صحيح البخاری - روزے کا بیان - حدیث نمبر 1647
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَابْنُ نُمَيْرٍ وَإِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ کُلُّهُمْ عَنْ ابْنِ عُيَيْنَةَ قَالَ ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ قَالَ قَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ لَمَّا مَاتَ أَبُو سَلَمَةَ قُلْتُ غَرِيبٌ وَفِي أَرْضِ غُرْبَةٍ لَأَبْکِيَنَّهُ بُکَائً يُتَحَدَّثُ عَنْهُ فَکُنْتُ قَدْ تَهَيَّأْتُ لِلْبُکَائِ عَلَيْهِ إِذْ أَقَبَلَتْ امْرَأَةٌ مِنْ الصَّعِيدِ تُرِيدُ أَنْ تُسْعِدَنِي فَاسْتَقْبَلَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ أَتُرِيدِينَ أَنْ تُدْخِلِي الشَّيْطَانَ بَيْتًا أَخْرَجَهُ اللَّهُ مِنْهُ مَرَّتَيْنِ فَکَفَفْتُ عَنْ الْبُکَائِ فَلَمْ أَبْکِ
میت پر رونے کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابن نمیر، اسحاق بن ابراہیم، ابن عیینہ، سفیان، ابن ابی نجیح، عبید بن عمیر ؓ سے روایت ہے کہ ام سلمہ ؓ نے کہا جب ابوسلمہ فوت ہوگئے تو میں نے کہا، مسافر تھا اور مسافر زمین میں مرگیا ہے میں اس کے لئے ایسا روؤں گی کہ اس کے بارے میں باتیں کی جائیں گی، چناچہ میں نے اس پر رونے کی تیاری کرلی مدینہ کے اوپر کے ایک محلہ سے ایک عورت میری مدد کے لئے بھی آگئی رسول اللہ ﷺ سے اس کی ملاقات ہوگئی تو آپ ﷺ نے فرمایا کیا تو جس گھر سے اللہ نے شیطان نکال دیا ہے اس میں اس کو داخل کرنا چاہتی ہے آپ ﷺ نے دو دفعہ یہ فرمایا تو میں رونے سے رک گئی پس میں نہ روئی۔
Umm Salamah reported: When Abu Salama died I said: I am a stranger in a strange land; I shall weep for him in a manner that would be talked of. I made preparation for weeping for him when a woman from the upper side of the city came there who intended to help me (in weeping). She happened to come across the Messenger of Allah ﷺ and he said: Do you intend to bring the devil into a house from which Allah has twice driven him out? I (Umm Salamah), therefore, refrained from weeping and I did not weep.
Top