مومن کے اس خوف کے بیان میں کہ اس کے اعمال ضائع نہ ہو جائیں
ابوبکر بن ابی شیبہ، حسن بن موسی، حماد بن سلمہ، ثابت بنانی، انس بن مالک ؓ فرماتے ہیں کہ جب یہ آیت کریمہ نازل ہوئی اے ایمان والو! اپنی آواز کو نبی ﷺ کی آواز پر بلند نہ کرو کہیں تمہارے اعمال برباد ہوجائیں اور تم کو خبر بھی نہ ہو تو حضرت ثابت بن قیس ؓ اپنے گھر ہی میں بیٹھ گئے اور سمجھنے لگے کہ میں دوزخی ہوں اور نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر نہ ہوئے تو نبی ﷺ نے حضرت سعد بن معاذ ؓ سے پوچھا اے ابوعمرو (رضی اللہ تعالیٰ عنہ)! ثابت کا کیا حال ہے کیا وہ بیمار ہوگئے؟ حضرت سعد ؓ سے عرض کیا کہ وہ میرے ہمسائے ہیں اور مجھے ان کے بیمار ہونے کا علم نہیں، حضرت سعد ؓ حضرت ثابت ؓ کے پاس آئے اور رسول اللہ ﷺ کے پوچھنے کا ذکر کیا تو حضرت ثابت نے فرمایا کہ یہ آیت نازل ہوگئی اور تم جانتے ہو کہ میری آواز رسول اللہ ﷺ کے سامنے تم سب سے زیادہ بلند ہوتی ہے پس میں دوزخی ہوں حضرت سعد نے نبی کریم ﷺ سے اس کا ذکر کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ نے فرمایا وہ تو جنتی ہیں۔ (دوزخی نہیں)