صحیح مسلم - زہد و تقوی کا بیان - حدیث نمبر 4206
حدیث نمبر: 4053
حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ أَبِي سُرَيْجٍ،‏‏‏‏ أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا شَيْبَانُ،‏‏‏‏ عَنْ فِرَاسٍ،‏‏‏‏ عَنْ الشَّعْبِيِّ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِيجَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا،‏‏‏‏ أَنَّ أَبَاهُ اسْتُشْهِدَ يَوْمَ أُحُدٍ وَتَرَكَ عَلَيْهِ دَيْنًا،‏‏‏‏ وَتَرَكَ سِتَّ بَنَاتٍ،‏‏‏‏ فَلَمَّا حَضَرَ جِزَازُ النَّخْلِ قَالَ:‏‏‏‏ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ:‏‏‏‏ قَدْ عَلِمْتَ أَنَّ وَالِدِي قَدِ اسْتُشْهِدَ يَوْمَ أُحُدٍ وَتَرَكَ دَيْنًا كَثِيرًا وَإِنِّي أُحِبُّ أَنْ يَرَاكَ الْغُرَمَاءُ،‏‏‏‏ فَقَالَ:‏‏‏‏ اذْهَبْ فَبَيْدِرْ كُلَّ تَمْرٍ عَلَى نَاحِيَةٍ،‏‏‏‏ فَفَعَلْتُ ثُمَّ دَعَوْتُهُ،‏‏‏‏ فَلَمَّا نَظَرُوا إِلَيْهِ كَأَنَّهُمْ أُغْرُوا بِي تِلْكَ السَّاعَةَ،‏‏‏‏ فَلَمَّا رَأَى مَا يَصْنَعُونَ أَطَافَ حَوْلَ أَعْظَمِهَا بَيْدَرًا ثَلَاثَ مَرَّاتٍ،‏‏‏‏ ثُمَّ جَلَسَ عَلَيْهِ،‏‏‏‏ ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ ادْعُ لِي أَصْحَابَكَ،‏‏‏‏ فَمَا زَالَ يَكِيلُ لَهُمْ حَتَّى أَدَّى اللَّهُ عَنْ وَالِدِي أَمَانَتَهُ،‏‏‏‏ وَأَنَا أَرْضَى أَنْ يُؤَدِّيَ اللَّهُ أَمَانَةَ وَالِدِي وَلَا أَرْجِعَ إِلَى أَخَوَاتِي بِتَمْرَةٍ،‏‏‏‏ فَسَلَّمَ اللَّهُ الْبَيَادِرَ كُلَّهَا وَحَتَّى إِنِّي أَنْظُرُ إِلَى الْبَيْدَرِ الَّذِي كَانَ عَلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَأَنَّهَا لَمْ تَنْقُصْ تَمْرَةً وَاحِدَةً.
باب: جب تم میں سے دو جماعتیں ایسا ارادہ کر بیٹھتی تھیں کہ ہمت ہار دیں حالانکہ اللہ دونوں کا مددگار تھا اور ایمانداروں کو تو اللہ پر بھروسہ رکھنا چاہیے۔
ہم سے احمد بن ابی شریح نے بیان کیا، کہا ہم کو عبیداللہ بن موسیٰ نے خبر دی، ان سے شیبان نے بیان کیا، ان سے فراس نے، ان سے شعبی نے بیان کیا کہ میں نے جابر بن عبداللہ ؓ سے سنا کہ ان کے والد (عبداللہ ؓ) احد کی لڑائی میں شہید ہوگئے تھے اور قرض چھوڑ گئے تھے اور چھ لڑکیاں بھی۔ جب درختوں سے کھجور اتارے جانے کا وقت قریب آیا تو انہوں نے بیان کیا کہ میں نبی کریم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ جیسا کہ آپ کے علم میں ہے، میرے والد صاحب احد کی لڑائی میں شہید ہوگئے اور قرض چھوڑ گئے ہیں، میں چاہتا تھا کہ قرض خواہ آپ کو دیکھ لیں (اور کچھ نرمی برتیں) آپ نے فرمایا کہ جاؤ اور ہر قسم کی کھجور کا الگ الگ ڈھیر لگا لو۔ میں نے حکم کے مطابق عمل کیا اور پھر آپ کو بلانے گیا۔ جب قرض خواہوں نے آپ کو دیکھا تو جیسے اس وقت مجھ پر اور زیادہ بھڑک اٹھے۔ (کیونکہ وہ یہودی تھے) آپ نے جب ان کا یہ طرز عمل دیکھا تو آپ پہلے سب سے بڑے ڈھیر کے چاروں طرف تین مرتبہ گھومے۔ اس کے بعد اس پر بیٹھ گئے اور فرمایا اپنے قرض خواہوں کو بلا لاؤ۔ آپ برابر انہیں ناپ کے دیتے رہے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے میرے والد کی طرف سے ان کی ساری امانت ادا کردی۔ میں اس پر خوش تھا کہ اللہ تعالیٰ میرے والد کی امانت ادا کرا دے اور میں اپنی بہنوں کے لیے ایک کھجور بھی نہ لے جاؤں لیکن اللہ تعالیٰ نے تمام دوسرے ڈھیر بچا دیئے بلکہ اس ڈھیر کو بھی جب دیکھا جس پر آپ بیٹھے ہوئے تھے کہ جیسے اس میں سے ایک کھجور کا دانہ بھی کم نہیں ہوا۔
Top