صحيح البخاری - رہن کا بیان - حدیث نمبر 4636
و حَدَّثَنَا أَبُو کَامِلٍ فُضَيْلُ بْنُ حُسَيْنٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ حَدَّثَنَا طَلْحَةُ بْنُ يَحْيَی بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ حَدَّثَتْنِي عَائِشَةُ بِنْتُ طَلْحَةَ عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ يَا عَائِشَةُ هَلْ عِنْدَکُمْ شَيْئٌ قَالَتْ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا عِنْدَنَا شَيْئٌ قَالَ فَإِنِّي صَائِمٌ قَالَتْ فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأُهْدِيَتْ لَنَا هَدِيَّةٌ أَوْ جَائَنَا زَوْرٌ قَالَتْ فَلَمَّا رَجَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أُهْدِيَتْ لَنَا هَدِيَّةٌ أَوْ جَائَنَا زَوْرٌ وَقَدْ خَبَأْتُ لَکَ شَيْئًا قَالَ مَا هُوَ قُلْتُ حَيْسٌ قَالَ هَاتِيهِ فَجِئْتُ بِهِ فَأَکَلَ ثُمَّ قَالَ قَدْ کُنْتُ أَصْبَحْتُ صَائِمًا قَالَ طَلْحَةُ فَحَدَّثْتُ مُجَاهِدًا بِهَذَا الْحَدِيثِ فَقَالَ ذَاکَ بِمَنْزِلَةِ الرَّجُلِ يُخْرِجُ الصَّدَقَةَ مِنْ مَالِهِ فَإِنْ شَائَ أَمْضَاهَا وَإِنْ شَائَ أَمْسَکَهَا
دن کو زوال سے پہلے نفلی روزے کی نیت کا جواز نفلی روزہ کے بغیر عذر افطار کے جواز کے بیان میں
ابوکامل، فضیل بن حسین، عبدالواحد بن زیاد، طلحہ بن یحییٰ بن عبیداللہ، ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ ؓ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک دن مجه سے فرمایا: اے عائشہ! کیا تمہارے پاس کچھ ہے؟ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ! ہمارے پاس تو کچھ بھی نہیں ہے آپ ﷺ نے فرمایا تو میں پھر روزہ رکھ لیتا ہوں پھر حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ باہر تشریف لے گئے تو ہمارے پاس کچھ ہدیہ لایا گیا اور کچھ مہمان بھی آگئے سیدہ عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ جب رسول اللہ ﷺ واپس تشریف لائے تو میں نے عرض کی اے اللہ کے رسول! ہمارے پاس کچھ ہدیہ لایا گیا ہے اور کچھ مہمان بھی آئے ہیں اور میں نے آپ کے لئے کچھ چھپا کر رکھا ہے آپ ﷺ نے فرمایا وہ کیا ہے؟ میں نے عرض کیا وہ حسیس ہے آپ ﷺ نے فرمایا اسے لے آؤ میں اسے لے آئی تو آپ ﷺ نے اسے کھایا پھر آپ ﷺ نے فرمایا میں نے صبح روزہ رکھا تھا طلحہ کہتے ہیں کہ میں نے اسی سند کے ساتھ مجاہد ؓ سے یہ حدیث بیان کی تو انہوں نے فرمایا کہ یہ اس آدمی کی طرح ہے کہ جو اپنے مال سے صدقہ نکالے تو اب اس کے اختیار میں ہے چاہے تو دے دے اور اگر چاہے تو اسے روک لے۔
Aisha, the Mother of the Believers (Allah be pleased with her), reported that one day the Messenger of Allah ﷺ said to me: Aisha, have you anything (to eat)? I said: Messenger of Allah, there is nothing with us. Thereupon he said: I am observing fast. She said: The Messenger of Allah ﷺ went out, and there was a present, for us and (at the same time) some visitors dropped in. When the Messenger of Allah ﷺ came back, I said to him: Messenger of Allah, a present was given to us, (and in the meanwhile) there came to us visitors (a major Portion of it has been spent on them), but I have saved something for you. He said: What is it? I said: It is hasees (a compound of dates and clarified butter). He said: Bring that. So I brought it to him and he ate it and then said: I woke up in the morning observing fast. Talha said: I narrated this hadith to Mujahid and he said: This (observing of voluntary fast) is like a person who sets apart Sadaqa out of his wealth. He may spend it if he likes, or he may retain it if he so likes.
Top