صحيح البخاری - - حدیث نمبر 1868
حَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ حَدَّثَنِي مُعَاوِيَةُ يَعْنِي ابْنَ صَالِحٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ نَوَّاسِ بْنِ سِمْعَانَ قَالَ أَقَمْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمَدِينَةِ سَنَةً مَا يَمْنَعُنِي مِنْ الْهِجْرَةِ إِلَّا الْمَسْأَلَةُ کَانَ أَحَدُنَا إِذَا هَاجَرَ لَمْ يَسْأَلْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ شَيْئٍ قَالَ فَسَأَلْتُهُ عَنْ الْبِرِّ وَالْإِثْمِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْبِرُّ حُسْنُ الْخُلُقِ وَالْإِثْمُ مَا حَاکَ فِي نَفْسِکَ وَکَرِهْتَ أَنْ يَطَّلِعَ عَلَيْهِ النَّاسُ
نیکی اور گناہ کی وضاحت کے بیان میں
ہارون بن سعید ایلی عبداللہ بن وہب، معاویہ بن صالح، عبدالرحمن بن جبیر نفیر، حضرت نو اس ؓ بن سمعان سے روایت ہے کہ میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ مدینہ منورہ میں ایک سال تک ٹھہرا رہا اور مجھے سوائے ایک مسئلہ کے کسی بات نے ہجرت سے نہیں روکا تھا ہم میں سے جب کوئی ہجرت کرتا تو وہ رسول اللہ ﷺ سے کسی چیز کے بارے میں سوال نہ کرتا تھا تو میں نے آپ ﷺ سے نیکی اور گناہ کے بارے میں سوال کیا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا نیکی اچھے اخلاق کا نام ہے اور گناہ وہ ہے جو تیرے جی میں کھٹکے اور تو اس پر لوگوں کے مطلع ہونے کو ناپسند کرے۔
Nawwis bin Simin reported: I stayed with Allahs Messenger ﷺ for one year. What obstructed me to migrate was (nothing) but (persistent) inquiries from him (about Islam). (It was a common observation) that when anyone of us migrated (to Madinah) he ceased to ask (too many questions) from Allahs Messenger ﷺ . So I asked him about virtue and vice. Thereupon Allahs Messenger ﷺ said: Virtue is a kind disposition and vice is what rankles in your mind and that you disapprove of its being known to the people.
Top