صحيح البخاری - - حدیث نمبر 4034
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی التَّمِيمِيُّ أَخْبَرَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنِ بْنِ عَلِيٍّ عَنْ أَبِيهِ حُسَيْنِ بْنِ عَلِيٍّ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ قَالَ أَصَبْتُ شَارِفًا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَغْنَمٍ يَوْمَ بَدْرٍ وَأَعْطَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَارِفًا أُخْرَی فَأَنَخْتُهُمَا يَوْمًا عِنْدَ بَابِ رَجُلٍ مِنْ الْأَنْصَارِ وَأَنَا أُرِيدُ أَنْ أَحْمِلَ عَلَيْهِمَا إِذْخِرًا لِأَبِيعَهُ وَمَعِي صَائِغٌ مِنْ بَنِي قَيْنُقَاعَ فَأَسْتَعِينَ بِهِ عَلَی وَلِيمَةِ فَاطِمَةَ وَحَمْزَةُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ يَشْرَبُ فِي ذَلِکَ الْبَيْتِ مَعَهُ قَيْنَةٌ تُغَنِّيهِ فَقَالَتْ أَلَا يَا حَمْزُ لِلشُّرُفِ النِّوَائِ فَثَارَ إِلَيْهِمَا حَمْزَةُ بِالسَّيْفِ فَجَبَّ أَسْنِمَتَهُمَا وَبَقَرَ خَوَاصِرَهُمَا ثُمَّ أَخَذَ مِنْ أَکْبَادِهِمَا قُلْتُ لِابْنِ شِهَابٍ وَمِنْ السَّنَامِ قَالَ قَدْ جَبَّ أَسْنِمَتَهُمَا فَذَهَبَ بِهَا قَالَ ابْنُ شِهَابٍ قَالَ عَلِيٌّ فَنَظَرْتُ إِلَی مَنْظَرٍ أَفْظَعَنِي فَأَتَيْتُ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدَهُ زَيْدُ بْنُ حَارِثَةَ فَأَخْبَرْتُهُ الْخَبَرَ فَخَرَجَ وَمَعَهُ زَيْدٌ وَانْطَلَقْتُ مَعَهُ فَدَخَلَ عَلَی حَمْزَةَ فَتَغَيَّظَ عَلَيْهِ فَرَفَعَ حَمْزَةُ بَصَرَهُ فَقَالَ هَلْ أَنْتُمْ إِلَّا عَبِيدٌ لِآبَائِي فَرَجَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَهْقِرُ حَتَّی خَرَجَ عَنْهُمْ
شراب کی حرمت اور اس بات کے بیان میں کہ شراب انگور اور کھجور سے تیار ہوتی ہے
یحییٰ بن یحییٰ تمیمی، حجاج بن محمد بن جریج، ابن شہاب، علی بن حسین ابن علی، حسین بن علی، حضرت علی بن ابی طالب ؓ سے روایت ہے کہ فرماتے ہیں کہ غزوہ بدر کے مال غنیمت میں سے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ مجھے ایک اونٹنی ملی اور رسول اللہ ﷺ نے مجھے ایک اور اونٹنی عطاء فرما دی میں نے ان دونوں اونٹنیوں کو انصار کے ایک آدمی کے دروازہ پر بٹھا دیا اور میں یہ چاہتا تھا کہ میں ان پر اذخر لاد کر لاؤں تاکہ میں اسے بیچوں اور میرے ساتھ بنی قینقاع کا ایک سنار بھی تھا الغرض میرا حضرت فاطمہ ؓ کے ولیمہ کی تیاری کا ارادہ تھا اور اسی گھر میں حضرت حمزہ بن عبدالمطلب ؓ شراب پی رہے تھے ان کے ساتھ ایک باندی تھی جو کہ شعر پڑھ رہی تھی اور کہہ رہی تھی اے حمزہ ان موٹی اونٹنیوں کو ذبح کرنے کے لئے اٹھو حضرت حمزہ یہ سن کر اپنی تلوار لے کر ان اونٹنیوں پر دوڑے اور ان کی کوہان کاٹ دی اور ان کی کھوکھوں کو پھاڑ ڈالا پھر ان کا کلیجہ نکال دیا میں نے ابن شہاب سے کہا کیا کوہان بھی لے گئے؟ انہوں نے کہا ہاں کوہان بھی تو کاٹ لئے ابن شہاب کہتے ہیں کہ حضرت علی ؓ نے فرمایا جب میں نے یہ خطرناک منظر دیکھا تو میں اسی وقت اللہ کے نبی ﷺ کی خدمت میں آیا تو حضرت زید بن حارثہ بھی آپ ﷺ کے پاس تھے میں نے آپ کو اس سارے واقعہ کی خبر دی تو آپ ﷺ باہر نکلے اور حضرت زید بھی آپ ﷺ کے ساتھ تھے اور میں بھی آپ کے ساتھ چل پڑا آپ حضرت حمزہ کے پاس تشریف لے گئے اور ان پر ناراضگی کا اظہار فرمایا حضرت حمزہ نے آپ ﷺ کی طرف نظر اٹھا کر دیکھا اور کہنے لگے کہ آپ لوگ تو میرے آباؤ اجداد کے غلام ہو، رسول اللہ ﷺ الٹے پاؤں واپس لوٹ پڑے یہاں تک کہ وہاں سے چلے آئے۔
Ali bin Abu Talib reported; There fell to my lot along with Allahs Messenger ﷺ an old she-camel from the spoils of Badr. Allahs Messenger ﷺ granted me another camel. I made them kneel down one day at the door of an Ansari, and I wanted to carry on them Idhkhir (a kind of grass) in order to sell that. There was with me a goldsmith of the tribe of Qainuqa. I saught to give a wedding feast (on the occasion of marriage with) Fatima with the help of that (the price accrued from the sale of this grass). And Hamza bin Abdul Muttalib was busy in drinking in that house in the company of a singing girl who was singing to him. She said: Hamza, get up for slaughtering the fat she-camels. Hamza attacked them with the sword and cut off their humps and ripped their haunches, and then took out their livers. I said to Ibn Shihab: Did he take out anything from the hump? He said: He cut off the humps altogether. Ibn Shihab reported Ali having said: I saw this (horrible) sight and it shocked me, and I came to Allahs Apostle ﷺ and there was Zaid bin Haritha with him and communicated to him this news. He came in the company of Zaid and I also went along with him and he went to Hamza and he expressed anger with him. Hamza raised his eyes and said: Are you (not) but the servants of my father? Allahs Messenger ﷺ turned back on his heels (on hearing this) until he went away from them.
Top