صحيح البخاری - طب کا بیان - حدیث نمبر 5077
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِيرِيُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ قَالَ کُنْتُ بِالشَّامِ فِي حَلْقَةٍ فِيهَا مُسْلِمُ بْنُ يَسَارٍ فَجَائَ أَبُو الْأَشْعَثِ قَالَ قَالُوا أَبُو الْأَشْعَثِ أَبُو الْأَشْعَثِ فَجَلَسَ فَقُلْتُ لَهُ حَدِّثْ أَخَانَا حَدِيثَ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ نَعَمْ غَزَوْنَا غَزَاةً وَعَلَی النَّاسِ مُعَاوِيَةُ فَغَنِمْنَا غَنَائِمَ کَثِيرَةً فَکَانَ فِيمَا غَنِمْنَا آنِيَةٌ مِنْ فِضَّةٍ فَأَمَرَ مُعَاوِيَةُ رَجُلًا أَنْ يَبِيعَهَا فِي أَعْطِيَاتِ النَّاسِ فَتَسَارَعَ النَّاسُ فِي ذَلِکَ فَبَلَغَ عُبَادَةَ بْنَ الصَّامِتِ فَقَامَ فَقَالَ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَی عَنْ بَيْعِ الذَّهَبِ بِالذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ بِالْفِضَّةِ وَالْبُرِّ بِالْبُرِّ وَالشَّعِيرِ بِالشَّعِيرِ وَالتَّمْرِ بِالتَّمْرِ وَالْمِلْحِ بِالْمِلْحِ إِلَّا سَوَائً بِسَوَائٍ عَيْنًا بِعَيْنٍ فَمَنْ زَادَ أَوْ ازْدَادَ فَقَدْ أَرْبَی فَرَدَّ النَّاسُ مَا أَخَذُوا فَبَلَغَ ذَلِکَ مُعَاوِيَةَ فَقَامَ خَطِيبًا فَقَالَ أَلَا مَا بَالُ رِجَالٍ يَتَحَدَّثُونَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَادِيثَ قَدْ کُنَّا نَشْهَدُهُ وَنَصْحَبُهُ فَلَمْ نَسْمَعْهَا مِنْهُ فَقَامَ عُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ فَأَعَادَ الْقِصَّةَ ثُمَّ قَالَ لَنُحَدِّثَنَّ بِمَا سَمِعْنَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِنْ کَرِهَ مُعَاوِيَةُ أَوْ قَالَ وَإِنْ رَغِمَ مَا أُبَالِي أَنْ لَا أَصْحَبَهُ فِي جُنْدِهِ لَيْلَةً سَوْدَائَ قَالَ حَمَّادٌ هَذَا أَوْ نَحْوَهُ
بیع صرف اور سونے کی چاند کے ساتھ نقد بیع کے بیان میں
عبیداللہ بن عمر قواریری، حماد بن زید، ایوب، حضرت ابوقلابہ سے روایت ہے کہ میں ملک شام میں ایک حلقہ میں بیٹھا ہوا تھا اور مسلم بن یسار بھی اس میں موجود تھے ابواشعث آیا تو لوگوں نے کہا ابوالاشعث آگئے وہ بیٹھ گئے تو میں نے ان سے کہا ہمارے ان بھائیوں سے حضرت عباد بن صامت ؓ کی حدیث بیان کرو انہوں نے کہا، اچھا! ہم نے معاویہ ؓ کے دور خلافت میں ایک جنگ لڑی تو ہمیں بہت زیادہ غنیمتیں حاصل ہوئیں اور ہماری غنیمتوں میں چاندی کے برتن بھی تھے معاویہ ؓ نے ایک آدمی کو اس کے بیچنے کا حکم دیا لوگوں کی تنخواہوں میں، لوگوں نے اس کے خریدنے میں جلدی کی یہ بات عبادہ بن صامت ؓ کو پہنچی تو وہ کھڑے ہوئے اور فرمایا میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ سونے کی سونے کے ساتھ چاندی کی چاندی کے ساتھ کھجور کی کھجور کے ساتھ اور نمک کی نمک کے ساتھ برابر برابر و نقد بہ نقد کے علاوہ بیع کرنے سے منع کرتے تھے جس نے زیادہ دیا یا زیادہ لیا تو اس نے سود کا کام کیا تو لوگوں نے لیا ہوا مال واپس کردیا یہ بات حضرت معاویہ ؓ کو پہنچی تو وہ خطبہ کے لئے کھڑے ہوئے اور فرمایا ان لوگوں کا کیا حال ہے جو رسول اللہ ﷺ سے احادیث روایت کرتے ہیں حالانکہ ہم بھی آپ ﷺ کے پاس حاضر رہے اور صحبت اختیار کی ہم نے اس بارے میں آپ ﷺ سے نہیں سنا عبادہ ؓ کھڑے ہوئے اور انہوں نے قصہ کو دوبارہ دہرایا اور کہا ہم تو وہی بیان کرتے ہیں جو ہم نے رسول اللہ ﷺ سے سنا اگرچہ معاویہ ؓ اس کو ناپسند کریں یا ان کی ناک خاک آلود ہو مجھے اس کی پرواہ نہیں کہ میں اس کے لشکر میں تاریک رات میں اس کے ساتھ نہ رہوں حماد نے یہی کہا یا ایسا ہی کہا۔
Abil Qiliba reported: I was in Syria (having) a circle (of friends). in which was Muslim bin Yasir. There came Abul-Ashath. He (the narrator) said that they (the friends) called him: Abul-Ashath, Abul-Ashath, and he sat down. I said to him: Narrate to our brother the hadith of Ubadah bin Samit. He said: Yes. We went out on an expedition, Muawiyah being the leader of the people, and we gained a lot of spoils of war. And there was one silver utensil in what we took as spoils. Muawiyah ordered a person to sell it for payment to the people (soldiers). The people made haste in getting that. The news of (this state of affairs) reached Ubadah bin Samit, and he stood up and said: I heard Allahs Messenger ﷺ forbidding the sale of gold by gold, and silver by silver, and wheat by wheat, and barley by barley, and dates by dates, and salt by salt, except like for like and equal for equal. So he who made an addition or who accepted an addition (committed the sin of taking) interest. So the people returned what they had got. This reached Muawiyah. and he stood up to deliver an address. He said: What is the matter with people that they narrate from the Messenger ﷺ such tradition which we did not hear though we saw him (the Holy Prophet) and lived in his company? Thereupon, Ubida bin Samit stood up and repeated that narration, and then said: We will definitely narrate what we heard from Allahs Messenger ﷺ though it may be unpleasant to Muawiyah (or he said: Even if it is against his will). I do not mind if I do not remain in his troop in the dark night. Hammad said this or something like this.
Top