سنن النسائی - خوف کی نماز کا بیان - حدیث نمبر 1535
حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الدَّارِمِيُّ حَدَّثَنَا حَبَّانُ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ عَنْ أُمِّهِ عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ أَبِي بَکْرٍ قَالَتْ کَسَفَتْ الشَّمْسُ عَلَی عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَفَزِعَ فَأَخْطَأَ بِدِرْعٍ حَتَّی أُدْرِکَ بِرِدَائِهِ بَعْدَ ذَلِکَ قَالَتْ فَقَضَيْتُ حَاجَتِي ثُمَّ جِئْتُ وَدَخَلْتُ الْمَسْجِدَ فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَائِمًا فَقُمْتُ مَعَهُ فَأَطَالَ الْقِيَامَ حَتَّی رَأَيْتُنِي أُرِيدُ أَنْ أَجْلِسَ ثُمَّ أَلْتَفِتُ إِلَی الْمَرْأَةِ الضَّعِيفَةِ فَأَقُولُ هَذِهِ أَضْعَفُ مِنِّي فَأَقُومُ فَرَکَعَ فَأَطَالَ الرُّکُوعَ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَأَطَالَ الْقِيَامَ حَتَّی لَوْ أَنَّ رَجُلًا جَائَ خُيِّلَ إِلَيْهِ أَنَّهُ لَمْ يَرْکَعْ
نماز کسوف کے وقت جنت دوزخ کے بارے میں نبی ﷺ کے سامنے کیا پیش کیا گیا۔
احمد بن سعیددارمی، حبان، وہیب، منصور، حضرت اسماء بنت ابوبکر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے زمانہ میں سورج گرہن ہوا تو آپ ﷺ گھبرا گئے کہ اپنی چادر بھول گئے، اس کے بعد آپ ﷺ کو آپ ﷺ کی چادر دی گئی، میں حاجت سے فارغ ہو کر مسجد میں داخل ہوئی تو میں نے رسول اللہ ﷺ کو قیام میں کھڑے دیکھا میں بھی آپ ﷺ کے ساتھ کھڑی ہوگئی، آپ ﷺ نے قیام خوب لمبا کیا یہاں تک کہ میں نے بیٹھنے کا ارادہ کیا تو میں ایک کمزور عورت کی طرف متوجہ ہوئی میں نے کہا یہ تو مجھ سے بھی زیادہ کمزور ہے تو میں کھڑی رہی، آپ ﷺ رکوع میں گئے تو رکوع کو خوب لمبا کیا پھر سر کو اٹھایا تو قیام کو لمبا کیا یہاں تک کہ اگر کوئی آدمی دیکھتا تو وہ یہ خیال کرتا کہ آپ ﷺ نے رکوع نہیں کیا۔
Asma daughter of Abu Bakr (RA) reported: The sun eclipsed during the lifetime of the Apostle of Allah ﷺ ; so he felt perturbed and he, by mistake, took hold of the outer garment of a woman till he was given his own cloak. After this I satisfied my need and then came and entered the mosque. I saw the Messenger of Allah ﷺ standing in prayer. I stood along with him. He prolonged his qiyam till I wished to sit down. Then I cast a glance towards an old woman. So I said: She is older than I. I, therefore, kept standing. He (the Holy Prophet) then observed ruku, and prolonged his ruku. He then raised his head. He then prolonged his qiyam to such an extent that if a person happened to come he would have thought that he had not observed the ruku.
Top