صحيح البخاری - - حدیث نمبر 2302
حَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ جَمِيعًا عَنْ ابْنِ عُيَيْنَةَ قَالَ عَمْرٌو حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ قَالَ سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ سِيرِينَ يَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُا صَلَّی بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِحْدَی صَلَاتَيْ الْعَشِيِّ إِمَّا الظُّهْرَ وَإِمَّا الْعَصْرَ فَسَلَّمَ فِي رَکْعَتَيْنِ ثُمَّ أَتَی جِذْعًا فِي قِبْلَةِ الْمَسْجِدِ فَاسْتَنَدَ إِلَيْهَا مُغْضَبًا وَفِي الْقَوْمِ أَبُو بَکْرٍ وَعُمَرَ فَهَابَا أَنْ يَتَکَلَّمَا وَخَرَجَ سَرَعَانُ النَّاسِ قُصِرَتْ الصَّلَاةُ فَقَامَ ذُو الْيَدَيْنِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَقُصِرَتْ الصَّلَاةُ أَمْ نَسِيتَ فَنَظَرَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمِينًا وَشِمَالًا فَقَالَ مَا يَقُولُ ذُو الْيَدَيْنِ قَالُوا صَدَقَ لَمْ تُصَلِّ إِلَّا رَکْعَتَيْنِ فَصَلَّی رَکْعَتَيْنِ وَسَلَّمَ ثُمَّ کَبَّرَ ثُمَّ سَجَدَ ثُمَّ کَبَّرَ فَرَفَعَ ثُمَّ کَبَّرَ وَسَجَدَ ثُمَّ کَبَّرَ وَرَفَعَ قَالَ وَأُخْبِرْتُ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّهُ قَالَ وَسَلَّمَ
نماز میں بھولنے اور اس کے لئے سجدہ سہو کرنے کے بیان میں
عمرو ناقد، زہیر بن حرب، ابن عیینہ، عمرو، سفیان بن عیینہ، ایوب، محمد بن سیرین، حضرت ابوہریرہ ؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں ظہر کی یا عصر کی نماز پڑھائی اور دو رکعتوں کے بعد سلام پھیر دیا پھر ایک لکڑی کی طرف آئے جو مسجد میں قبلہ رخ لگی ہوئی تھی اس پر ٹیک لگا کر غصہ کی حالت میں کھڑے ہوگئے جماعت میں حضرت ابوبکر اور حضرت عمر ؓ بھی تھے یہ دونوں حضرات اس بات سے ڈرے کہ آپ ﷺ سے بات کریں اور جلدی جانے والے لوگ یہ کہتے ہوئے نکل گئے کہ نماز کم کردی گئی تو ذوالیدین کھڑے ہو کر عرض کرنے لگے اے اللہ کے رسول کیا نماز کم کردی گئی ہے یا آپ ﷺ بھول گئے ہیں نبی ﷺ دائیں اور بائیں طرف دیکھ کر فرمانے لگے کہ ذوالیدین کیا کہتا ہے؟ صحابہ نے عرض کیا کہ یہ سچ کہتا ہے آپ ﷺ نے صرف دو رکعات ہی پڑھائی ہیں پھر آپ ﷺ نے دو رکعات اور پڑھائیں اور سلام پھیرا پھر تکبیر کہی پھر سجدہ کیا پھر تکبیر کہی اور سر اٹھایا پھر تکبیر کہی اور سجدہ کیا پھر تکبیر کہی اور سر اٹھایا راوی محمد بن سیرین کہتے ہیں کہ عمران بن حصین کے بارے میں خبر دی گئی ہے کہ انہوں نے کہا اور سلام پھیرا۔
Ibn Sirin reported Abu Hurairah (RA) as saying: The Messenger of Allah ﷺ led us in one of the two evening prayers, Zuhr or Asr, and gave salutations after two rakahs and going towards a piece of wood which was placed to the direction of the Qibla in the mosque, leaned on it looking as if he were angry. Abu Bakr (RA) and Umar were among the people and they were too afraid to speak to him and the people came out in haste (saying): The prayer has been shortened. But among them was a man called DhuI-Yadain who said: Messenger of Allah, has the prayer been shortened or have you forgotten? The Apostle of Allah ﷺ looked to the right and left and said: What was DhuI-Yadain saying? They said: He is right. You (the Holy Prophet) offered but two rakahs. lie offered two (more) rakahs and gave salutation, then said takbir and prostrated and lifted (his head) and then said takbir and prostrated, then said takbir and lifted (his head). He (the narrator) says: It has been reported to me by Imran bin Husain that he said: He (their) gave salutation.
Top