سنن النسائی - روزوں سے متعلقہ احادیث - حدیث نمبر 659
حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَی أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ تَمَارَی هُوَ وَالْحُرُّ بْنُ قَيْسِ بْنِ حِصْنٍ الْفَزَارِيُّ فِي صَاحِبِ مُوسَی عَلَيْهِ السَّلَام فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ هُوَ الْخَضِرُ فَمَرَّ بِهِمَا أُبَيُّ بْنُ کَعْبٍ الْأَنْصَارِيُّ فَدَعَاهُ ابْنُ عَبَّاسٍ فَقَالَ يَا أَبَا الطُّفَيْلِ هَلُمَّ إِلَيْنَا فَإِنِّي قَدْ تَمَارَيْتُ أَنَا وَصَاحِبِي هَذَا فِي صَاحِبِ مُوسَی الَّذِي سَأَلَ السَّبِيلَ إِلَی لُقِيِّهِ فَهَلْ سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَذْکُرُ شَأْنَهُ فَقَالَ أُبَيٌّ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ بَيْنَمَا مُوسَی فِي مَلَإٍ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ إِذْ جَائَهُ رَجُلٌ فَقَالَ لَهُ هَلْ تَعْلَمُ أَحَدًا أَعْلَمَ مِنْکَ قَالَ مُوسَی لَا فَأَوْحَی اللَّهُ إِلَی مُوسَی بَلْ عَبْدُنَا الْخَضِرُ قَالَ فَسَأَلَ مُوسَی السَّبِيلَ إِلَی لُقِيِّهِ فَجَعَلَ اللَّهُ لَهُ الْحُوتَ آيَةً وَقِيلَ لَهُ إِذَا افْتَقَدْتَ الْحُوتَ فَارْجِعْ فَإِنَّکَ سَتَلْقَاهُ فَسَارَ مُوسَی مَا شَائَ اللَّهُ أَنْ يَسِيرَ ثُمَّ قَالَ لِفَتَاهُ آتِنَا غَدَائَنَا فَقَالَ فَتَی مُوسَی حِينَ سَأَلَهُ الْغَدَائَ أَرَأَيْتَ إِذْ أَوَيْنَا إِلَی الصَّخْرَةِ فَإِنِّي نَسِيتُ الْحُوتَ وَمَا أَنْسَانِيهِ إِلَّا الشَّيْطَانُ أَنْ أَذْکُرَهُ فَقَالَ مُوسَی لِفَتَاهُ ذَلِکَ مَا کُنَّا نَبْغِي فَارْتَدَّا عَلَی آثَارِهِمَا قَصَصًا فَوَجَدَا خَضِرًا فَکَانَ مِنْ شَأْنِهِمَا مَا قَصَّ اللَّهُ فِي کِتَابِهِ إِلَّا أَنَّ يُونُسَ قَالَ فَکَانَ يَتَّبِعُ أَثَرَ الْحُوتِ فِي الْبَحْرِ
خضر (علیہ السلام) کے فضائل کے بیان میں
حرملہ بن یحییٰ ابن وہب، یونس ابن شہاب عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ ابن مسعود حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ ان کا اور حر بن قیس بن حصین فرازی کا حضرت موسیٰ کے ساتھی بارے میں مباحثہ ہوا حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا کہ وہ حضرت خضر (علیہ السلام) تھے پھر حضرت ابی بن کعب ؓ اس طرف سے گزرے حضرت ابن عباس ؓ نے ان کو بلایا اور فرمایا اے ابوالطفیل! ادھر آئیں میں اور میرے یہ ساتھی حضرت موسیٰ کے اس ساتھی کے بارے میں جھگڑ رہے ہیں کہ جن سے حضرت موسیٰ ملنا چاہتے تھے تو کیا آپ نے رسول اللہ ﷺ سے اس بارے میں کچھ سنا ہے؟ حضرت ابی نے فرمایا میں نے رسول اللہ صلی اللہ سے سنا آپ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت موسیٰ بنی اسرائیل کی ایک جماعت میں تشریف فرما تھے کہ ایک آدمی آیا اور اس نے کہا کیا آپ اپنے سے زیادہ کسی کو علم والا سمجھتے ہیں؟ حضرت موسیٰ نے فرمایا نہیں! تو اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ کی طرف وحی فرمائی کہ (اے موسیٰ! ) ہمارا بندہ خضر ہے (جو تجھ سے زیادہ علم والا ہے) حضرت موسیٰ نے اس بندے سے ملنے کا راستہ پوچھا تو اللہ تعالیٰ نے ان کے لئے مچھلی کو نشانی بنایا اور ان سے فرمایا کہ جب تم مچھلی کو گم پاؤ تو فورا واپس پلٹ آؤ گے تو اس بندے سے تمہاری ملاقات ہوجائے گی اور حضرت موسیٰ (علیہ السلام) چلے جتنا انکا چلنا اللہ تعالیٰ کو منظور تھا پھر حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنے ساتھی سے فرمایا ہمارا ناشتہ تو لاؤ۔ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے ساتھی نے کہا کہ کیا آپ کے علم میں ہے کہ جب ہم صخراء کے مقام پر پہنچے تو میں مچھلی بھول گیا اور شیطان نے بھی اس کا ذکر کرنا بھلا دیا تو حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنے ساتھی سے فرمایا کہ ہم اسی جگہ کی تو تلاش میں تھے پھر وہ دونوں اپنے قدموں کے نشانات پر واپس پلٹے اور حضرت خضر (علیہ السلام) سے ملاقات ہوئی اور پھر ان کو جو واقعات پیش آئے اللہ تعالیٰ نے ان کو اپنی کتاب (قرآن مجید) میں بیان کردیا ہے۔ سوائے یونس کے کہ انہوں نے کہا کہ وہ مچھلی کے نشان پر جو سمندر میں تھے چلے۔
Utba bin Mas, ud reported that Abdullah bin Abbas contended with Hurr bin Qais bin Hisn al-Fazari about the companion of Moses (علیہ السلام) (peace be upon him). Ibn Abbas said that he was Khadir. There happened to pass Ubayy bin Kab Ansari. Ibn Abbas (RA) called him and said: Abu Tufail, come to us. There has been a difference of opinion between me and my friend about the companion of Moses (علیہ السلام) whom he wanted to meet on the way. Did hear anything from Allahs messenger ﷺ making a mention of anything? Ubayy said: I heard Allahs Messenger (may Peace be upon him) as saying: As Moses (علیہ السلام) was amongst the group of Bani Israil, there came to him a person and he said to him: Do you know anyone having better knowledge than you? Moses (علیہ السلام) said: No. Thereupon Allah revealed to Moses (علیہ السلام): Of course, there is amongst Our servants Khadir (who has better knowledge) than you. Moses (علیہ السلام) asked the way of meeting him. Allah made the fish a sign and it was said to him: Where you miss the fish return to that (place) and you will soon find him. So Moses (علیہ السلام) moved on as Allah wished him to move on. He then said to his young companion: Bring for us the breakfast. Thereupon that young man said to Moses (علیہ السلام), when he asked him for the breakfast: Dont you see that as we had reached the Sakhra I forgot the fish and nobody made it forget (in our mind) but the satan that I should remind you of it? Moses (علیہ السلام) said to that young man: This was what we wanted. So they retraced their steps and met Khadir and the events which followed have been described in His Book except that Yunus (the narrator) said that he followed the traces of fish in the ocean.
Top