صحيح البخاری - انبیاء علیہم السلام کا بیان - حدیث نمبر 617
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ عَبَّادِ بْنِ جَبَلَةَ بْنِ أَبِي رَوَّادٍ حَدَّثَنَا حَرَمِيُّ بْنُ عُمَارَةَ حَدَّثَنَا قُرَّةُ بْنُ خَالِدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ قَالَ قَالَ قَيْسُ بْنُ عُبَادٍ کُنْتُ فِي حَلَقَةٍ فِيهَا سَعْدُ بْنُ مَالِکٍ وَابْنُ عُمَرَ فَمَرَّ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ فَقَالُوا هَذَا رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَقُمْتُ فَقُلْتُ لَهُ إِنَّهُمْ قَالُوا کَذَا وَکَذَا قَالَ سُبْحَانَ اللَّهِ مَا کَانَ يَنْبَغِي لَهُمْ أَنْ يَقُولُوا مَا لَيْسَ لَهُمْ بِهِ عِلْمٌ إِنَّمَا رَأَيْتُ کَأَنَّ عَمُودًا وُضِعَ فِي رَوْضَةٍ خَضْرَائَ فَنُصِبَ فِيهَا وَفِي رَأْسِهَا عُرْوَةٌ وَفِي أَسْفَلِهَا مِنْصَفٌ وَالْمِنْصَفُ الْوَصِيفُ فَقِيلَ لِيَ ارْقَهْ فَرَقِيتُ حَتَّی أَخَذْتُ بِالْعُرْوَةِ فَقَصَصْتُهَا عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمُوتُ عَبْدُ اللَّهِ وَهُوَ آخِذٌ بِالْعُرْوَةِ الْوُثْقَی
سیدنا عبداللہ بن سلام ؓ کے فضائل کے بیان میں
محمد بن عمر بن عباد بن جبلہ ابی رواء حرمی بن عمارہ قرہ بن خالد بن محمد ابن سیرین حضرت قیس بن عباد ؓ سے روایت ہے کہ میں ایک حلقہ میں بیٹھا ہوا تھا جس میں حضرت سعد بن مالک اور ابن عمر ؓ بھی تشریف فرما تھے حضرت عبداللہ بن سلام ؓ گزرے تو لوگوں نے کہا یہ اہل آدمی جنت میں سے ہے پس میں کھڑا ہوا اور اس سے کہا انہوں نے اس اس طرح کہا ہے اس نے کہا سُبْحَانَ اللَّهِ ان کے لئے مناسب نہ تھا کہ وہ ایسی بات کرتے جس کے بارے میں انہیں علم نہ تھا میں نے (خواب میں) دیکھا گویا کہ ایک ستون ہے جسے سرسبز باغ میں بنایا گیا ہے اور اس کے درمیان میں گاڑھ دیا گیا ہے اور سرے پر ایک حلقہ ہے اور اس کے نیچے ایک مصنف یعنی خدمت گزار کھڑا ہے پس مجھے کہا گیا کہ اس پر چڑھو پس میں چڑھا یہاں تک کہ اس حلقہ کو پکڑ لیا میں نے یہاں سارا قصہ رسول اللہ ﷺ سے بیان کیا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا عبداللہ اس حال میں فوت ہوگا کہ عروہ الوثقی اسلام کی مضبوط رسی کو پکڑنے والا ہوگا۔
Qais bin Ubaida reported: I was (sitting) in a company in which there were (besides others) Sad bin Malik and Ibn Umar that Abdullah bin Saliim happened to pass (by that side). They (the people sitting in that company) said: He is a person from amongst the dwellers of Paradise. I stood up and said to him: They say such and such (thing about you), whereupon he said: Hallowed be Allah, it is not meet for them to say (anything) of which They have no knowledge. Verily I saw as if a pillar had been raised in a green garden and there had been fixed at its (upper) end a handhold and there was a helper at its base. It was said to me: Climb up. So I climbed up and caught hold of the haildhold. I narrated (the contents of this dream) to Allahs Messenger ﷺ , whereupon he said: Abdullah would die in a state that he would be catching hold of the firmest handhold (he would die holding fast to the faith).
Top