سنن النسائی - روزوں سے متعلقہ احادیث - حدیث نمبر 504
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ عَنْ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ فِيمَا قُرِئَ عَلَيْهِ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ نَاسًا مِنْ الْأَنْصَارِ سَأَلُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَعْطَاهُمْ ثُمَّ سَأَلُوهُ فَأَعْطَاهُمْ حَتَّی إِذَا نَفِدَ مَا عِنْدَهُ قَالَ مَا يَکُنْ عِنْدِي مِنْ خَيْرٍ فَلَنْ أَدَّخِرَهُ عَنْکُمْ وَمَنْ يَسْتَعْفِفْ يُعِفَّهُ اللَّهُ وَمَنْ يَسْتَغْنِ يُغْنِهِ اللَّهُ وَمَنْ يَصْبِرْ يُصَبِّرْهُ اللَّهُ وَمَا أُعْطِيَ أَحَدٌ مِنْ عَطَائٍ خَيْرٌ وَأَوْسَعُ مِنْ الصَّبْرِ
سوال سے بچنے اور صبر و قناعت کی فضیلت اور ان سب کی ترغیب کے بیان
قتیبہ بن سعید، مالک بن انس، ابن شہاب، عطاء بن یزید لیثی، حضرت ابوسعید خدری ؓ سے روایت ہے بعض انصاری صحابہ نے رسول اللہ ﷺ سے کچھ طلب فرمایا آپ ﷺ نے ان کو عطا فرمایا انہوں نے پھر مانگا تو آپ ﷺ نے ان کو عطا فرمایا یہاں تک کہ آپ ﷺ کے پاس موجود مال ختم ہوگیا۔ تو فرمایا میرے پاس جو کچھ ہوتا ہے اس کو ہرگز تم سے بچا کر نہ رکھوں گا۔ جو شخص سوال سے بچتا ہے اللہ اس کو بچاتا ہے اور جو استغناء اختیار کرتا ہے اللہ اسے غنی کردیتا ہے اور جو صبر کرتا ہے اللہ اسے صبر دے دیتا ہے جو کچھ تم میں سے کسی کو دیا جائے وہ بہتر ہے اور صبر سے بڑھ کر کوئی وسعت نہیں۔
Abu Said al-Khudri reported that some people from among the Ansar begged from the Messenger of Allah ﷺ and he gave them. They again begged him and he again gave them, till when what was in his possession was exhausted he said: Whatever good (riches, goods) I have, I will not withhold it from you. He who refrains from begging Allah safeguards him against want. and he who seeks sufficiency, Allah would keep him in a state of sufficiency, and he who shows endurance. Allah would grant him power to endure, and none is blessed with an endowment better and greater than endurance.
Top