صحيح البخاری - فضائل قرآن - حدیث نمبر 5661
حَدَّثَنَا أَبُو کَامِلٍ فُضَيْلُ بْنُ حُسَيْنٍ الْجَحْدَرِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ حَدَّثَنَا الْجُرَيْرِيُّ عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ قَالَ قُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ أَرَأَيْتَ هَذَا الرَّمَلَ بِالْبَيْتِ ثَلَاثَةَ أَطْوَافٍ وَمَشْيَ أَرْبَعَةِ أَطْوَافٍ أَسُنَّةٌ هُوَ فَإِنَّ قَوْمَکَ يَزْعُمُونَ أَنَّهُ سُنَّةٌ قَالَ فَقَالَ صَدَقُوا وَکَذَبُوا قَالَ قُلْتُ مَا قَوْلُکَ صَدَقُوا وَکَذَبُوا قَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدِمَ مَکَّةَ فَقَالَ الْمُشْرِکُونَ إِنَّ مُحَمَّدًا وَأَصْحَابَهُ لَا يَسْتَطِيعُونَ أَنْ يَطُوفُوا بِالْبَيْتِ مِنْ الْهُزَالِ وَکَانُوا يَحْسُدُونَهُ قَالَ فَأَمَرَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَرْمُلُوا ثَلَاثًا وَيَمْشُوا أَرْبَعًا قَالَ قُلْتُ لَهُ أَخْبِرْنِي عَنْ الطَّوَافِ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ رَاکِبًا أَسُنَّةٌ هُوَ فَإِنَّ قَوْمَکَ يَزْعُمُونَ أَنَّهُ سُنَّةٌ قَالَ صَدَقُوا وَکَذَبُوا قَالَ قُلْتُ وَمَا قَوْلُکَ صَدَقُوا وَکَذَبُوا قَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَثُرَ عَلَيْهِ النَّاسُ يَقُولُونَ هَذَا مُحَمَّدٌ هَذَا مُحَمَّدٌ حَتَّی خَرَجَ الْعَوَاتِقُ مِنْ الْبُيُوتِ قَالَ وَکَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يُضْرَبُ النَّاسُ بَيْنَ يَدَيْهِ فَلَمَّا کَثُرَ عَلَيْهِ رَکِبَ وَالْمَشْيُ وَالسَّعْيُ أَفْضَلُ
حج اور عمرہ کے پہلے طواف میں رمل کرنے کے استحباب کے بیان میں
ابوکامل فضیل بن حسین جحدری، عبدالواحد بن زیاد، جریری، حضرت ابوالطفیل ؓ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عباس ؓ سے عرض کیا کہ بیت اللہ کا طواف پہلے کے تین چکروں میں رمل اور چار چکروں میں عام چال چلنے کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے کیا یہ سنت ہے؟ کیونکہ آپ کی قوم کے لوگ اسے سنت سمجھ رہے ہیں حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا کہ وہ سچے ہیں اور جھوٹے بھی ہیں اور فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ مکہ تشریف لائے تو مشرکوں نے کہا کہ محمد ﷺ اور آپ ﷺ کے صحابہ دبلے پتلے ہونے کی وجہ سے بیت اللہ کا طواف کرنے کی طاقت نہیں رکھتے اور انہوں نے کہا کہ مشرک آپ ﷺ سے حسد کرتے ہیں تو رسول اللہ ﷺ نے اپنے صحابہ کو حکم فرمایا کہ وہ طواف کے پہلے تین چکروں میں رمل کریں یعنی سینہ نکال کر کندھے ہلا ہلا کر تھوڑا تیز چلیں اور باقی چار چکروں میں عام چال چلیں راوی کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عباس ؓ سے عرض کیا کہ آپ مجھے صفا مروہ کے درمیان سعی کرنے کے بارے میں خبر دیں کہ کیا سوار ہو کر کرنا سنت ہے؟ کیونکہ آپ کی قوم کے لوگ اسے سنت سمجھ رہے ہیں حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا کہ وہ سچے بھی ہیں اور جھوٹے بھی راوی کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا کہ آپ کے اس قول کہ سچے بھی ہیں اور جھوٹے بھی ہیں کا کیا مطلب ہے؟ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس بہت سے لوگوں کا ہجوم ہوگیا اور وہ کہنے لگے کہ یہ محمد ﷺ ہیں یہ محمد ﷺ ہیں یہاں تک کہ نوجوان عورتیں بھی اپنے گھروں سے باہر نکل آئیں اور رسول اللہ ﷺ اپنے سامنے سے لوگوں کو نہیں ہٹاتے تھے تو جب بہت زیادہ لوگ ہوگئے تو آپ ﷺ سوار ہو کر گئے اور پیدل چلنا اور دوڑنا یہ زیادہ بہتر ہے۔
Abu Tufail reported: I said to Ibn Abbas (RA) : Do you think that walking swiftly round the House in three circuits, and just walking in four circuits is the Sunnah (of the Holy Prophet), for your people say that it is Sunnah? Thereupon he (Ibn Abbas) said: They have told the truth and the lie (too). I said: What do your words "They have told the truth and the lie (too)" imply? Thereupon he said: Allahs Messenger ﷺ came to Makkah and the polytheists said that Muhammad and his Companions had emaciated and would, therefore, be unable to circumambulate the House; and they felt jealous of him (the Holy Prophet). (It was due to this) that Allahs Messenger ﷺ commanded them to walk swiftly in three (circuits) and walk (normally) in four. I said to him: Inform me if it is Sunnah to observe Tawaf between al-Safa and al-Marwah while riding, for your people look upon it as Sunnah. He ( Ibn Abbas (RA) ) said: They have told the truth and the lie too. I said: What do your words "They have told the truth and the lie too", imply? He said: as Allahs Messenger ﷺ had come to Makkah, there was such a large gathering of people around him that even the virgins had come out of their houses (to catch a glimpse of his face), and they were saying: He is Muhammad; He is Muhammad. Allahs Messenger ﷺ (was so gentle and kind) that the people were not beaten back (to make way) in front of him. When there was a throng (of people) around him, he rode (the she-camel) but walking and trotting is, however, better.
Top