صحيح البخاری - - حدیث نمبر 7126
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرِ بْنِ حَازِمٍ حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ سَمِعْتُ قَيْسًا يُحَدِّثُ عَنْ يَزِيدَ بْنِ هُرْمُزَ ح و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ وَاللَّفْظُ لَهُ قَالَ حَدَّثَنَا بَهْزٌ حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ حَدَّثَنِي قَيْسُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ هُرْمُزَ قَالَ کَتَبَ نَجْدَةُ بْنُ عَامِرٍ إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ فَشَهِدْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ حِينَ قَرَأَ کِتَابَهُ وَحِينَ کَتَبَ جَوَابَهُ وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ وَاللَّهِ لَوْلَا أَنْ أَرُدَّهُ عَنْ نَتْنٍ يَقَعُ فِيهِ مَا کَتَبْتُ إِلَيْهِ وَلَا نُعْمَةَ عَيْنٍ قَالَ فَکَتَبَ إِلَيْهِ إِنَّکَ سَأَلْتَ عَنْ سَهْمِ ذِي الْقُرْبَی الَّذِي ذَکَرَ اللَّهُ مَنْ هُمْ وَإِنَّا کُنَّا نَرَی أَنَّ قَرَابَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُمْ نَحْنُ فَأَبَی ذَلِکَ عَلَيْنَا قَوْمُنَا وَسَأَلْتَ عَنْ الْيَتِيمِ مَتَی يَنْقَضِي يُتْمُهُ وَإِنَّهُ إِذَا بَلَغَ النِّکَاحَ وَأُونِسَ مِنْهُ رُشْدٌ وَدُفِعَ إِلَيْهِ مَالُهُ فَقَدْ انْقَضَی يُتْمُهُ وَسَأَلْتَ هَلْ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْتُلُ مِنْ صِبْيَانِ الْمُشْرِکِينَ أَحَدًا فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَکُنْ يَقْتُلُ مِنْهُمْ أَحَدًا وَأَنْتَ فَلَا تَقْتُلْ مِنْهُمْ أَحَدًا إِلَّا أَنْ تَکُونَ تَعْلَمُ مِنْهُمْ مَا عَلِمَ الْخَضِرُ مِنْ الْغُلَامِ حِينَ قَتَلَهُ وَسَأَلْتَ عَنْ الْمَرْأَةِ وَالْعَبْدِ هَلْ کَانَ لَهُمَا سَهْمٌ مَعْلُومٌ إِذَا حَضَرُوا الْبَأْسَ فَإِنَّهُمْ لَمْ يَکُنْ لَهُمْ سَهْمٌ مَعْلُومٌ إِلَّا أَنْ يُحْذَيَا مِنْ غَنَائِمِ الْقَوْمِ
جہاد کرنے والی عورتوں کو بطور عطیہ دینے اور غنیمت میں حصہ مقرر نہ کرنے کا حکم اور اہل حرب کے بچوں کو قتل کرنے کی ممانعت کے بیان میں
اسحاق بن ابراہیم، وہب، ابن جریر، ابن حازم، یزید بن ہرمز، حضرت یزید بن ہرمز سے روایت ہے کہ نجدہ بن عامر ؓ نے ابن عباس ؓ کی طرف لکھا اور اس میں حضرت ابن عباس ؓ کی خدمت میں حاضر تھا جب انہوں نے اس کے خط کو پڑھا اور اس کا جواب لکھا ابن عباس ؓ نے کہا اللہ کی قسم اگر مجھے یہ خیال نہ ہوتا کہ وہ بدبو یعنی کسی برے کام میں پڑجائے گا تو میں اس کی طرف جواب نہ لکھتا اور نہ اس کی آنکھیں خوش ہوتیں پس ابن عباس نے نجدہ کی طرف لکھا کہ تو نے ان ذوی القربی کے حصہ کے بارے میں پوچھا (جن کا اللہ نے ذکر فرمایا) کہ وہ کون ہیں ہم نے خیال کیا تھا کہ رسول اللہ ﷺ کے قرابت داروں سے ہم لوگ ہی مراد ہیں لیکن ہماری قوم نے ہمارے اس خیال کو ماننے سے انکار کردیا اور تو نے یتیم کے بارے میں پوچھا ہے کہ اس کی مدت یتیمی کب ختم ہوتی ہے؟ جب وہ نکاح کے قابل ہوجائے اور اس سے سمجھداری محسوس ہونے لگے تو اس کا مال اس کے حوالے کردیا جائے تو اس کی مدت یتیمی ختم ہوجاتی ہے اور تو نے پوچھا ہے کیا رسول اللہ ﷺ نے ان میں سے کسی کو بھی قتل نہیں کیا اور تو بھی ان میں سے کسی کو بھی قتل نہ کر سوائے اس کے کہ تجھے ان کے بارے میں وہی علم ہوجائے جو خضر (علیہ السلام) کو بچے کے بارے میں اس کے قتل کے وقت ہوا تھا اور تو نے عورت اور غلام کے بارے میں پوچھا کیا ان کا حصہ مقرر شدہ ہے جب وہ جنگ میں شریک ہوں تو ان کے لئے کوئی مقرر شدہ حصہ مال غنیمت میں سے نہیں سوائے اس کے کہ لوگوں کے مال غنیمت میں سے انہیں کچھ بطور ہدیہ وعطیہ دید یا جائے۔
It has been narrated on the anthority of Yazid bin Hurmuz who said: Najda wrote to Ibn Abbas (RA) . I was sitting in the company of Ibn Abbas when he read his letter and wrote its reply. Ibn Abbas (RA) said: Were it not for preventing him from falling into wickedness, I would not have replied to his letter, may he never be joyful. He wrote in reply to him referring to the share of the close relatives (of the Holy Prophet) (from the booty) whom God has mentioned. (I have to tell you that) we thought we were the close relatives of the Messenger of Allah ﷺ , but our people have refused to recognise us as such. You have asked about the orphan as to when his orphanhood comes to an end. (I have to say that) when he reaches the age of marriage, attains maturity of mind, and his property is returned to him, then he is no longer an orphan. You have inquired whether the Messenger of Allah ﷺ (may peace be upo him) used to kill anyone from the children of the polytheists in the war. (You should know that) the Messenger of Allah ﷺ used not to kill any one of their children, and you (too) should not kill any one of them, except when you knew about them what Khadir had known about the boy whom he killed. And you have inquired whether there is a fixed share of the booty for women and slaves when they participate in a battle. (I have to tell you that) there is no fixed share for them except that they will be given some reward from the spoils of war.
Top