صحيح البخاری - قسموں اور نذروں کا بیان - حدیث نمبر 5507
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ ابْنِ سِيرِينَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ کَانَ ابْنٌ لِأَبِي طَلْحَةَ يَشْتَکِي فَخَرَجَ أَبُو طَلْحَةَ فَقُبِضَ الصَّبِيُّ فَلَمَّا رَجَعَ أَبُو طَلْحَةَ قَالَ مَا فَعَلَ ابْنِي قَالَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ هُوَ أَسْکَنُ مِمَّا کَانَ فَقَرَّبَتْ إِلَيْهِ الْعَشَائَ فَتَعَشَّی ثُمَّ أَصَابَ مِنْهَا فَلَمَّا فَرَغَ قَالَتْ وَارُوا الصَّبِيَّ فَلَمَّا أَصْبَحَ أَبُو طَلْحَةَ أَتَی رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ فَقَالَ أَعْرَسْتُمْ اللَّيْلَةَ قَالَ نَعَمْ قَالَ اللَّهُمَّ بَارِکْ لَهُمَا فَوَلَدَتْ غُلَامًا فَقَالَ لِي أَبُو طَلْحَةَ احْمِلْهُ حَتَّی تَأْتِيَ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَی بِهِ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبَعَثَتْ مَعَهُ بِتَمَرَاتٍ فَأَخَذَهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَمَعَهُ شَيْئٌ قَالُوا نَعَمْ تَمَرَاتٌ فَأَخَذَهَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَضَغَهَا ثُمَّ أَخَذَهَا مِنْ فِيهِ فَجَعَلَهَا فِي فِي الصَّبِيِّ ثُمَّ حَنَّکَهُ وَسَمَّاهُ عَبْدَ اللَّهِ
پیدا ہونے والے بچے کی گھٹی دینے اور گھٹی دینے کے لئے کسی نیک آدمی کی طرف اٹھا کرلے جانے کے استحباب اور ولادت کے دن اس کا نام رکھنے کے جواز اور عبداللہ ابراہیم اور تمام انبیاء (علیہ السلام) کے نام پر نام رکھنے کے استحباب کے بیان میں۔
ابوبکر بن ابی شیبہ، یزید بن ہارون، ابن عون ابن سیرین، حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ ابوطلحہ ؓ کا بیٹا بیمار تھا ابوطلحہ ؓ کہیں باہر تشریف لے گئے تو بچہ فوت ہوگیا جب ابوطلحہ ؓ واپس آئے تو پوچھا میرے بیٹے کیا کیا حال ہے ام سلیم نے کہا وہ پہلے سے افاقہ میں ہے پھر انہیں شام کا کھانا پیش کیا ابوطلحہ ؓ نے کھانا کھایا پھر اپنی بیوی سے صحبت کی جب فارغ ہوئے تو ام سلیم نے کہا بچے کو دفن کردو جب صبح ہوئی تو ابوطلحہ ؓ نے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو اس کی خبر دی تو آپ ﷺ نے فرمایا کیا تم نے رات کو صحبت بھی کی تو انہوں نے عرض کیا جی ہاں آپ ﷺ نے فرمایا اے اللہ ان دونوں کے لئے برکت عطا فرمایا چناچہ ام سلیم کے ہاں بچہ پیدا ہوا تو ابوطلحہ ؓ نے مجھے کہا کہ اسے اٹھا کر نبی ﷺ کی خدمت میں لے جاؤ انس اسے نبی ﷺ کی خدمت میں لائے اور ام سلیم نے کچھ کھجوریں بھی ساتھ بھیج دیں نبی ﷺ نے بچہ کے لے کو فرمایا کیا اس کے ساتھ کوئی چیز بھی ہے صحابہ نے عرض کیا جی ہاں کھجوریں ہیں آپ ﷺ نے انہیں لے کر چبایا پھر اس کے تالو سے لگایا اور ان کھجوروں کو بچہ کے منہ میں ڈال دیا۔
Anas bin Malik (RA) reported that the son of Abu Talha had been ailing. Abu Talha set out (on a journey) and his son breathed his last (in his absence). When Abu Talha came back, he said (to his wife): What about my child? Umm Sulaim (the wife of Abu Talha) said: He is now in a more comfortable state than before. She served him the evening meal and he took it. He then came to her (and had sexual intercourse with her) and when it was all over she said: Make arrangements for the burial of the child. When it was morning. Abu Talha came to Allahs Messenger ﷺ and informed him, whereupon he said: Did you spend the night with her. He said: Yes. He (the Holy Prophet) then said: O Allah, bless both of them (and as a result of blessing) she gave birth to a child. Abu Talha said to me (Anas bin Malik (RA)) to take the child, (so I took him) and came to Allahs Messenger ﷺ . She (Umm Sulaim) also had sent some dates (along with the child). Allahs Apostle ﷺ took him (the child) (in his lap) and said: Is there anything with you (for Tahnik). They (the Companions) said: Yes. Allahs Apostle ﷺ took hold of them (dates and chewed them). He then put them (the chewed dates) in the mouth of the child and then rubbed his palate and gave him the name of Abdullah.
Top