صحيح البخاری - طب کا بیان - حدیث نمبر 4920
و حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَی أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَسَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ نَحْنُ أَحَقُّ بِالشَّکِّ مِنْ إِبْرَاهِيمَ إِذْ قَالَ رَبِّ أَرِنِي کَيْفَ تُحْيِي الْمَوْتَی قَالَ أَوَ لَمْ تُؤْمِنْ قَالَ بَلَی وَلَکِنْ لِيَطْمَئِنَّ قَلْبِي وَيَرْحَمُ اللَّهُ لُوطًا لَقَدْ کَانَ يَأْوِي إِلَی رُکْنٍ شَدِيدٍ وَلَوْ لَبِثْتُ فِي السِّجْنِ طُولَ لَبْثِ يُوسُفَ لَأَجَبْتُ الدَّاعِيَ
حضرت ابراہیم خلیل (علیہ السلام) کے فضائل کے بیان میں
حرملہ بن یحییٰ ابن وہب، یونس ابن شہاب ابوسلمہ بن عبدالرحمن سعید بن مسیب حضرت ابوہریرہ ؓ روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہم حضرت ابراہیم (علیہ السلام) سے زیادہ شک کرنے کے حقدار ہیں جب انہوں نے فرمایا اے پروردگار مجھے دکھا دے کہ تو مردوں کو کس طرح زندہ کرتا ہے اللہ تعالیٰ نے فرمایا کیا تجھے یقین نہیں ہے؟ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے فرمایا کیوں نہیں لیکن میں اپنے دل کا اطمینان چاہتا ہوں اور اللہ حضرت لوط (علیہ السلام) پر رحم فرمائے وہ ایک مضبوط قلعہ کی پناہ چاہتے تھے اور اگر اتنے عرصے تک مجھے قید میں رکھا جاتا جتنا کہ حضرت یوسف (علیہ السلام) رہے تو میں بلانے والے کے ساتھ فورا چلا جاتا۔
Abu Hurairah (RA) reported Allahs Messenger ﷺ as saying: We have more claim to doubt than Ibrahim (peace be upon him) when he said, My Lord, show me how thou wilt quicken the dead. He said: Believeth thou not? He said: Yes, but that my heart rest at ease (the Holy Quran. 260). May Lord have mercy on Lot that he wanted a strong support and had I stayed in the prison as long as Yusuf stayed I would have responded to him who invited me.
Top