صحيح البخاری - - حدیث نمبر 3098
و حَدَّثَنِي سُرَيْجُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَجَائٍ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَةَ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَکْرٍ قَالَ قُلْتُ لِأَنَسِ بْنِ مَالِکٍ غَدَاةَ عَرَفَةَ مَا تَقُولُ فِي التَّلْبِيَةِ هَذَا الْيَوْمَ قَالَ سِرْتُ هَذَا الْمَسِيرَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابِهِ فَمِنَّا الْمُکَبِّرُ وَمِنَّا الْمُهَلِّلُ وَلَا يَعِيبُ أَحَدُنَا عَلَی صَاحِبِهِ
عرفہ کے دن منی سے عرفات کی طرف جاتے ہوئے تکبیر اور تلبیہ پڑھنے کے بیان میں
سریج بن یونس، عبداللہ بن رجاء، حضرت موسیٰ بن عقبہ ؓ سے روایت ہے کہ مجھے حضرت محمد بن ابی بکر ؓ نے بیان کیا کہ میں نے حضرت انس بن مالک ؓ سے عرض کیا کہ آپ عرفہ کی صبح تلبیہ پڑھنے کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟ حضرت انس ؓ فرماتے ہیں کہ میں اور آپ ﷺ کے صحابہ اس سفر میں نبی ﷺ کے ساتھ تھے تو ہم میں سے کوئی تکبیر کہہ رہا تھا اور ہم میں سے کوئی لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہ کہہ رہا تھا اور ہم میں سے کوئی بھی اپنے کسی ساتھی کو منع نہیں کرتا تھا۔
Muhammad bin Abu Bakr (RA) reported: I said to Anas bin Malik (RA) in the morning of Arafa: What do you say as to pronouncing Talbiya on this day? He said: I travelled with Allahs Apostle ﷺ (may peace he upon him) and his Companions in this journey. Some of us pronounced Takbir and some of us pronounced Tahlil, and none of us found fault with his companion.
Top