صحيح البخاری - نماز کا بیان - حدیث نمبر 1106
و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ أَفْلَحَ بْنِ حُمَيْدٍ عَنْ الْقَاسِمِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُهِلِّينَ بِالْحَجِّ فِي أَشْهُرِ الْحَجِّ وَفِي حُرُمِ الْحَجِّ وَلَيَالِي الْحَجِّ حَتَّی نَزَلْنَا بِسَرِفَ فَخَرَجَ إِلَی أَصْحَابِهِ فَقَالَ مَنْ لَمْ يَکُنْ مَعَهُ مِنْکُمْ هَدْيٌ فَأَحَبَّ أَنْ يَجْعَلَهَا عُمْرَةً فَلْيَفْعَلْ وَمَنْ کَانَ مَعَهُ هَدْيٌ فَلَا فَمِنْهُمْ الْآخِذُ بِهَا وَالتَّارِکُ لَهَا مِمَّنْ لَمْ يَکُنْ مَعَهُ هَدْيٌ فَأَمَّا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَکَانَ مَعَهُ الْهَدْيُ وَمَعَ رِجَالٍ مِنْ أَصْحَابِهِ لَهُمْ قُوَّةٌ فَدَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا أَبْکِي فَقَالَ مَا يُبْکِيکِ قُلْتُ سَمِعْتُ کَلَامَکَ مَعَ أَصْحَابِکَ فَسَمِعْتُ بِالْعُمْرَةِ قَالَ وَمَا لَکِ قُلْتُ لَا أُصَلِّي قَالَ فَلَا يَضُرُّکِ فَکُونِي فِي حَجِّکِ فَعَسَی اللَّهُ أَنْ يَرْزُقَکِيهَا وَإِنَّمَا أَنْتِ مِنْ بَنَاتِ آدَمَ کَتَبَ اللَّهُ عَلَيْکِ مَا کَتَبَ عَلَيْهِنَّ قَالَتْ فَخَرَجْتُ فِي حَجَّتِي حَتَّی نَزَلْنَا مِنًی فَتَطَهَّرْتُ ثُمَّ طُفْنَا بِالْبَيْتِ وَنَزَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمُحَصَّبَ فَدَعَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي بَکْرٍ فَقَالَ اخْرُجْ بِأُخْتِکَ مِنْ الْحَرَمِ فَلْتُهِلَّ بِعُمْرَةٍ ثُمَّ لِتَطُفْ بِالْبَيْتِ فَإِنِّي أَنْتَظِرُکُمَا هَا هُنَا قَالَتْ فَخَرَجْنَا فَأَهْلَلْتُ ثُمَّ طُفْتُ بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ فَجِئْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي مَنْزِلِهِ مِنْ جَوْفِ اللَّيْلِ فَقَالَ هَلْ فَرَغْتِ قُلْتُ نَعَمْ فَآذَنَ فِي أَصْحَابِهِ بِالرَّحِيلِ فَخَرَجَ فَمَرَّ بِالْبَيْتِ فَطَافَ بِهِ قَبْلَ صَلَاةِ الصُّبْحِ ثُمَّ خَرَجَ إِلَی الْمَدِينَةِ
احرام کی اقسام کے بیان میں
محمد بن عبداللہ بن نمیر، اسحاق بن سلیمان، افلح بن حمید، قاسم، سیدہ عائشہ صدیقہ ؓ سے روایت ہے فرماتی ہیں کہ حج کے مہینوں میں ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ حج کا احرام باندھ کر نکلے جب ہم سرف کے مقام پر آئے تو آپ ﷺ اپنے صحابہ کی طرف آئے اور فرمایا کہ تم میں سے جس کے پاس قربانی کا جانور نہ ہو اور وہ پسند کرتا ہو کہ اپنے اس احرام کو عمرہ کے احرام میں بدل لے تو وہ ایسے کرلے اور جس کے پاس قربانی کا جانور نہ ہو تو وہ اس طرح نہ کرے تو ان میں سے کچھ نے اس پر عمل کیا اور کچھ نے چھوڑ دیا اور رسول اللہ ﷺ کے پاس قربانی کا جانور تھا اور آپ ﷺ کے صحابہ ؓ میں سے جو آدمی اس کی طاقت رکھتے تھے ان کے پاس بھی ہدی تھی رسول اللہ ﷺ میری طرف تشریف لائے اور میں رو رہی تھی آپ ﷺ نے فرمایا اے عائشہ! تم کس وجہ سے رو رہی ہو میں نے عرض کیا کہ آپ ﷺ نے اپنے صحابہ کو جو فرمایا میں نے سن لیا اور میں نے عمرہ کے بارے میں سنا ہے آپ ﷺ نے فرمایا تجھے اس سے کیا غرض؟ میں نے عرض کیا کہ میں نماز نہ پڑھ سکوں گی آپ ﷺ نے فرمایا کہ تجھے اس سے کوئی نقصان نہیں ہوگا تم اپنے حج میں رہو شاید کہ اللہ تمہیں عمرہ کی توفیق عطا فرما دے اور بات دراصل یہ ہے کہ تم حضرت آدم (علیہ السلام) کی بیٹیوں میں سے ہو اللہ نے تمہارے لئے بھی وہی مقدر کیا ہے جو دوسری عورتوں کے لئے مقدر کیا ہے۔ حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ میں اپنے مناسک حج کی ادائیگی کے لئے نکلی یہاں تک کہ جب ہم منیٰ پہنچ گئے تو میں وہاں پاک ہوگئی پھر ہم نے بیت اللہ کا طواف کیا اور رسول اللہ ﷺ وادی محصب میں اترے تو حضرت عبدالرحمن بن ابی بکر ؓ کو بلایا اور فرمایا کہ اپنی بہن کے ساتھ حرم سے نکلو تاکہ یہ عمرہ کا احرام باندھ لیں پھر بیت اللہ کا طواف کریں اور میں یہاں تم دونوں کا انتظار کر رہا ہوں۔ حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ ہم نکلے میں نے احرام باندھا پھر میں نے بیت اللہ کا طواف کیا اور صفا ومروہ کا طواف (سعی) کی پھر ہم رسول اللہ ﷺ کے پاس رات کے درمیانی حصہ میں آپ ﷺ کی جگہ میں آئے تو آپ ﷺ نے فرمایا کیا تم فارغ ہوگئی ہو؟ میں نے عرض کیا ہاں پھر آپ ﷺ نے اپنے صحابہ ؓ کو یہاں سے کوچ کرنے کی اجارت عطا فرمائی تو آپ ﷺ نکلے اور جب بیت اللہ کے پاس سے گزرے تو آپ ﷺ نے صبح کی نماز سے پہلے بیت اللہ کا طواف کیا پھر آپ ﷺ مدینہ کی طرف نکلے۔
Aisha (Allah be pleased with her) reported: We proceeded with the Messenger of Allah ﷺ putting on the Ihram for Hajj during the months of Hajj and the night of Hajj till we encamped at Sarif. He (the Holy Prophet) went to his Companiens and said: He who has no sacrificial animal with him, in his case I wish that he should perform Umrah (with this Ihram), and he who has the sacrificial animal with him should not do it. So some of them performed Hajj whereas others who had no sacrificial animals with them did not do (Hajj, but per- formed only Umrah). The Messenger of Allah ﷺ had the sacrificial animal with him and those too who could afford it (performed) Hajj). The Messenger of Allah ﷺ came to me (i. e. Aisha) while I was weeping, and he said: What makes thee weep? I said: I heard your talk with Companions about Umrah. He said: What has happened to you? I said: I do not observe prayer (due to the monthly period), whereupon he said: It would not harm you; you should perform (during this time) the rituals of Hajj (which you can do outside the House). Maybe Allah will compensate you for this. You are one among the daughters of Adam علیہ السلامعلیہ السلامand Allah has ordained for you as He has ordained for them. So I proceeded on (with the rituals of Hajj) till we came to Mina. I washed myself and then circumambulated the House, and the Messenger of Allah ﷺ encamped at Muhassab and called Abdul Rahman bin Abu Bakr (RA) and said: Take out your sister from the precincts of the Ka’bah in order to put on Ihram for Umrah and circumambulate the House and I shall wait for you here. She said: So I went out and put on Ihram and then circumambulated the House and (ran) between al-Safa and al-Marwah, and then we came to the Messenger of Allah ﷺ and he was in his house in the middle of the night. He said: Have you completed your (rituals)? I said: Yes. He then announced to his Companions to march on. He came out, and went to the House and circumambulated it before the dawn prayer and then proceeded to Madinah.
Top