صحيح البخاری - مخلوقات کی ابتداء کا بیان - حدیث نمبر 4925
حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَی أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّهُ سَمِعَ مُعَاوِيَةَ بْنَ أَبِي سُفْيَانَ خَطِيبًا بِالْمَدِينَةِ يَعْنِي فِي قَدْمَةٍ قَدِمَهَا خَطَبَهُمْ يَوْمَ عَاشُورَائَ فَقَالَ أَيْنَ عُلَمَاؤُکُمْ يَا أَهْلَ الْمَدِينَةِ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لِهَذَا الْيَوْمِ هَذَا يَوْمُ عَاشُورَائَ وَلَمْ يَکْتُبْ اللَّهُ عَلَيْکُمْ صِيَامَهُ وَأَنَا صَائِمٌ فَمَنْ أَحَبَّ مِنْکُمْ أَنْ يَصُومَ فَلْيَصُمْ وَمَنْ أَحَبَّ أَنْ يُفْطِرَ فَلْيُفْطِرْ
عاشورہ کے دن روزہ رکھنے کے بیان میں
حرملہ بن یحیی، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، حضرت حمید بن عبدالرحمن ؓ خبر دیتے ہیں کہ انہوں نے حضرت معاویہ بن ابی سفیان کا مدینہ میں خطبہ سنا یعنی جب وہ مدینہ آئے تو انہوں نے عاشورہ کے دن خطبہ دیا اور فرمایا اے مدینہ والو! کہاں ہیں تمہارے علماء؟ میں نے رسول اللہ ﷺ کو اس دن کے لئے فرماتے ہوئے سنا کہ یہ عاشورہ کا دن ہے اور اللہ تعالیٰ نے تم پر اس دن کا روزہ فرض نہیں کیا اور میں روزے سے ہوں تو جو تم میں سے پسند کرتا ہو کہ وہ روزہ رکھے تو اسے چاہئے کہ وہ روزہ رکھ لے اور جو تم میں سے پسند کرتا ہو کہ وہ افطار کرلے تو اسے چاہیے کہ وہ افطار کرلے۔
Abdul Rahman reported that he heard Muawiyahh bin Abu Sufyan (RA) delivering a sermon in Madinah. i. e. when he came there (for Hajj). He delivered a sermon on the day of Ashura and said: People of Madinah, where are your scholars? I heard the Messenger of Allah ﷺ say on this very day: It is the day of Ashura. Allah has not made fasting on This day obligatory for you but I am fasting. He who likes to observe fast among you should do so, and he who likes not to observe it may not observe it.
Top