صحيح البخاری - جنازوں کا بیان - حدیث نمبر 253
حَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَی بْنِ عُمَارَةَ عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا فَتَحَ حُنَيْنًا قَسَمَ الْغَنَائِمَ فَأَعْطَی الْمُؤَلَّفَةَ قُلُوبُهُمْ فَبَلَغَهُ أَنَّ الْأَنْصَارَ يُحِبُّونَ أَنْ يُصِيبُوا مَا أَصَابَ النَّاسُ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَطَبَهُمْ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَی عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ يَا مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ أَلَمْ أَجِدْکُمْ ضُلَّالًا فَهَدَاکُمْ اللَّهُ بِي وَعَالَةً فَأَغْنَاکُمْ اللَّهُ بِي وَمُتَفَرِّقِينَ فَجَمَعَکُمْ اللَّهُ بِي وَيَقُولُونَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَمَنُّ فَقَالَ أَلَا تُجِيبُونِي فَقَالُوا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَمَنُّ فَقَالَ أَمَا إِنَّکُمْ لَوْ شِئْتُمْ أَنْ تَقُولُوا کَذَا وَکَذَا وَکَانَ مِنْ الْأَمْرِ کَذَا وَکَذَا لِأَشْيَائَ عَدَّدَهَا زَعَمَ عَمْرٌو أَنْ لَا يَحْفَظُهَا فَقَالَ أَلَا تَرْضَوْنَ أَنْ يَذْهَبَ النَّاسُ بِالشَّائِ وَالْإِبِلِ وَتَذْهَبُونَ بِرَسُولِ اللَّهِ إِلَی رِحَالِکُمْ الْأَنْصَارُ شِعَارٌ وَالنَّاسُ دِثَارٌ وَلَوْلَا الْهِجْرَةُ لَکُنْتُ امْرَأً مِنْ الْأَنْصَارِ وَلَوْ سَلَکَ النَّاسُ وَادِيًا وَشِعْبًا لَسَلَکْتُ وَادِيَ الْأَنْصَارِ وَشِعْبَهُمْ إِنَّکُمْ سَتَلْقَوْنَ بَعْدِي أَثَرَةً فَاصْبِرُوا حَتَّی تَلْقَوْنِي عَلَی الْحَوْضِ
اسلام ثابت قدم رہنے کیلئے تالیف قلبی کے طور پر دینے اور مضبوط ایمان والے کو صبر کی تلقین کرنے کے بیان میں
سریج بن یونس، اسماعیل بن جعفر، عمرو بن یحییٰ بن عمارہ، عباد بن تمیم، حضرت عبداللہ بن زید ؓ سے روایت ہے کہ جب حنین فتح ہوا تو رسول اللہ ﷺ نے غنائم تقسیم کئے اور مؤلفۃ القلوب کو مال دیا تو آپ ﷺ کو یہ بات پہنچی کہ انصاریہ چاہتے ہیں کہ جو حصہ اوروں کو ملا ہے انہیں بھی ملے تو رسول اللہ ﷺ کھڑے ہوئے اور ان کو خطبہ دیا اللہ کی حمد وثناء بیان کی پھر فرمایا اے جماعت انصار کیا میں نے تم کو گمراہ نہ پایا۔ پھر اللہ نے تم کو میرے ذریعہ غنی کردیا اور تم متفرق تھے تو اللہ نے میرے ذریعہ تمہیں جمع فرما دیا اور انصار کہتے تھے کہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ کا ہم پر بڑا احسان ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا تم مجھے جواب نہیں دیتے؟ تو انہوں نے عرض کیا اللہ اور اس کے رسول کا ہم پر بڑا احسان ہے فرمایا اگر تم چاہتے تو ایسا ایسا کہہ سکتے تھے اور معاملہ ایسا ایسا تھا اور اسی طرح آپ ﷺ نے کئی ساری چیزوں کو شمار کیا۔ عمرو کہتے ہیں کہ میں اس کو یاد نہ رکھ سکا آپ ﷺ نے فرمایا کیا تم پسند نہیں کرتے لوگ بکریاں اور اونٹ لے جائیں اور تم رسول اللہ ﷺ کو اپنے گھر لے جاؤ اور انصار اندرونی لباس کی مثل ہیں اور لوگ بالائی لباس کی مثل ہیں اگر لوگ ایک وادی اور گھاٹی میں چلیں تو میں انصار کی وادی اور گھاٹی میں چلوں۔ عنقریب میرے بعد تم کو اپنے نفوس پر دوسرے لوگوں کی ترجیح نظر آئے گی لیکن تم صبر کرنا یہاں تک کہ حوض پر مجھ سے ملاقات کرو۔
Abdullah bin Zaid (RA) reported that when the Messenger of Allah ﷺ conquered Hunain he distributed the booty, and he bestowed upon those whose hearts it was intended to win. It was conveyed to him (the Holy Prophet) that the Ansar cherished a desire that they should be given (that very portion) which the people (of Quraish) had got. Upon this the Messenger of Allah ﷺ stood up and, after having praised Allah and lauded Him, addressed them thus: O people of Ansar, did I not find you erring and Allah guided you aright through me, and (in the state of) being destitute and Allah made you free from want through me, and in a state of disunity and Allah united you through me, and they (the Ansar) said: Allah and His Messenger are most benevolent. He (again) said: Why do you not answer me? They said: Allah and His Messenger are the most benevolent. He said, If you wish you should say so and so, and the event (should take) such and such course (and in this connection he made a mention) of so many things. Amr is under the impression that he has not been able to remember them. He (the Holy Prophet) further said: Dont you feel happy (over this state of affairs) that the people should go away with goats and camels, and you go to your places along with the Messenger of Allah? ﷺ The Ansar are inner garments (more close to me) and (other) people are outer garments. Had there not been migration, I would have been a man from among the Ansar. If the people were to tread a valley or a narrow path, I would tread the valley (chosen) by the Ansar or narrow path (trodden) by them. And you would soon find after me preferences (over you in getting material benefits). So you should show patience till you meet me at the Haud (Kauthar).
Top