سنن ابو داؤد - نماز کا بیان - حدیث نمبر 5253
حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَی أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ نَهَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْوِصَالِ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ الْمُسْلِمِينَ فَإِنَّکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ تُوَاصِلُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَيُّکُمْ مِثْلِي إِنِّي أَبِيتُ يُطْعِمُنِي رَبِّي وَيَسْقِينِي فَلَمَّا أَبَوْا أَنْ يَنْتَهُوا عَنْ الْوِصَالِ وَاصَلَ بِهِمْ يَوْمًا ثُمَّ يَوْمًا ثُمَّ رَأَوْا الْهِلَالَ فَقَالَ لَوْ تَأَخَّرَ الْهِلَالُ لَزِدْتُکُمْ کَالْمُنَکِّلِ لَهُمْ حِينَ أَبَوْا أَنْ يَنْتَهُوا
صوم وصال کی ممانعت کے بیان میں
حرملہ بن یحییٰ، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، ابوسلمہ بن عبدالرحمن، حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے وصال سے منع فرمایا مسلمانوں میں سے ایک آدمی نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول! آپ بھی تو مسلسل روزے رکھتے ہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تم میں سے میری طرح کون ہے؟ میں تو اس حال میں رات گزارتا ہوں کہ میرا رب مجھے کھلاتا اور پلاتا ہے جب اس کے باوجود صحابہ ؓ صوم وصال سے نہ رکے تو آپ ﷺ نے ان کے ساتھ ایک افطاری کے بغیر روزہ رکھا پھر افطار کے بغیر روزہ رکھا پھر انہوں نے چاند دیکھ لیا آپ ﷺ نے فرمایا کہ اگر چاند تاخیر کرتا تو میں اور زیادہ وصال کرتا گویا کہ آپ ﷺ نے ان کے نہ رکنے پر نا پسندیدگی کا اظہار فرمایا۔
Abu Hurairah (RA) reported: The Messenger of Allah ﷺ forbade (his Companions) from observing fast unintermptedly. One of the Muslims said: Messenger of Allah, you yourself observe Saum Wisal. Whereupon the Messenger of Allah ﷺ said: Who among you is like me? I spend night (in a state) that my Allah feeds me and provides me drink. When they (the Companions of the Holy Prophet) did not agree in abandoning the uninterrupted fast, then the Holy Prophet ﷺ also observed this fast with them for a day, and then for a day. They then saw the new moon and he (the Holy Prophet) said: If the appearance of the new moon were delayed, I would have observed more (fasts) with you (and he did it) by way of warning to them as they had not agreed to refrain (from observing Saum Wisal)
Top