صحيح البخاری - - حدیث نمبر 2910
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی التَّمِيمِيُّ قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّهَا قَالَتْ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ حَجَّةِ الْوَدَاعِ فَأَهْلَلْنَا بِعُمْرَةٍ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ کَانَ مَعَهُ هَدْيٌ فَلْيُهِلَّ بِالْحَجِّ مَعَ الْعُمْرَةِ ثُمَّ لَا يَحِلُّ حَتَّی يَحِلَّ مِنْهُمَا جَمِيعًا قَالَتْ فَقَدِمْتُ مَکَّةَ وَأَنَا حَائِضٌ لَمْ أَطُفْ بِالْبَيْتِ وَلَا بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ فَشَکَوْتُ ذَلِکَ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ انْقُضِي رَأْسَکِ وَامْتَشِطِي وَأَهِلِّي بِالْحَجِّ وَدَعِي الْعُمْرَةَ قَالَتْ فَفَعَلْتُ فَلَمَّا قَضَيْنَا الْحَجَّ أَرْسَلَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَکْرٍ إِلَی التَّنْعِيمِ فَاعْتَمَرْتُ فَقَالَ هَذِهِ مَکَانُ عُمْرَتِکِ فَطَافَ الَّذِينَ أَهَلُّوا بِالْعُمْرَةِ بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ ثُمَّ حَلُّوا ثُمَّ طَافُوا طَوَافًا آخَرَ بَعْدَ أَنْ رَجَعُوا مِنْ مِنًی لِحَجِّهِمْ وَأَمَّا الَّذِينَ کَانُوا جَمَعُوا الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ فَإِنَّمَا طَافُوا طَوَافًا وَاحِدًا
احرام کی اقسام کے بیان میں
یحییٰ بن یحییٰ تمیمی، مالک، ابن شہاب، عروہ، سیدہ عائشہ صدیقہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ ہم حجہ الوداع والے سال رسول اللہ ﷺ کے ساتھ نکلے تو ہم نے عمرہ کا احرام باندھا پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جس آدمی کے پاس قربانی کا جانور ہے وہ حج اور عمرہ کا احرام باندھے اور پھر اس وقت تک احرام نہ کھولے جب تک کہ حج اور عمرہ دونوں سے حلال نہیں ہوجائے۔ حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ میں مکہ آئی اس حال میں کہ میں حائضہ تھی نہ تو میں نے بیت اللہ کا طواف کیا اور نہ ہی میں نے صفا ومروہ کے درمیان سعی کی میں نے رسول اللہ ﷺ سے اس کی شکایت کی تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ تو اپنے سر کے بال چھوڑ دے حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ میں نے ایسے ہی کیا جب ہم نے حج کرلیا تو رسول اللہ ﷺ نے مجھے حضرت عبدالرحمن بن ابوبکر صدیق ؓ میرے بھائی کے ساتھ تنعیم کے مقام پر بھیجا تو میں نے عمرہ کیا آپ ﷺ نے فرمایا یہ تیرے عمرے کا بدل ہے جب لوگوں نے عمرہ کا احرام باندھا تھا انہوں نے بیت اللہ اور صفا ومروہ کا طواف کیا پھر وہ حلال ہوگئے پھر انہوں نے منیٰ سے واپس آنے کے بعد اپنے حج کے لئے ایک اور طواف کیا اور جن لوگوں نے حج اور عمرہ دونوں کا اکٹھا احرام باندھا تھا انہوں نے ایک ہی طواف کیا۔
Aisha (Allah be pleased with her) said: We went with the Messenger of Allah ﷺ during the year of the Farewell Pilgrimage. We entered into the state of Ihram for Umrah. Then the Messenger of Allah ﷺ said: Who has the sacrificial animal with him, he should put on Ihram for Hajj along with Umrah, and should not put it off till he has completed them (both Hajj and Umrah). She said: When I came to Makkah I was having menses, I neither circumambulated the House, nor ran between as-Safa and al-Marwah. I complained about it to the Messenger of Allah ﷺ and he said: Undo your hair, comb it, and pronounce Talbiya for Hajj, and give up Umrah (for the time being), which I did. When we had performed the Hajj, the Messenger of Allah ﷺ (may peace he upon him) sent me with Abdul Rahman bin Abu Bakr (RA) to Tanim saying: This is the place for your Umrah. Those who had put on Ihram for Umrah circumambulated the House, and ran between al-Safa and al-Marwah. They then put off Ihram and then made the last circuit after they had returned from Mina after performing their Hajj, but those who had combined the Hajj and the Umrah made only one circuit (as they had combined Hajj and Umrah).
Top