صحيح البخاری - - حدیث نمبر 4115
و حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ جُرَيْجٍ أَنَّهُ قَالَ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ رَأَيْتُکَ تَصْنَعُ أَرْبَعًا لَمْ أَرَ أَحَدًا مِنْ أَصْحَابِکَ يَصْنَعُهَا قَالَ مَا هُنَّ يَا ابْنَ جُرَيْجٍ قَالَ رَأَيْتُکَ لَا تَمَسُّ مِنْ الْأَرْکَانِ إِلَّا الْيَمَانِيَيْنِ وَرَأَيْتُکَ تَلْبَسُ النِّعَالَ السِّبْتِيَّةَ وَرَأَيْتُکَ تَصْبُغُ بِالصُّفْرَةِ وَرَأَيْتُکَ إِذَا کُنْتَ بِمَکَّةَ أَهَلَّ النَّاسُ إِذَا رَأَوْا الْهِلَالَ وَلَمْ تُهْلِلْ أَنْتَ حَتَّی يَکُونَ يَوْمُ التَّرْوِيَةِ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ أَمَّا الْأَرْکَانُ فَإِنِّي لَمْ أَرَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمَسُّ إِلَّا الْيَمَانِيَيْنِ وَأَمَّا النِّعَالُ السِّبْتِيَّةُ فَإِنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَلْبَسُ النِّعَالَ الَّتِي لَيْسَ فِيهَا شَعَرٌ وَيَتَوَضَّأُ فِيهَا فَأَنَا أُحِبُّ أَنْ أَلْبَسَهَا وَأَمَّا الصُّفْرَةُ فَإِنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْبُغُ بِهَا فَأَنَا أُحِبُّ أَنْ أَصْبُغَ بِهَا وَأَمَّا الْإِهْلَالُ فَإِنِّي لَمْ أَرَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُهِلُّ حَتَّی تَنْبَعِثَ بِهِ رَاحِلَتُهُ
ایسے وقت احرام باند ھنے کی فضیلت کے بیان میں کہ جس وقت سواری مکہ مکرمہ کی طرف متوجہ ہو کر کھڑی ہوجائے۔
یحییٰ بن یحیی، مالک، سعید بن ابی سعید مقبری، حضرت عبید بن جریج ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے حضرت ابن عمر ؓ سے کہا اے ابوعبدالرحمن! میں نے آپ کو چار ایسے کام کرتے ہوئے دیکھا کہ آپ کے ساتھیوں میں سے کسی اور کو ایسے کرتے ہوئے نہیں دیکھا حضرت عبداللہ نے فرمایا اے ابن جریج! وہ کیا ہیں؟ ابن جریج نے کہا کہ ایک یہ کہ میں نے آپ کو کعبہ اللہ کے دو رکن یمانیوں کے سوا اور کسی کو نے کو چھوتے ہوئے نہیں دیکھا دوسرا یہ کہ میں نے آپ کو بغیر بالوں والے چمڑے کی جوتیاں پہنے دیکھا اور تیسرا یہ کہ میں نے آپ کو دیکھا کہ آپ زرد رنگ سے رنگتے ہیں اور چوتھا یہ کہ میں نے آپ کو دیکھا کہ جب مکہ میں تھے تو آپ نے آٹھ ذی الحجہ کو احرام باندھا جبکہ مکہ میں رہنے والے لوگ چاند دیکھتے ہی احرام باندھتے ہیں حضرت ابن عمر ؓ نے فرمایا کہ دو رکن یمانیوں کے چھونے کی وجہ یہ ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو دو رکن یمانیوں کے علاوہ اور کسی رکن کو چھوتے ہوئے نہیں دیکھا اور بالوں کے بغیر چمڑے کی جوتی کی وجہ یہ ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا کہ ایسے چمڑے کی جوتی پہنے ہوئے تھے کہ جس میں بال نہیں تھے اور اسی چمڑے میں وضو کرتے اس لئے میں پسند کرتا ہوں کہ ایسی جوتی پہنوں اور زرد رنگ کی وجہ یہ ہے کہ میں نے دیکھا کہ رسول اللہ ﷺ زرد رنگ کے ساتھ رنگا کرتے تھے اسی لئے میں بھی زرد رنگ کے رنگنے کو پسند کرتا ہوں اور باقی احرام باندھنے کا جو مسئلہ ہے وہ یہ ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو نہیں دیکھا کہ آپ احرام باندھتے ہوں یہاں تک کہ آپ کی سواری آپ کو لے کر ٹھہر جاتی تھی
Ubaid bin Juraij said to Ahdullah bin Umar (RA) : Abdul Rahman, I find you doing four things which I do not see anyone among your companions doing. He said: Son of Juraij, what are these? Thereupon he said: You (while circumambulating the Ka’bah) do not touch but the two pillars situated on the side of Yaman (south), and I find you wearing the sandals of tanned leather, and I find you with dyed beard and head, and I also found that, when you were at Makkah, the people pronounced Talbiya as they saw the new moon (Dhul-Hijja), but you did not do it till the 8th of Dhul-Hijja. Upon this Abdullab bin Umar said: So far as the touching of the pillars is concerned, I did not see the Messenger of Allah ﷺ touching them but only those situated on the side of Yaman. So far as the wearing of the shoes of tanned leather is concerned, I saw the Messenger of Allah ﷺ wearing shoes without hair on them, and he wore them with wet feet after performing ablution, and I like to wear them. So far as the yellowness is concerned, I saw the Messenger of Allah ﷺ dyeing (head, beard and cloth) with this colour and I love to dye (my head, beard or cloth) with this colour. And so far as the pronouncing of Talbiya is concerned, I did not see the Messenger of Allah ﷺ pronouncing it until his camel proceeded on (to Dhul-Hulaifa).
Top