صحيح البخاری - خون بہا کا بیان - حدیث نمبر 5169
حَدَّثَنِي عَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ الْعَنْبَرِيُّ وَأَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمَعْقِرِيُّ قَالَا حَدَّثَنَا النَّضْرُ وَهُوَ ابْنُ مُحَمَّدٍ الْيَمَامِيُّ حَدَّثَنَا عِکْرِمَةُ حَدَّثَنَا أَبُو زُمَيْلٍ حَدَّثَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ قَالَ کَانَ الْمُسْلِمُونَ لَا يَنْظُرُونَ إِلَی أَبِي سُفْيَانَ وَلَا يُقَاعِدُونَهُ فَقَالَ لِلنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ ثَلَاثٌ أَعْطِنِيهِنَّ قَالَ نَعَمْ قَالَ عِنْدِي أَحْسَنُ الْعَرَبِ وَأَجْمَلُهُ أُمُّ حَبِيبَةَ بِنْتُ أَبِي سُفْيَانَ أُزَوِّجُکَهَا قَالَ نَعَمْ قَالَ وَمُعَاوِيَةُ تَجْعَلُهُ کَاتِبًا بَيْنَ يَدَيْکَ قَالَ نَعَمْ قَالَ وَتُؤَمِّرُنِي حَتَّی أُقَاتِلَ الْکُفَّارَ کَمَا کُنْتُ أُقَاتِلُ الْمُسْلِمِينَ قَالَ نَعَمْ قَالَ أَبُو زُمَيْلٍ وَلَوْلَا أَنَّهُ طَلَبَ ذَلِکَ مِنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا أَعْطَاهُ ذَلِکَ لِأَنَّهُ لَمْ يَکُنْ يُسْأَلُ شَيْئًا إِلَّا قَالَ نَعَمْ
سیدنا ابوسفیان بن حرب ؓ کے فضائل کے بیان میں
عباس بن عبدالعظیم عنبر احمد بن جعفر معقری نضر ابن محمد یمامی عکرمہ ابوزمیل حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ مسلمان نہ تو ابوسفیان کی طرف دیکھتے تھے اور نہ ہی ان کے پاس بیٹھتے تھے۔ تو ابوسفیان ؓ نے نبی ﷺ سے عرض کیا اے اللہ کے نبی تین باتیں مجھے عطا فرمائیں آپ نے فرمایا: جی ہاں! بتاؤ۔ عرض کیا: میری بیٹی ام حبیبہ بنت ابوسفیان اہل عرب سے حسین و جمیل ہیں میں اس کا نکاح آپ ﷺ سے کرتا ہوں آپ ﷺ نے فرمایا: بہتر عرض کیا اور معاویہ ؓ کو اپنے لئے کاتب مقرر کرلیں آپ ﷺ نے فرمایا: بہتر آپ ﷺ مجھے حکم دیں کہ میں کفار سے لڑتا رہوں جیسا کہ میں مسلمانوں سے لڑتا تھا آپ ﷺ نے فرمایا بہتر ابوزمیل نے کہا اگر یہ خود نبی ﷺ سے ان باتوں کا مطالبہ نہ کرتے تو آپ ﷺ یہ کام نہ فرماتے کیونکہ آپ ﷺ کی عادت مبارکہ یہ تھی کہ آپ ﷺ سے جس بھی چیز کا مطالبہ کیا جاتا تو آپ ﷺ اس کے جواب میں ہاں ہی فرماتے تھے۔
Ibn Abbas (RA) reported that the Muslims neither looked to Abu Sufyan (RA) (with respect) nor did they sit in his company. he ( Abu Sufyan (RA) ) said to Allahs Apostle ﷺ : Allahs Apostle, confer upon me three things. He replied in the affirmative. He (further) said: I have with me the most handsome and the best (woman) Umm Habiba, daughter of Abu Sufyan (RA) ; marry her, whereupon he said: Yes. And he again said: Accept Muawiyah to serve as your scribe. He said: Yes. He again said: Make me the commander (of the Muslim army) so that I should fight against the unbelievers as I fought against the Muslims. He said: Yes. Abu Zumnail said: If he had not asked for these three things from Allahs Apostle ﷺ , he would have never conferred them upon him, for it was (his habit) to accede to everybodys (earnest) request.
Top