صحيح البخاری - طلاق کا بیان - حدیث نمبر 674
قَالَ فَدَخَلَتْ أَسْمَائُ بِنْتُ عُمَيْسٍ وَهِيَ مِمَّنْ قَدِمَ مَعَنَا عَلَی حَفْصَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَائِرَةً وَقَدْ کَانَتْ هَاجَرَتْ إِلَی النَّجَاشِيِّ فِيمَنْ هَاجَرَ إِلَيْهِ فَدَخَلَ عُمَرُ عَلَی حَفْصَةَ وَأَسْمَائُ عِنْدَهَا فَقَالَ عُمَرُ حِينَ رَأَی أَسْمَائَ مَنْ هَذِهِ قَالَتْ أَسْمَائُ بِنْتُ عُمَيْسٍ قَالَ عُمَرُ الْحَبَشِيَّةُ هَذِهِ الْبَحْرِيَّةُ هَذِهِ فَقَالَتْ أَسْمَائُ نَعَمْ فَقَالَ عُمَرُ سَبَقْنَاکُمْ بِالْهِجْرَةِ فَنَحْنُ أَحَقُّ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْکُمْ فَغَضِبَتْ وَقَالَتْ کَلِمَةً کَذَبْتَ يَا عُمَرُ کَلَّا وَاللَّهِ کُنْتُمْ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُطْعِمُ جَائِعَکُمْ وَيَعِظُ جَاهِلَکُمْ وَکُنَّا فِي دَارِ أَوْ فِي أَرْضِ الْبُعَدَائِ الْبُغَضَائِ فِي الْحَبَشَةِ وَذَلِکَ فِي اللَّهِ وَفِي رَسُولِهِ وَايْمُ اللَّهِ لَا أَطْعَمُ طَعَامًا وَلَا أَشْرَبُ شَرَابًا حَتَّی أَذْکُرَ مَا قُلْتَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ کُنَّا نُؤْذَی وَنُخَافُ وَسَأَذْکُرُ ذَلِکَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَسْأَلُهُ وَ وَاللَّهِ لَا أَکْذِبُ وَلَا أَزِيغُ وَلَا أَزِيدُ عَلَی ذَلِکَ قَالَ فَلَمَّا جَائَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ يَا نَبِيَّ اللَّهِ إِنَّ عُمَرَ قَالَ کَذَا وَکَذَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْسَ بِأَحَقَّ بِي مِنْکُمْ وَلَهُ وَلِأَصْحَابِهِ هِجْرَةٌ وَاحِدَةٌ وَلَکُمْ أَنْتُمْ أَهْلَ السَّفِينَةِ هِجْرَتَانِ قَالَتْ فَلَقَدْ رَأَيْتُ أَبَا مُوسَی وَأَصْحَابَ السَّفِينَةِ يَأْتُونِي أَرْسَالًا يَسْأَلُونِي عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ مَا مِنْ الدُّنْيَا شَيْئٌ هُمْ بِهِ أَفْرَحُ وَلَا أَعْظَمُ فِي أَنْفُسِهِمْ مِمَّا قَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَبُو بُرْدَةَ فَقَالَتْ أَسْمَائُ فَلَقَدْ رَأَيْتُ أَبَا مُوسَی وَإِنَّهُ لَيَسْتَعِيدُ هَذَا الْحَدِيثَ مِنِّي
سیدنا جعفر بن ابوطالب ؓ اور سیدہ اسماء بنت عمیس ؓ اور کشتی والوں کے فضائل کے بیان میں
اسماء بنت عمیس حفصہ ؓ حضرت ابوموسی ؓ سے روایت ہے کہ حضرت اسماء ؓ کی خدمت میں جو ہمارے ساتھ آئی تھیں وہ زوجہ نبی ﷺ کی خدمت میں ملاقات کرنے لئے حاضر ہوئیں اور اس نے مہاجرین کے ساتھ نجاشی کی طرف ہجرت کی تھی پس حضرت عمر ؓ سیدہ حفصہ ؓ کے پاس آئے اور ان کے پاس حضرت اسماء ؓ کو دیکھا تو کہا یہ کون ہے؟ سید حفصہ ؓ نے کہا اسماء بنت عمیس ؓ۔ حضرت عمر ؓ نے کہا یہ حبشہ بحریہ ہے اسماء ؓ نے کہا ہاں تو حضرت عمر ؓ نے کہا ہم نے تم سے پہلے ہجرت کی ہم تم سے زیادہ رسول اللہ کے حقدار ہیں وہ ناراض ہوگئیں اور ایک بات کہی کہ اے عمر آپ نے غلط کہا ہے ہرگز نہیں اللہ کی قسم تم رسول اللہ کے ساتھ تھے جو تمہارے بھوکوں کو کھلاتے اور تمہارے جاہلوں کو نصیحت کرتے تھے اور ہم ایسے علاقے میں تھے جو دور دراز اور دشمن ملک حبشہ میں تھے اور وہاں صرف اور صرف اللہ اور اس کے رسول کی رضا کے لئے تھے اللہ کی قسم میں اس وقت تک نہ کوئی کھانا کھاؤں گی اور نہ پینے کی کوئی چیز پیوں گی جب تک آپ کی کہی بات کا ذکر رسول اللہ ﷺ سے نہ کرلوں اور ہمیں تکلیف دی جاتی تھی اور ڈرایا جاتا تھا میں عنقریب رسول اللہ ﷺ سے اس کا تذکرہ کروں گی اور آپ ﷺ سے اس بارے میں سوال کروں گی اور اللہ کی قسم نہ میں جھوٹ بولوں گی نہ بےراہ چلوں گی اور نہ ہی اس پر کوئی زیادتی کروں گی جب نبی ﷺ تشریف لائے تو اسماء نے کہا اے اللہ کے نبی ﷺ حضرت عمر ؓ نے اس اس طرح کہا ہے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا وہ تم سے زیادہ میرے (قرب کے) حقدار نہیں اس نے اس کے ساتھیوں نے ایک مرتبہ ہجرت کی تمہارے اور کشتی والوں کے لئے دو ہجرتیں ہیں اسماء نے کہا تحقیق میں نے ابوموسی اور کشتی والوں کو دیکھا کہ وہ میرے پاس گروہ در گروہ آتے اور وہ یہ حدیث سنتے تھے دنیا کی کوئی چیز انہیں اس سے زیادہ خوش کرنے والی اور اس فرمان نبی ﷺ سے زیادہ عظمت والی ان کے ہاں نہ تھی۔ سیدہ نے کہا میں نے ابوموسی کو دیکھا کہ وہ یہ حدیث مجھ سے بار بار دہرایا کرتے تھے۔
Asma bint Umais who had migrated to Abyssinia and had come back along with them (along with immigrants) visited Hafsa, the wife of Allahs Apostle ﷺ . (Accordingly), Umar had been sitting with her (Hafsa). As Umar saw Asma, he said: Who is she? She (Hafsa) said: She is Asma, daughter of Umais. He said: She is an Abyssinian and a sea-woman. Asma said: Yes, it is so. Thereupon Umar said: We preceded you in migration and so we have more right to Allahs Messenger ﷺ as compared with you. At this she felt annoyed and said: Umar, you are not stating the fact; by Allah, you had the privilege of being in the company of the Messenger ﷺ who fed the hungry among you and instructed the ignorant amongst you, whereas we had been far (from here) in the land of Abyssinia amongst the enemies and that was all for Allah and Allahs Messenger ﷺ and, by Allah, I would never take food nor take water unless I make a mention to Allahs Messenger ﷺ of what you have said. We remained in that country in constant trouble and dread and I shall talk about it to Allahs Messenger (way peace be upon him) and ask him (about it). By Allah, I shall not tell a lie and deviate (from the truth) and add anything to that. So, when Allahs Apostle ﷺ came, she said: Allahs Apostle, Umar says so and so. Upon this Allahs Messenger ﷺ said: His right is not more than yours, for him and his companions there is one migration, but for you, i. e. for the people of the boat, there are two migrations. She said: I saw Abu Musa and the people of the boat coming to me in groups and asking me about this hadith, because there was nothing more pleasing and more significant for them than this. Abu Burda reported that Asma said: I saw Abu Musa, asking me to repeat this hadith to him again and again.
Top