صحيح البخاری - دل کو نرم کرنے والی باتوں کا بیان - حدیث نمبر 5747
و حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ مُسْلِمٍ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ رَخَّصَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أَمْرٍ فَتَنَزَّهَ عَنْهُ نَاسٌ مِنْ النَّاسِ فَبَلَغَ ذَلِکَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَغَضِبَ حَتَّی بَانَ الْغَضَبُ فِي وَجْهِهِ ثُمَّ قَالَ مَا بَالُ أَقْوَامٍ يَرْغَبُونَ عَمَّا رُخِّصَ لِي فِيهِ فَوَاللَّهِ لَأَنَا أَعْلَمُهُمْ بِاللَّهِ وَأَشَدُّهُمْ لَهُ خَشْيَةً
اس بات کے بیان مٰن کہ جناب نبی ﷺ سب سے زیادہ اللہ تعالیٰ کو جاننے والے اور اللہ سے ڈرنے والے تھے۔
ابوکریب ابومعاویہ اعمش، مسلم مسروق، سیدہ عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے کسی کام کے کرنے کے بارے میں اجازت عطا فرمائی تو لوگوں میں سے کچھ لوگ اس سے بچنے لگے جب یہ بات نبی ﷺ تک پہنچی تو آپ ﷺ غصہ میں آگئے یہاں تک کہ آپ ﷺ کے چہرہ اقدس پر غصہ کے اثرات نمایاں ہوگئے پھر آپ ﷺ نے فرمایا ان لوگوں کا کیا حال ہے کہ جس کام کے کرنے کی میں اجازت دی ہے اور وہ لوگ اس سے اعراض کرتے ہیں اللہ کی قسم میں سب سے زیادہ اللہ کو جانتا ہوں اور میں ہی سب سے زیادہ اللہ تعالیٰ سے ڈرتا ہوں۔
Aisha reported that Allahs Messenger ﷺ granted permission for doing a thing, but some persons amongst the people avoided it. This was conveyed to Allahs Apostle ﷺ , and he was so much annoyed that the sign of his anger appeared on his face. He then said: What has happened to the people that they avoid that for which permission has been granted to me? By Allah, I have the best knowledge of Allah amongst them, and fear Him most amongst them.
Top