اس کے کہ جسے اللہ چاہے پھر دوسری مرتبہ صور پھونکا جائے گا تو سب سے پہلے مجھے اٹھایا جائے گا یا فرمایا کہ اٹھنے والوں میں سب سے پہلے میں ہوں گا تو حضرت موسیٰ کو میں دیکھوں گا کہ وہ عرش کو پکڑے ہوئے ہیں اور میں نہیں جانتا کہ طور کے دن کی بیہوشی میں ان کا حساب لیا گیا یا وہ مجھ سے پہلے اٹھائے گئے اور میں یہ نہیں کہتا کہ کوئی آدمی بھی حضرت یونس بن متی (علیہ السلام) سے افضل ہے
Abu Hurairah (RA) reported: While a Jew was selling goods, he was given something which he did not accept or he did not agree (to accept) that Abdul Azlz (one of the narrators) is doubtful about it. He (the Jew) said: By Allah, Who chose Moses (علیہ السلام) (peace be upon him) among mankind. A person from the Ansar heard it and gave a blow at his face saying: (You have the audacity) to say: By Him Who chose Moses (علیہ السلام) amongst mankind, whereas Allahs Messenger ﷺ is living amongst us. The Jew went to Allahs Messenger ﷺ and said: Abul-Qasim, I am a Dhimmi and (thus need your protection) by a covenant, and added: Such and such person has given a blow upon my face. Thereupon Allahs Messenger ﷺ said: Why did you give a blow on his face? He said: Allahs Messenger, this man said: By Him Who chose Moses (علیہ السلام) (peace be upon him) amongst mankind, whereas you are living amongst us. Allahs Messenger ﷺ became angry and signs of anger could be seen on his face, and then said: Dont make distinction amongst the Prophets of Allah. When the horn will be blown and whatever is in the heavens and the earth would swoon but he whom Allah grants exception, then another horn will be blown and I would be the first amongst those who would recover and Moses (علیہ السلام) (peace be upon him) would be catching hold of the Throne and I do not know whether it is a compensation for that when he swooned on the Day of Tur or he would be resurrected before me and I do not say that anyone is more excellent than Yunus son of Matta (peace he upon him).
Top