صحيح البخاری - نماز قصر کا بیان - حدیث نمبر 1095
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ عَنْ سَيَّارٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ کُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزَاةٍ فَلَمَّا أَقْبَلْنَا تَعَجَّلْتُ عَلَی بَعِيرٍ لِي قَطُوفٍ فَلَحِقَنِي رَاکِبٌ خَلْفِي فَنَخَسَ بَعِيرِي بِعَنَزَةٍ کَانَتْ مَعَهُ فَانْطَلَقَ بَعِيرِي کَأَجْوَدِ مَا أَنْتَ رَائٍ مِنْ الْإِبِلِ فَالْتَفَتُّ فَإِذَا أَنَا بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا يُعْجِلُکَ يَا جَابِرُ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي حَدِيثُ عَهْدٍ بِعُرْسٍ فَقَالَ أَبِکْرًا تَزَوَّجْتَهَا أَمْ ثَيِّبًا قَالَ قُلْتُ بَلْ ثَيِّبًا قَالَ هَلَّا جَارِيَةً تُلَاعِبُهَا وَتُلَاعِبُکَ قَالَ فَلَمَّا قَدِمْنَا الْمَدِينَةَ ذَهَبْنَا لِنَدْخُلَ فَقَالَ أَمْهِلُوا حَتَّی نَدْخُلَ لَيْلًا أَيْ عِشَائً کَيْ تَمْتَشِطَ الشَّعِثَةُ وَتَسْتَحِدَّ الْمُغِيبَةُ قَالَ وَقَالَ إِذَا قَدِمْتَ فَالْکَيْسَ الْکَيْسَ
کنواری عورت سے نکاح کرنے کے استحباب کے بیان میں۔
یحییٰ بن یحیی، ہشیم، سیار، شعبہ، حضرت جابر ؓ سے روایت ہے کہ ہم ایک غزوہ میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھے جب ہم لوٹے تو میں نے اپنے سست اونٹ کو جلدی دوڑایا ایک شخص پیچھے سے آپہنچا اور اپنے پاس موجود چھڑی سے میرے اونٹ کو ایک کونچا لگا چھڑی چبھوئی تو میرا اونٹ اس قدر تیز چلنے لگا کہ دیکھنے والے نے ایسا عمدہ اونٹ نہ دیکھا ہوگا جب میں نے توجہ کی تو میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھا آپ ﷺ نے فرمایا اے جابر! کس چیز نے تجھ کو تیز کردیا ہے میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! میری شادی ابھی ابھی ہوئی ہے آپ ﷺ نے فرمایا تو نے کنواری سے شادی کی یا بیوہ سے میں نے عرض کیا بیوہ سے آپ ﷺ نے فرمایا کنواری لڑکی سے کیوں نہ شادی کی؟ تو اسے کھلاتا اور وہ تجھے کھلاتی جب ہم مدینہ پہنچے تو ہم نے داخل ہونا چاہا آپ ﷺ نے فرمایا ٹھہر جاؤ ہم رات کو یعنی شام کو داخل ہوں گے تاکہ پراگندہ بالوں والی کنگھی کرلے اور استرہ لے لے وہ عورت جس کا شوہر باہر گیا ہوا ہے پھر آپ ﷺ نے فرمایا جب تو جائے گا تو پھر جماع ہی جماع ہوگا۔
Jabir bin Abdullah (RA) reported: We were with Allahs Messenger ﷺ in an expedition. When we returned I urged my camel to move quickly as it was slow. There met me a rider from behind me and he goaded it with an iron-tipped stick which he had with him. My camel moved forward like the best that you have ever seen. As I turned (my face) I found him to be Allahs Messenger ﷺ He said: Jabir, what hastens you? I said: Messenger of Allah, I am newly wedded. Whereupon he said: Is it a virgin that you have married or one previously married? I said: With one previously married. He said: Why not a young girl so that you could play with her and she could play with you? Then when we arrived at and were about to enter Madinah he said: Wait, so that we may enter by night (i. e. in the evening) in order that the woman with dishevelled hair may comb it, and the woman whose husband had been away may get herself clean; and when you enter (then you have the) enjoyment (of tho wifes company).
Top