صحيح البخاری - اذان کا بیان - حدیث نمبر 638
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ حَدَّثَنَا بِشْرٌ يَعْنِي ابْنَ مُفَضَّلٍ عَنْ أَبِي مَسْلَمَةَ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ کُنَّا نُسَافِرُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَمَضَانَ فَمَا يُعَابُ عَلَی الصَّائِمِ صَوْمُهُ وَلَا عَلَی الْمُفْطِرِ إِفْطَارُهُ
رمضان المبارک کے مہینے میں مسافر کے لئے جبکہ اس کا سفر دو منزل یا اس سے زیادہ ہو تو روزہ رکھنے اور نہ رکھنے کے جواز کے بیان میں
نصر بن علی جہضمی، بشر (ابن مفضل)، ابی مسلمہ، ابی نضرہ، حضرت ابوسعید خدری ؓ فرماتے ہیں کہ ہم رمضان میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ایک سفر میں تھے تو کوئی بھی روزہ رکھنے والے کے روزہ پر تنقید نہیں کرتا تھا اور نہ ہی روزہ کے افطار کرنے والے پر کوئی تنقید کرتا تھا۔
Abu Said al-Khudri (RA) reported: We went out on an expedition with the Messenger of Allah ﷺ during Ramadan and neither the observer of the fast was found fault with for his fasting, nor the breaker of the fast for breaking it.
Top