صحيح البخاری - جنازوں کا بیان - حدیث نمبر 253
و حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَکِ ح و حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ وَاللَّفْظُ لَهُ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عُقْبَةَ عَنْ کُرَيْبٍ مَوْلَی ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ سَمِعْتُ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ يَقُولُا أَفَاضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عَرَفَاتٍ فَلَمَّا انْتَهَی إِلَی الشِّعْبِ نَزَلَ فَبَالَ وَلَمْ يَقُلْ أُسَامَةُ أَرَاقَ الْمَائَ قَالَ فَدَعَا بِمَائٍ فَتَوَضَّأَ وُضُوئًا لَيْسَ بِالْبَالِغِ قَالَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ الصَّلَاةَ قَالَ الصَّلَاةُ أَمَامَکَ قَالَ ثُمَّ سَارَ حَتَّی بَلَغَ جَمْعًا فَصَلَّی الْمَغْرِبَ وَالْعِشَائَ
عرفات سے مزدلفہ کی طرف واپسی اور اس رات مزدلفہ میں مغرب اور عشاء کی نمازیں اکٹھی پڑھنے کے استحباب کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ عبداللہ بن مبارک، ابوکریب، ابراہیم بن عقبہ کریب، حضرت اسامہ بن زید ؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ عرفات سے واپس ہوئے تو جب آپ ﷺ ایک گھاٹی کی طرف اترے تو آپ ﷺ نے پیشاب کیا اور حضرت اسامہ ؓ نے وضو کرانے کا نہیں کہا پھر آپ ﷺ نے پانی منگوایا اور آپ ﷺ نے مختصر وضو فرمایا حضرت اسامہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ نماز؟ آپ ﷺ نے فرمایا کہ نماز تیرے آگے ہے یعنی نماز کچھ آگے چل کر پڑھیں گے حضرت اسامہ ؓ کہتے ہیں کہ پھر آپ ﷺ چلے یہاں تک کہ جب آپ ﷺ مزدلفہ پہنچے تو آپ ﷺ نے مغرب اور عشاء کی نمازیں اکٹھی پڑھیں۔
Usama bin Zaid (RA) narrated: Allahs Messenger ﷺ was on his way back from Arafat and as he reached the creek (of a hillock) he got down and urinated (Usama did not say that he poured water), but said: He (the Holy Prophet) called for water and performed ablution, but it was not a thorough one. I said: Messenger of Allah, the prayer! Thereupon he said: Prayer awaits you ahead (at Muzdalifa). He then proceeded, until he reached Muzdalifa and observed sunset and Isha prayers (together) there.
Top