صحیح مسلم - - حدیث نمبر 1522
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنِي عَبْدُ الْأَعْلَی حَدَّثَنَا دَاوُدُ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَسْلَمَ يُقَالُ لَهُ مَاعِزُ بْنُ مَالِکٍ أَتَی رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنِّي أَصَبْتُ فَاحِشَةً فَأَقِمْهُ عَلَيَّ فَرَدَّهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِرَارًا قَالَ ثُمَّ سَأَلَ قَوْمَهُ فَقَالُوا مَا نَعْلَمُ بِهِ بَأْسًا إِلَّا أَنَّهُ أَصَابَ شَيْئًا يَرَی أَنَّهُ لَا يُخْرِجُهُ مِنْهُ إِلَّا أَنْ يُقَامَ فِيهِ الْحَدُّ قَالَ فَرَجَعَ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَنَا أَنْ نَرْجُمَهُ قَالَ فَانْطَلَقْنَا بِهِ إِلَی بَقِيعِ الْغَرْقَدِ قَالَ فَمَا أَوْثَقْنَاهُ وَلَا حَفَرْنَا لَهُ قَالَ فَرَمَيْنَاهُ بِالْعَظْمِ وَالْمَدَرِ وَالْخَزَفِ قَالَ فَاشْتَدَّ وَاشْتَدَدْنَا خَلْفَهُ حَتَّی أَتَی عُرْضَ الْحَرَّةِ فَانْتَصَبَ لَنَا فَرَمَيْنَاهُ بِجَلَامِيدِ الْحَرَّةِ يَعْنِي الْحِجَارَةَ حَتَّی سَکَتَ قَالَ ثُمَّ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطِيبًا مِنْ الْعَشِيِّ فَقَالَ أَوَ کُلَّمَا انْطَلَقْنَا غُزَاةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ تَخَلَّفَ رَجُلٌ فِي عِيَالِنَا لَهُ نَبِيبٌ کَنَبِيبِ التَّيْسِ عَلَيَّ أَنْ لَا أُوتَی بِرَجُلٍ فَعَلَ ذَلِکَ إِلَّا نَکَّلْتُ بِهِ قَالَ فَمَا اسْتَغْفَرَ لَهُ وَلَا سَبَّهُ
شا دی شدہ کو زنا میں سنگسار کرنے کے بیان میں
محمد بن مثنی، عبدالاعلی، داود، ابی نضرہ، حضرت ابوسعید ؓ سے روایت ہے کہ بنی اسلم میں سے ایک آدمی جسے ماعز بن مالک کہا جاتا تھا رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ میں برائی کو پہنچا ہوں (زنا کیا ہے) تو آپ ﷺ مجھ پر حد قائم کردیں تو نبی ﷺ نے اسے بار بار رد کیا۔ پھر آپ ﷺ نے ان کی قوم سے پوچھا تو انہوں نے کہا ہمیں اس میں کوئی بیماری معلوم نہیں لیکن اندازًا معلوم ہوتا ہے کہ اس سے کوئی غلطی سرزد ہوگئی ہے جس کہ بارے میں اسے گمان ہے کہ سوائے حد قائم کئے کے اس سے نہ نکلے گی۔ راوی کہتا ہے کہ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ ﷺ نے حکم دیا کہ اسے سنگسار کردیں اسے بقیع غرقد کی طرف لے چلے نہ ہم نے اسے باندھا اور نہ اس کے لئے گڑھا کھودا۔ ہم نے اسے ہڈیوں ڈھیلوں اور ٹھکریوں سے مارا وہ بھاگا اور ہم بھی اس کے پیچھے دوڑے۔ یہاں تک کہ وہ حرہ کے عرض میں آگیا اور ہمارے لئے رکا تو ہم نے اسے میدان حرہ کے پتھروں سے مارا۔ یہاں تک کہ اس کا جسم ٹھنڈا ہوگیا۔ پھر شام کے وقت رسول اللہ ﷺ خطبہ کے لئے کھڑے ہوئے اور فرمایا ہم جب بھی اللہ کے راستہ میں جہاد کے لئے نکلتے ہیں تو کوئی آدمی ہمارے اہل میں پیچھے رہ جاتا ہے۔ اس کی آواز بکرے کی آواز کی طرح ہوتی ہے مجھ پر یہ ضروری ہے کہ جو بھی آدمی جس نے ایسا عمل کیا ہو اور وہ میرے پاس لایا جائے تو میں اسے عبرتناک سزا دوں۔ راوی کہتا ہے کہ آپ ﷺ نے اس کے لئے نہ مغفرت مانگی اور نہ اسے برا بھلا کہا۔
Abu Said reported that a person belonging to the clan of Aslam, who was called Maiz bin Malik, came to Allahs Messenger ﷺ and said: I have committed immorality (adultery), so inflict punishment upon me. Allahs Apostle ﷺ turned him away again and again. He then asked his people (about the state of his mind). They said: We do not know of any ailment of his except that he has committed something about which he thinks that he would not be able to relieve himself of its burden but with the Hadd being imposed upon him. He (Maiz) came back to Allahs Apostle ﷺ and he commanded us to stone him. We took him to the Baqi al-Gharqad (the graveyard of Madinah). We neither tied him nor dug any ditch for him. We attacked him with bones, with clods and pebbles. He ran away and we ran after him until he came upon the stone ground (al-Harra) and stopped there and we stoned him with heavy stones of the Harra until he became motionless (he died). He (the Holy Prophet) then addressed (us) in the evening saying: Whenever we set forth on an expedition in the cause of Allah, some one of those connected with us shrieked (under the pressure of sexual lust) as the bleating of a male goat. It is essential that if a person having committed such a deed is brought to me, I should punish him. He neither begged forgiveness for him nor cursed him.
Top