سنن النسائی - امامت کے متعلق احادیث - حدیث نمبر 278
أَخْبَرَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ الْبَرَّاءِ قال:‏‏‏‏ أَخَّرَ زِيَادٌ الصَّلَاةَ فَأَتَانِي ابْنُ صَامِتٍ فَأَلْقَيْتُ لَهُ كُرْسِيًّا فَجَلَسَ عَلَيْهِ فَذَكَرْتُ لَهُ صُنْعَ زِيَادٍ فَعَضَّ عَلَى شَفَتَيْهِ وَضَرَبَ عَلَى فَخِذِي وَقَالَ:‏‏‏‏ إنِّي سَأَلْتُ أَبَا ذَرٍّ كَمَا سَأَلْتَنِي فَضَرَبَ فَخِذِي كَمَا ضَرَبْتُ فَخْذَكَ وَقَالَ:‏‏‏‏ إِنِّي سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَمَا سَأَلْتَنِي فَضَرَبَ فَخِذِي كَمَا ضَرَبْتُ فَخِذَكَ فَقَالَ عَلَيْهِ الصَّلَاة وَالسَّلَامُصَلِّ الصَّلَاةَ لِوَقْتِهَا فَإِنْ أَدْرَكْتَ مَعَهُمْ فَصَلِّ وَلَا تَقُلْ إِنِّي صَلَّيْتُ فَلَا أُصَلِّي.
ظالم حکمرانوں کی اقتداء میں نماز ادا کرنا
ابوالعالیہ البراء کہتے ہیں کہ زیاد نے نماز میں دیر کردی تو میرے پاس (عبداللہ ابن صامت) ابن صامت آئے میں نے ان کے لیے ایک کرسی لا کر رکھی، وہ اس پہ بیٹھے، میں نے ان سے زیاد کی کارستانیوں کا ذکر کیا، تو انہوں نے اپنے دونوں ہونٹوں کو بھینچا ١ ؎ اور میری ران پر ہاتھ مارا، اور کہا: میں نے بھی ابوذر ؓ سے اسی طرح پوچھا جس طرح تم نے مجھ سے پوچھا ہے، تو انہوں نے میری ران پہ ہاتھ مارا جس طرح میں نے تیری ران پہ مارا ہے، اور کہا: میں نے رسول اللہ سے اسی طرح پوچھا ہے، جس طرح تم نے مجھ سے پوچھا ہے تو آپ نے تمہاری ران پہ ہاتھ مارا جس طرح میں نے تمہاری ران پہ مارا ہے، اور فرمایا: نماز اس کے وقت پر پڑھ لیا کرو، اور اگر تم ان کے ساتھ نماز کا وقت پاؤ تو ان کے ساتھ بھی پڑھ لو، اور یہ نہ کہو کہ میں نے نماز پڑھ لی ہے، لہٰذا اب نہیں پڑھوں گا ٢ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/المساجد ٤١ (٦٤٨)، وقد أخرجہ: (تحفة الأشراف: ١١٩٤٨)، مسند احمد ٥/١٤٧، ١٦٠، ١٦٨، سنن الدارمی/الصلاة ٢٥ (١٢٦٣)، ویأتی عند المؤلف في الإمامة ٥٥ (برقم: ٨٦٠) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: اس سے اس کے فعل پر ناپسندیدگی کا اظہار مقصود تھا۔ ٢ ؎: کیونکہ اس سے فتنے کا اندیشہ ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 778
Top