صحيح البخاری - - حدیث نمبر 1354
و حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا الْجُرَيْرِيُّ عَنْ أَبِي الْعَلَائِ عَنْ مُطَرِّفٍ قَالَ قَالَ لِي عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ إِنِّي لَأُحَدِّثُکَ بِالْحَدِيثِ الْيَوْمَ يَنْفَعُکَ اللَّهُ بِهِ بَعْدَ الْيَوْمِ وَاعْلَمْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَعْمَرَ طَائِفَةً مِنْ أَهْلِهِ فِي الْعَشْرِ فَلَمْ تَنْزِلْ آيَةٌ تَنْسَخُ ذَلِکَ وَلَمْ يَنْهَ عَنْهُ حَتَّی مَضَی لِوَجْهِهِ ارْتَأَی کُلُّ امْرِئٍ بَعْدُ مَا شَائَ أَنْ يَرْتَئِيَ
حج تمتع کے جواز کے بیان میں
زہیر بن حرب، اسماعیل بن ابراہیم، جریری، ابی العلاء، حضرت مطرف ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا حضرت عمران بن حصین ؓ نے مجھ سے فرمایا کہ میں تجھے آج ایک ایسی حدیث بیان کروں گا کہ آج کے بعد اس حدیث کے ذریعہ سے اللہ تعالیٰ تجھے نفع عطاء فرمائیں گے اور جان لے کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنے گھر والوں میں سے ایک جماعت کو ذی الحج کے عشرہ میں عمرہ کروایا تو کوئی آیت اس کو منسوخ کرنے والی نازل نہیں ہوئی اور نہ آپ ﷺ نے اس سے منع فرمایا یہاں تک کہ آپ اس (فانی دنیا) سے رخصت ہوگئے۔ اس کے بعد ہر آدمی جس طرح چاہے اپنی رائے سے بیان کرے۔
Mutarrif reported: Imran bin Husain said to me: Should I not narrate to you a hadith today by which Allah will benefit you subsequently-and bear in mind that Allahs Messenger ﷺ made some members of his family perform Umrah within ten days of Dhul-Hijja. No verse was revealed to abrogate that, and he (the Holy Prophet) did not refrain from doing it till he died. So after him everyone said as he liked, (but it would be his personal opinion and not the verdict of the Shariah).
Top