صحيح البخاری - انبیاء علیہم السلام کا بیان - حدیث نمبر 3362
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ أَبُو کُرَيْبٍ الْهَمْدَانِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ هِشَامٍ أَخْبَرَنِي أَبِي عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ أَبِي بَکْرٍ قَالَتْ تَزَوَّجَنِي الزُّبَيْرُ وَمَا لَهُ فِي الْأَرْضِ مِنْ مَالٍ وَلَا مَمْلُوکٍ وَلَا شَيْئٍ غَيْرَ فَرَسِهِ قَالَتْ فَکُنْتُ أَعْلِفُ فَرَسَهُ وَأَکْفِيهِ مَئُونَتَهُ وَأَسُوسُهُ وَأَدُقُّ النَّوَی لِنَاضِحِهِ وَأَعْلِفُهُ وَأَسْتَقِي الْمَائَ وَأَخْرُزُ غَرْبَهُ وَأَعْجِنُ وَلَمْ أَکُنْ أُحْسِنُ أَخْبِزُ وَکَانَ يَخْبِزُ لِي جَارَاتٌ مِنْ الْأَنْصَارِ وَکُنَّ نِسْوَةَ صِدْقٍ قَالَتْ وَکُنْتُ أَنْقُلُ النَّوَی مِنْ أَرْضِ الزُّبَيْرِ الَّتِي أَقْطَعَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی رَأْسِي وَهِيَ عَلَی ثُلُثَيْ فَرْسَخٍ قَالَتْ فَجِئْتُ يَوْمًا وَالنَّوَی عَلَی رَأْسِي فَلَقِيتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَهُ نَفَرٌ مِنْ أَصْحَابِهِ فَدَعَانِي ثُمَّ قَالَ إِخْ إِخْ لِيَحْمِلَنِي خَلْفَهُ قَالَتْ فَاسْتَحْيَيْتُ وَعَرَفْتُ غَيْرَتَکَ فَقَالَ وَاللَّهِ لَحَمْلُکِ النَّوَی عَلَی رَأْسِکِ أَشَدُّ مِنْ رُکُوبِکِ مَعَهُ قَالَتْ حَتَّی أَرْسَلَ إِلَيَّ أَبُو بَکْرٍ بَعْدَ ذَلِکَ بِخَادِمٍ فَکَفَتْنِي سِيَاسَةَ الْفَرَسِ فَکَأَنَّمَا أَعْتَقَتْنِي
تھکی ہوئی اجنبی عورت کو راستہ میں سواری پر پیچھے سوار کرنے کے جواز کے بیان میں۔
محمد بن علا، ابوکریب ہمدانی، ابواسامہ، ہشام، ابی، حضرت اسماء بنت ابی بکر ؓ سے روایت ہے کہ حضرت زبیر بن العوام ؓ نے مجھ سے نکاح کیا اور ان کے پاس نہ زمین تھی نہ مال نہ خادم اور نہ ایک گھوڑے کے سوا اور کوئی چیز میں ان کے گھوڑے کو چارہ ڈالتی تھی اور ان کی طرف سے اس کی خبر گیری اور خدمت کرتی تھی اور ان کے اونٹ کے لئے گٹھلیاں کو ٹتی تھی اس کو گھاس ڈالتی اور پانی پلاتی تھی اور ڈول کے ذریعہ پانی نکالتی تھی اور میری انصاری ہمسائیاں مجھے روٹی پکا دیتی تھیں اور وہ بڑے اخلاص والی عورتیں تھیں اور میں حضرت زبیر ؓ کی اس زمین سے اپنے سر پر گٹھلیاں لاتی تھی جو انہیں رسول اللہ ﷺ نے عطا کی تھی اور وہ زمین دو تہائی فرسخ دور تھی میں ایک دن اس حال میں آئی کہ میرے سر پر گٹھلیاں تھیں میری ملاقات رسول اللہ ﷺ سے ہوگئی اور آپ ﷺ کے اصحاب میں سے چند آدمی آپ کے ساتھ تھے آپ ﷺ نے مجھے بلایا پھر اونٹ بٹھانے کے لئے اخ اخ کہا تاکہ آپ مجھے اپنے پیچھے سوار کرلیں فرماتی ہیں مجھے حیاء آئی اور اے زبیر میں تیری غیرت سے واقف تھی۔ تو حضرت زبیر ؓ نے کہا تیرا اپنے سر پر گٹھلیاں اٹھانا مجھے آپ ﷺ کے ساتھ سوار ہونے سے زیادہ سخت دشوار تھا یہاں تک کہ حضرت ابوبکر ؓ نے اس واقعہ کے بعد میرے پاس ایک خادمہ بھیج دی پھر اس نے مجھے گھاس کے کام سے دور کردیا گویا کہ اس خادمہ نے مجھے آزاد کردیا۔
Asma daughter of Abu Bakr (RA) reported that she was married to Zubair. He had neither land nor wealth nor slave nor anything else like it except a home. She further said: I grazed his horse, provided fodder to it and looked after it, and ground dates for his camel. Besides this, I grazed the camel, made arrangements for providing it with water and patched up the leather bucket and kneaded the flour. But I was not proficient in baking the bread, so my female neighbours used to bake bread for me and they were sincere women. She further said: I was carrying on my head the stones of the dates from the land of Zubair which Allahs Messenger ﷺ had endowed him and it was at a distance of two miles (from Madinah). She said: As I was one day carrying the stones of dates upon my head I happened to meet Allahs Messenger ﷺ along with a group of his Companions. He called me and said (to the camel) to sit down so that he should make me ride behind him. (I told my husband:) I felt shy and remembered your jealousy, whereupon he said: By Allah, the carrying of the stone dates upon your head is more severe a burden than riding with him. She said: (I led the life of hardship) until Abu Bakr (RA) sent afterwards a female servant who took upon herself the responsibility of looking after the horse and I felt as if she had emancipated me.
Top