صحيح البخاری - - حدیث نمبر 3388
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْفَتْحِ فَتْحِ مَکَّةَ لَا هِجْرَةَ وَلَکِنْ جِهَادٌ وَنِيَّةٌ وَإِذَا اسْتُنْفِرْتُمْ فَانْفِرُوا وَقَالَ يَوْمَ الْفَتْحِ فَتْحِ مَکَّةَ إِنَّ هَذَا الْبَلَدَ حَرَّمَهُ اللَّهُ يَوْمَ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ فَهُوَ حَرَامٌ بِحُرْمَةِ اللَّهِ إِلَی يَوْمِ الْقِيَامَةِ وَإِنَّهُ لَمْ يَحِلَّ الْقِتَالُ فِيهِ لِأَحَدٍ قَبْلِي وَلَمْ يَحِلَّ لِي إِلَّا سَاعَةً مِنْ نَهَارٍ فَهُوَ حَرَامٌ بِحُرْمَةِ اللَّهِ إِلَی يَوْمِ الْقِيَامَةِ لَا يُعْضَدُ شَوْکُهُ وَلَا يُنَفَّرُ صَيْدُهُ وَلَا يَلْتَقِطُ إِلَّا مَنْ عَرَّفَهَا وَلَا يُخْتَلَی خَلَاهَا فَقَالَ الْعَبَّاسُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِلَّا الْإِذْخِرَ فَإِنَّهُ لِقَيْنِهِمْ وَلِبُيُوتِهِمْ فَقَالَ إِلَّا الْإِذْخِرَ
مکہ مکرمہ میں شکار کی حرمت کا بیان
اسحاق بن ابراہیم، جریر، منصور، مجاہد، طاؤس، حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے۔ فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے فتح مکہ کے دن مکہ فتح ہوا تو فرمایا کہ ہجرت نہیں لیکن جہاد اور نیت ہے اور جب تمہیں (جہاد کے لئے) بلایا جائے تو جاؤ اور آپ ﷺ نے فتح مکہ کے دن مکہ فتح ہوا تو فرمایا کہ اس شہر کو اللہ نے آسمان و زمین کی پیدائش کے دن حرم قرار دیا تھا تو یہ اللہ کے حرم قرار دینے کی وجہ سے قیامت تک حرم رہے گا اور اس حرم میں میرے لئے بھی ایک دن میں تھوڑی دیر کے لئے قتال حلال ہوا تھا تو اب یہ اللہ کے حرم قرار دینے کی وجہ سے قیامت تک حرم رہے گا نہ اس کے کانٹے کاٹے جائیں اور نہ ہی اس کے شکار کو بھگایا جائے اور کوئی بھی یہاں گری پڑی چیز کو نہ اٹھائے سوائے اس کے کہ اسے اس کے مالک کو پہنچائی جائے اور نہ اس کی گھاس کاٹی جائے تو حضرت عباس ؓ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول سوائے گھاس کے یعنی گھاس کو مستثنی قرار دے دیں کیونکہ یہ گھاس لوہاروں اور زرگروں (سنار) کے کام آتی ہے تو آپ ﷺ نے فرمایا سوائے گھاس کے آپ ﷺ نے گھاس کو مستثنی فرما دیا کیونکہ یہ جلانے کے کام آتی ہے
Ibn Abbas (RA) reported Allahs Messenger ﷺ as saying on the Day of Victory over Makkah: There is no Hijra (emigration) but only Jihad and good intention; and when you are called to battle, then go forth. He also said on the Day of Victory over Makkah: Allah made this town sacred on the day He created the earth and the heavens; so it is -sacred by the sacredness conferred on it by Allah until the Day of Resurrection and fighting in it was not lawful to anyone before me, and it was made lawful for me only during an hour on one day, for it is sacred by the sacredness conferred on it by Allah until the Day of Resurrection. Its thorns are not to be cut, its game is not to be molested, and the things dropped are to be picked up only by one who makes a public announcement of it, and its fresh herbage is not to be cut. Abbas (RA) said: Messenger of Allah, exception may be made in case of rush, for it is useful for their blacksmiths and for their houses. He (the Holy Prophet) conceding the suggestion of Abbas) said: Except rush.
Top