سنن الترمذی - علم کا بیان - حدیث نمبر 2664
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ ابْنِ طَاوُسٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ إِنَّمَا کُنَّا نَحْفَظُ الْحَدِيثَ وَالْحَدِيثُ يُحْفَظُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَّا إِذْ رَکِبْتُمْ کُلَّ صَعْبٍ وَذَلُولٍ فَهَيْهَاتَ و حَدَّثَنِي أَبُو أَيُّوبَ سُلَيْمَانُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ الْغَيْلَانِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ يَعْنِي الْعَقَدِيَّ حَدَّثَنَا رَبَاحٌ عَنْ قَيْسِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ مُجَاهِدٍ قَالَ جَائَ بُشَيْرٌ الْعَدَوِيُّ إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ فَجَعَلَ يُحَدِّثُ وَيَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَعَلَ ابْنُ عَبَّاسٍ لَا يَأْذَنُ لِحَدِيثِهِ وَلَا يَنْظُرُ إِلَيْهِ فَقَالَ يَا ابْنَ عَبَّاسٍ مَالِي لَا أَرَاکَ تَسْمَعُ لِحَدِيثِي أُحَدِّثُکَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا تَسْمَعُ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ إِنَّا کُنَّا مَرَّةً إِذَا سَمِعْنَا رَجُلًا يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ابْتَدَرَتْهُ أَبْصَارُنَا وَأَصْغَيْنَا إِلَيْهِ بِآذَانِنَا فَلَمَّا رَکِبَ النَّاسُ الصَّعْبَ وَالذَّلُولَ لَمْ نَأْخُذْ مِنْ النَّاسِ إِلَّا مَا نَعْرِفُ
ضعیف لوگوں سے روایت کرنے کی ممانعت اور روایت کے تحمل میں احتیاط کے بیان میں
محمد بن رافع، عبدالرزاق، معمر، ابن طاؤس، طاؤس، حضرت ابن عباس بیان کرتے ہیں کہ ہم حدیث یاد کیا کرتے تھے اور رسول اللہ ﷺ کی احادیث یاد کی جاتی تھیں لیکن جب تم ہر اچھی اور بری راہ پر چلنے لگے تو اب اعتماد اور اعتبار ختم ہوگیا اور ہم نے اس فن کو چھوڑ دیا۔ ابوایوب، سلیمان بن عبداللہ غیلانی، ابوعامر، عقدی، رباح، قیس بن سعد، حضرت مجاہد بیان فرماتے ہیں کہ بشیر بن کعب عدوی ابن عباس کے پاس آئے اور احادیث بیان کرنا شروع کیں اور کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے یوں فرمایا لیکن ابن عباس نے نہ اس کی احادیث غور سے سنیں اور نہ ہی اس کی طرف دیکھا بشیر نے عرض کیا اے ابن عباس! کیا بات ہے کہ میں آپ کے سامنے رسول اللہ ﷺ کی احادیث بیان کر رہا ہوں اور آپ سنتے ہیں نہیں؟ حضرت ابن عباس نے فرمایا کہ ایک وہ وقت تھا کہ جب ہم کسی سے یہ سنتے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تو ہماری نگاہیں دفعتا بےاختیار اس کی طرف لگ جاتیں اور غور سے اس کی حدیث سنتے لیکن جب سے لوگوں نے ضعیف اور ہر قسم کی روایات بیان کرنا شروع کردیں تو ہم صرف اسی حدیث کو سن لیتے ہیں جس کو صحیح سمجھتے ہیں۔
Abū Ayyūb Sulaymān bin Ubayd Allah al-Ghaylānī narrated to us, Abū Āmir, meaning al-Aqadī, narrated to us, Rabāh narrated to us, on authority of Qays bin Sa’d, on authority of Mujāhid, he said Bushayr ul-Adawī came to Ibn Abbās then he set about narrating to him, saying: ‘The Messenger of Allah, peace and blessings of Allah upon him, said…’, ‘the Messenger of Allah, peace and blessings of Allah upon him, said…’. Then it seemed that Ibn Abbās was not listening to his Ḥadīth and not reflecting on them, so [Bushayr] said: ‘Oh Ibn Abbās, why is it that I see you not listening to my Ḥadīth? I narrate to you on authority of the Messenger of Allah, peace and blessings of Allah upon him, however you are not listening’. Ibn Abbās said: ‘Indeed once upon a time we would listen to a man saying, ‘the Messenger of Allah, peace and blessings of Allah upon him, said…’ rushing towards him with our eyes and harkening towards him with our ears; then when the people took the difficult and the docile we no longer took from people except those whom we knew’.
Top