صحيح البخاری - حیلوں کا بیان - حدیث نمبر 216
حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا ابْنُ هِلَالٍ يَعْنِي حُمَيْدًا قَالَ بَيْنَمَا أَنَا وَصَاحِبٌ لِي نَتَذَاکَرُ حَدِيثًا إِذْ قَالَ أَبُو صَالِحٍ السَّمَّانُ أَنَا أُحَدِّثُکَ مَا سَمِعْتُ مِنْ أَبِي سَعِيدٍ وَرَأَيْتُ مِنْهُ قَالَ بَيْنَمَا أَنَا مَعَ أَبِي سَعِيدٍ يُصَلِّي يَوْمَ الْجُمُعَةِ إِلَی شَيْئٍ يَسْتُرُهُ مِنْ النَّاسِ إِذْ جَائَ رَجُلٌ شَابٌّ مِنْ بَنِي أَبِي مُعَيْطٍ أَرَادَ أَنْ يَجْتَازَ بَيْنَ يَدَيْهِ فَدَفَعَ فِي نَحْرِهِ فَنَظَرَ فَلَمْ يَجِدْ مَسَاغًا إِلَّا بَيْنَ يَدَيْ أَبِي سَعِيدٍ فَعَادَ فَدَفَعَ فِي نَحْرِهِ أَشَدَّ مِنْ الدَّفْعَةِ الْأُولَی فَمَثَلَ قَائِمًا فَنَالَ مِنْ أَبِي سَعِيدٍ ثُمَّ زَاحَمَ النَّاسَ فَخَرَجَ فَدَخَلَ عَلَی مَرْوَانَ فَشَکَا إِلَيْهِ مَا لَقِيَ قَالَ وَدَخَلَ أَبُو سَعِيدٍ عَلَی مَرْوَانَ فَقَالَ لَهُ مَرْوَانُ مَا لَکَ وَلِابْنِ أَخِيکَ جَائَ يَشْکُوکَ فَقَالَ أَبُو سَعِيدٍ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِذَا صَلَّی أَحَدُکُمْ إِلَی شَيْئٍ يَسْتُرُهُ مِنْ النَّاسِ فَأَرَادَ أَحَدٌ أَنْ يَجْتَازَ بَيْنَ يَدَيْهِ فَلْيَدْفَعْ فِي نَحْرِهِ فَإِنْ أَبَی فَلْيُقَاتِلْهُ فَإِنَّمَا هُوَ شَيْطَانٌ
نمازی کے آگے سے گزرنے کی ممانعت کے بیان میں
شیبان بن فروخ، سلیمان بن مغیرہ، ابن ہلال، حمید، حضرت ابوصالح ؓ سے روایت ہے کہ میں نے ابوسعید ؓ سے سنا اور ان کو دیکھا کہ جب میں حضرت ابوسعید کے ساتھ نماز جمعہ ایک سترہ کی آڑ میں ادا کر رہا تھا تو ایک نوجوان ابومعیط میں سے آیا اور اس نے ان کے سامنے سے گزرنے کا ارادہ کیا تو ابوسعید ؓ نے اس کے سینہ پر مارا اس نے ادھر ادھر دیکھا لیکن نکلنے کا کوئی راستہ سوائے ان کے آگے سے گزرنے کے نہ پایا تو وہ پھر گزرنے لگا تو انہوں نے پہلے سے زیادہ سختی کے ساتھ اس کے سینہ پر مارا بالآخر وہ رک کر کھڑا ہوگیا مگر ابوسعید کی طرف سے اس کو رنج پہنچا پھر لوگوں نے مزاحمت کی تو وہ نکل کر چلا گیا اور جا کر مروان کو شکایت کی جو اس کو پریشانی لاحق ہوئی حضرت ابوسعید ؓ مروان کے پاس پہنچے تو ان سے مروان نے کہا تمہارے بھیجتے کو تم سے کیا شکایت ہے کہ آکر آپ کی شکایت کرتا ہے تو ابوسعید ؓ نے فرمایا میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا جب تم میں سے کوئی نماز ادا کرے تو لوگوں سے سترہ قائم کرلے پھر اگر کوئی اس کے سامنے سے گزرنے کا ارادہ کرے تو اس کے سینے میں مار کر اس کو دفع کرے پس اگر وہ انکار کرے تو اس سے جھگڑا کرے کیونکہ وہ شیطان ہے۔
Abu Salih al-Samman reported: I narrate to you what I heard and saw from Abu Said al-Khudri (RA) : One day I was with Abu Said and he was saying prayer on Friday turning to a thing which concealed him from the people when a young man from Banu Muait came there and he tried to pass in front of him; he turned him back by striking his chest. He looked about but finding no other way to pass except in front of Abu Said, made a second attempt. He (Abu Said) turned him away by striking his chest more vigorously than the first stroke. He stood up and had a scuffle with Abu Said. Then the people gathered there. He came out and went to Marwan and complained to him what had happened to him. Abu Said too came to Marwan. Marwin said to him: What has happened to you and the son of your brother that he came to complain against you? Abu Said said: I heard from the Messenger of Allah ﷺ saying: When any one of you prays facing something which conceals him from people and anyone tries to pass in front of him, he should be turned away, but if he refuses, he should be forcibly restrained from it, for he is a devil.
Top