صحيح البخاری - - حدیث نمبر 5783
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ أَبِي حَازِمٍ عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ اسْتُعْمِلَ عَلَی الْمَدِينَةِ رَجُلٌ مِنْ آلِ مَرْوَانَ قَالَ فَدَعَا سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ فَأَمَرَهُ أَنْ يَشْتِمَ عَلِيًّا قَالَ فَأَبَی سَهْلٌ فَقَالَ لَهُ أَمَّا إِذْ أَبَيْتَ فَقُلْ لَعَنَ اللَّهُ أَبَا التُّرَابِ فَقَالَ سَهْلٌ مَا کَانَ لِعَلِيٍّ اسْمٌ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْ أَبِي التُّرَابِ وَإِنْ کَانَ لَيَفْرَحُ إِذَا دُعِيَ بِهَا فَقَالَ لَهُ أَخْبِرْنَا عَنْ قِصَّتِهِ لِمَ سُمِّيَ أَبَا تُرَابٍ قَالَ جَائَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْتَ فَاطِمَةَ فَلَمْ يَجِدْ عَلِيًّا فِي الْبَيْتِ فَقَالَ أَيْنَ ابْنُ عَمِّکِ فَقَالَتْ کَانَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ شَيْئٌ فَغَاضَبَنِي فَخَرَجَ فَلَمْ يَقِلْ عِنْدِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِإِنْسَانٍ انْظُرْ أَيْنَ هُوَ فَجَائَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هُوَ فِي الْمَسْجِدِ رَاقِدٌ فَجَائَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُضْطَجِعٌ قَدْ سَقَطَ رِدَاؤُهُ عَنْ شِقِّهِ فَأَصَابَهُ تُرَابٌ فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْسَحُهُ عَنْهُ وَيَقُولُ قُمْ أَبَا التُّرَابِ قُمْ أَبَا التُّرَابِ
حضرت علی بن ابی طالب ؓ کے فضائل کے بیان میں
قتیبہ بن سعید، عبدالعزیز ابن ابی حازم حضرت سہل بن سعد ؓ سے روایت ہے کہ مروان کے خاندان میں سے ایک آدمی مدینہ منورہ پر حاکم مقرر ہوا، اس حاکم نے حضرت سہل بن سعد ؓ کو بلایا اور انہیں حکم دیا کہ وہ حضرت علی ؓ کو برا کہیں، تو حضرت سہل بن سعد ؓ نے (اس طرح کرنے سے) انکار کردیا تو اس حاکم نے حضرت سہل ؓ سے کہا اگر تو حضرت علی ؓ کو (اَلعَیَاذُ بِاللہِ ) برا کہنے سے انکار کرتا ہے تو تُو اس طرح کہہ (اَلعَیَاذُ بِاللہِ ) ابوالتراب ؓ پر اللہ کی لعنت ہو۔ حضرت سہل ؓ فرمانے لگے حضرت علی ؓ کو تو ابوالتراب سے زیادہ کوئی نام محبوب نہیں تھا اور جب حضرت علی ؓ کو اس نام سے پکارا جاتا تھا تو وہ خوش ہوتے تھے، وہ حاکم حضرت سہل ؓ سے کہنے لگا ہمیں اس واقعہ کے بارے میں باخبر کرو کہ حضرت علی ؓ کا نام ابوالتراب کیوں رکھا گیا؟ حضرت سہل ؓ نے فرمایا رسول اللہ ﷺ (ایک مرتبہ) حضرت فاطمہ ؓ کے گھر تشریف لائے تو آپ نے گھر میں حضرت علی ؓ کو موجود نہ پایا، آپ نے فرمایا (اے فاطمہ! ) تیرے چچا کا بیٹا کہاں ہے؟ تو حضرت فاطمہ ؓ نے عرض کیا میرے اور حضرت علی ؓ کے درمیان کچھ بات ہوگئی ہے جس کی وجہ سے وہ غصہ میں آ کر باہر نکل گئے ہیں اور وہ میرے یہاں نہیں سوئے، تو رسول اللہ ﷺ نے ایک شخص سے فرمایا علی کو دیکھو کہ وہ کہاں ہیں؟ تو وہ آدمی (دیکھ) کر آیا اور عرض کیا اے اللہ کے رسول! حضرت علی ؓ مسجد میں سو رہے ہیں، رسول اللہ ﷺ (مسجد میں) حضرت علی ؓ کے پاس تشریف لائے اور حضرت علی ؓ لیٹے ہوئے تھے اور ان کی چادر ان کے پہلو سے دور ہوگئی تھی اور ان کے جسم کو مٹی لگی ہوئی تھی تو رسول اللہ ﷺ نے حضرت علی ؓ کے جسم سے مٹی صاف کرنا شروع کردی اور آپ فرمانے لگے ابوتراب! اٹھ جاؤ، ابوتراب اٹھ جاؤ۔
Sahl bin Sad reported that a person from the offspring of Marwan was appointed as the governor of Madinah. He called Sahl bin Sad and ordered him to abuse All Sahl refused to do that. He (the governor) said to him: If you do not agree to it (at least) say: May Allah curse Abu Turab. Sahl said: There was no name dearer to All than Abu Turab (for it was given to him by the Holy Prophet ﷺ himself) and he felt delighted when he was called by this name. He (the governor) said to him: Narrate to us the story of his being nanied as Abu Turab. He said: Allahs Messenger ﷺ came to the house of Fatima and he did not find Ali in the house; whereupon he said: Where is your uncles son? She said: (There cropped up something) between me and him which had annoyed him with me. He went out and did not rest here. Allahs Messenger ﷺ said to a person to find out where he was. He came and said: Allahs Messenger, he is sleeping in the mosque. Allahs Messenger ﷺ came to him and found him lying in the mosque and saw that his mantle had slipped from his back and his back was covered with dust and Allahs Messenger ﷺ began to wipe it away from him (from the body of Hadrat Ali) saying: Get up, covered with dust; get up, covered with dust.
Top