صحيح البخاری - - حدیث نمبر 5270
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَابْنُ بَشَّارٍ قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ زُرَارَةَ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ قَاتَلَ يَعْلَی بْنُ مُنْيَةَ أَوْ ابْنُ أُمَيَّةَ رَجُلًا فَعَضَّ أَحَدُهُمَا صَاحِبَهُ فَانْتَزَعَ يَدَهُ مِنْ فَمِهِ فَنَزَعَ ثَنِيَّتَهُ و قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّی ثَنِيَّتَيْهِ فَاخْتَصَمَا إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَيَعَضُّ أَحَدُکُمْ کَمَا يَعَضُّ الْفَحْلُ لَا دِيَةَ لَهُ
انسان کی جان یا اس کا کسی عضو پر حملہ کرنے والے کو جب وہ حملہ کرے اور اس کو دفع کرتے ہوئے حملہ آور کی جان یا اسکا کوئی عضو ضائع ہوجائے اور اس پر کوئی تاوان نہ ہونے کے بیان میں۔
محمد بن مثنی، ابن بشار، محمد بن جعفر، شعبہ، قتادہ، زرارہ، حضرت عمران بن حصین ؓ سے روایت ہے کہ یعلی بن منیہ یا ایک آدمی سے جھگڑا ہوا تو ان میں سے ایک نے دوسرے کے ہاتھ کو منہ میں ڈال کر دانتوں سے کاٹنا چاہا تو اس نے اپنے ہاتھ کو اس کے منہ سے کھینچا جس سے اس کے سامنے کا دانت اکھڑ گیا ابن مثنی نے کہا سامنے کے دونوں دانت۔ انہوں نے اپنا جھگڑا نبی کریم ﷺ کے سامنے پیش کیا تو آپ نے فرمایا کیا تم میں سے ایک اس طرح کاٹتا ہے جس طرح اونٹ کاٹتا ہے اس کے لئے دیت نہیں ہے۔
Imran bin Husain reported: Yala bin Munya or Ibn Umayya fought with a person, and the one bit the hand of the other. And he tried to draw his hand from his mouth and thus his foreteeth were pulled out. They referred their dispute to Allahs Apostle ﷺ , whereupon he said: Does any one of you bite as the camel bites? So there is no blood-wit for it.
Top