صحيح البخاری - - حدیث نمبر 1263
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ ح و حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ حَکِيمٍ حَدَّثَنِي عَامِرُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي أُحَرِّمُ مَا بَيْنَ لَابَتَيْ الْمَدِينَةِ أَنْ يُقْطَعَ عِضَاهُهَا أَوْ يُقْتَلَ صَيْدُهَا وَقَالَ الْمَدِينَةُ خَيْرٌ لَهُمْ لَوْ کَانُوا يَعْلَمُونَ لَا يَدَعُهَا أَحَدٌ رَغْبَةً عَنْهَا إِلَّا أَبْدَلَ اللَّهُ فِيهَا مَنْ هُوَ خَيْرٌ مِنْهُ وَلَا يَثْبُتُ أَحَدٌ عَلَی لَأْوَائِهَا وَجَهْدِهَا إِلَّا کُنْتُ لَهُ شَفِيعًا أَوْ شَهِيدًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ
مدینہ منورہ کی فضیلت اور اس میں نبی کریم ؓ کی برکت کی دعا اور اس کی حدود حرم کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، عبداللہ بن نمیر، عثمان بن حکیم، حضرت عامر بن سعد ؓ اپنے باپ سے روایت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ میں مدینہ کے دونوں پتھریلے کناروں کے درمیانی حصہ کو حرم قرار دیتا ہوں نہ تو مدینہ کے خاردار درختوں کو کاٹا جائے گا اور نہ ہی مدینہ کے شکار کو قتل کیا جائے گا اور آپ ﷺ نے فرمایا کہ یہ مدینہ ان کے لئے بہتر ہے کاش کہ یہ جان لیں تو جو آدمی مدینہ سے اعراض کر کے یہاں رہنے کو چھوڑ دے گا تو اللہ تعالیٰ اس کے بدلہ میں یہاں ایسے آدمی کو جگہ عطا فرمائیں گے جو اس سے بہتر ہوگا اور جو آدمی بھی مدینہ کی بھوک پیاس اور محنت ومشقت پر صبر کرے گا تو میں قیامت کے دن اس کی سفارش کروں گا اس کے حق میں گواہی دوں گا۔
Amir bin Sad reported on the authority of his father (RA) that Allahs Messenger ﷺ said: I have declared sacred the territory between the two lava plains of Madinah, so its trees should not be cut down, or its game killed; and he also said: Madinah is best for them if they knew. No one leaves it through dislike of it without Allah putting in it someone better than he in place of him; and no one will stay there in spite of its hardships and distress without my being an intercessor or witness on behalf of him on the Day of Resurrection.
Top