صحیح مسلم - علم کا بیان - حدیث نمبر 127
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا شَبَابَةُ بْنُ سَوَّارٍ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ کَانَ لِلنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تِسْعُ نِسْوَةٍ فَکَانَ إِذَا قَسَمَ بَيْنَهُنَّ لَا يَنْتَهِي إِلَی الْمَرْأَةِ الْأُولَی إِلَّا فِي تِسْعٍ فَکُنَّ يَجْتَمِعْنَ کُلَّ لَيْلَةٍ فِي بَيْتِ الَّتِي يَأْتِيهَا فَکَانَ فِي بَيْتِ عَائِشَةَ فَجَائَتْ زَيْنَبُ فَمَدَّ يَدَهُ إِلَيْهَا فَقَالَتْ هَذِهِ زَيْنَبُ فَکَفَّ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ فَتَقَاوَلَتَا حَتَّی اسْتَخَبَتَا وَأُقِيمَتْ الصَّلَاةُ فَمَرَّ أَبُو بَکْرٍ عَلَی ذَلِکَ فَسَمِعَ أَصْوَاتَهُمَا فَقَالَ اخْرُجْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِلَی الصَّلَاةِ وَاحْثُ فِي أَفْوَاهِهِنَّ التُّرَابَ فَخَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ عَائِشَةُ الْآنَ يَقْضِي النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاتَهُ فَيَجِيئُ أَبُو بَکْرٍ فَيَفْعَلُ بِي وَيَفْعَلُ فَلَمَّا قَضَی النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاتَهُ أَتَاهَا أَبُو بَکْرٍ فَقَالَ لَهَا قَوْلًا شَدِيدًا وَقَالَ أَتَصْنَعِينَ هَذَا
بیویوں کے درمیان برابری کرنے اور ہر بیوی کے پاس ایک رات اور دن گزارنے کی سنت کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، شبابہ بن سوار، سلیمان بن مغیرہ، ثابت، حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ کی نو بیویاں تھیں پس جب آپ ﷺ ان کے درمیان باری مقرر فرماتے تو ہر عورت کے پاس نویں دن ہی تشریف لاتے اور وہ سب ہر رات اس گھر میں جمع ہوجاتیں جس میں آپ ﷺ نے تشریف لانا ہوتا آپ ﷺ عائشہ ؓ کے گھر میں تھے کہ سیدہ زینب آئی تو آپ ﷺ نے اپنا ہاتھ ان کی طرف بڑھایا عائشہ نے کہا یہ زینب ہے تو نبی کریم ﷺ نے اپنا ہاتھ روک لیا دونوں کے درمیان تکرار شروع ہوگئی یہاں تک کہ آواز بلند ہوگئی نماز کی تکبیر ہوگئی ابوبکر ؓ قریب سے گزرے تو انہوں نے ان دونوں کی آواز کو سنا تو فرمایا اے اللہ کے رسول آپ ﷺ نماز کے لئے تشریف لے چلیں اور ان کے منہ میں مٹی ڈالیں نبی کریم ﷺ تشریف لے گئے تو عائشہ ؓ نے کہا اب نبی کریم ﷺ نماز پوری فرما کر تشریف لائیں گے اور ابوبکر بھی آئیں گے اور مجھے برا بھلا کہیں گے جب نبی کریم ﷺ نماز پوری کرچکے تو عائشہ ؓ کے پاس ابوبکر ؓ آئے اور سخت سست کہا اور کہا کیا تو ایسا ایسا کرتی ہے۔
Anas (RA) reported that Allahs Apostle ﷺ had nine wives. So when he divided (his stay) with them, the turn of the first wife did not come but on the ninth (day). They (all the wives) used to gather every night in the house of one where he had to come (and stay that night). It was (the night when he had to stay) in the house of Aisha (Allah be pleased with her), when Zainab came there. He (the Holy Prophet) stretched his hand towards her (Zainab), whereupon she (Aisha) said: It is Zainab. Allahs Apostle ﷺ withdrew his hand. There was an altercation between the two until their voices became loud (and it was at that time) when Iqama was pronounced for prayer. There happened to come Abu Bakr (RA) and he heard their voices and said: Messenger of Allah, (kindly) come for prayer, and throw dust in their mouths. So the Prophet ﷺ went out. Aisha said: When Allahs Apostle ﷺ would finish his prayer there would also come Abu Bakr (RA) and he would do as he does (on such occasions, i. e. reprimanding). When Allahs Apostle ﷺ had finished his prayer, there came to her Abu Bakr. and spoke to her (Aisha) in stern words and said: Do you behave like this?
Top