صحيح البخاری - - حدیث نمبر 6147
و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ وَابْنُ أَبِي عُمَرَ کِلَاهُمَا عَنْ ابْنِ عُيَيْنَةَ قَالَ ابْنُ حَاتِمٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَبْدَةَ وَعَاصِمِ بْنِ أَبِي النَّجُودِ سَمِعَا زِرَّ بْنَ حُبَيْشٍ يَقُولُا سَأَلْتُ أُبَيَّ بْنَ کَعْبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقُلْتُ إِنَّ أَخَاکَ ابْنَ مَسْعُودٍ يَقُولُ مَنْ يَقُمْ الْحَوْلَ يُصِبْ لَيْلَةَ الْقَدْرِ فَقَالَ رَحِمَهُ اللَّهُ أَرَادَ أَنْ لَا يَتَّکِلَ النَّاسُ أَمَا إِنَّهُ قَدْ عَلِمَ أَنَّهَا فِي رَمَضَانَ وَأَنَّهَا فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ وَأَنَّهَا لَيْلَةُ سَبْعٍ وَعِشْرِينَ ثُمَّ حَلَفَ لَا يَسْتَثْنِي أَنَّهَا لَيْلَةُ سَبْعٍ وَعِشْرِينَ فَقُلْتُ بِأَيِّ شَيْئٍ تَقُولُ ذَلِکَ يَا أَبَا الْمُنْذِرِ قَالَ بِالْعَلَامَةِ أَوْ بِالْآيَةِ الَّتِي أَخْبَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهَا تَطْلُعُ يَوْمَئِذٍ لَا شُعَاعَ لَهَا
لیلة القدر کی فضلیت اور اس کی تلاش کے اوقات کے بیان میں
محمد بن حاتم، ابن ابی عمر، ابن عیینہ، ابن حاتم سفیان بن عیینہ، عبدہ، عاصم بن ابی النجود، حضرت زر بن حبیش ؓ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابی بن کعب ؓ سے پوچھا اور عرض کیا کہ آپ کے بھائی حضرت ابن مسعود ؓ فرماتے ہیں کہ جو آدمی سارا سال قیام کرے گا تو وہ لیلہ القدر کو پالے گا حضرت ابی بن کعب ؓ نے فرمایا کہ اللہ اس پر رحم فرمائے وہ یہ چاہتے تھے کہ کہیں لوگ ایک ہی رات پر نہ بھروسہ کر کے بیٹھ جائیں ورنہ یقینا وہ اچھی طرح جانتے تھے کہ لیلۃ القدر رمضان میں ہے اور وہ بھی رمضان کے آخری عشرے میں ہے اور وہ رات ستائیسویں رات ہے پھر انہوں نے بغیر استثناء انشاء اللہ کے بغیر کے قسم کھائی کہ لیلۃ القدر ستائیسویں رات ہے میں نے عرض کیا اے ابوالمنذر! آپ یہ بات کس وجہ سے فرما رہے ہیں؟ انہوں نے فرمایا کہ اس دلیل اور نشانی کی بنا پر کہ جس کی خبر رسول اللہ ﷺ نے ہمیں دی ہے کہ یہ وہ رات ہے کہ اس رات کے بعد کے دن جو سورج طلوع ہوتا ہے تو اس کی شعائیں نہیں ہوتیں۔
Zirr bin Habaish reported: I asked Ubayy bin Kab (RA) : Your brother (in faith) Ibn Masud says: He who stands (for the night prayer) throughout the year would find Lailat-ul-Qadr, whereupon he said: May Allah have mercy upon him; (he said these words) with the intention that people might not rely only (on one night), whereas he knew that it (Lailat-ul-Qadr) is in the month of Ramadan and it is the twenty-seventh night. He then took oath (without making any exception, i. e. without saying Innsha Allah) that it was the twenty-seventh night. I said to him: Abu Mundhir, on what ground do you say that? Thereupon he said: By the indication or by the sign which the Messenger of Allah ﷺ gave us, and that is that on that day (the sun) would rise without having any ray in it.
Top