صحيح البخاری - علم کا بیان - حدیث نمبر 1556
حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ح و حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَی وَأَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْفِهْرِيُّ قَالَا أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَالضَّحَّاکُ الْهَمْدَانِيُّ أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ قَالَ بَيْنَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَقْسِمُ قَسْمًا أَتَاهُ ذُو الْخُوَيْصِرَةِ وَهُوَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ اعْدِلْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَيْلَکَ وَمَنْ يَعْدِلُ إِنْ لَمْ أَعْدِلْ قَدْ خِبْتُ وَخَسِرْتُ إِنْ لَمْ أَعْدِلْ فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ائْذَنْ لِي فِيهِ أَضْرِبْ عُنُقَهُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَعْهُ فَإِنَّ لَهُ أَصْحَابًا يَحْقِرُ أَحَدُکُمْ صَلَاتَهُ مَعَ صَلَاتِهِمْ وَصِيَامَهُ مَعَ صِيَامِهِمْ يَقْرَئُونَ الْقُرْآنَ لَا يُجَاوِزُ تَرَاقِيَهُمْ يَمْرُقُونَ مِنْ الْإِسْلَامِ کَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنْ الرَّمِيَّةِ يُنْظَرُ إِلَی نَصْلِهِ فَلَا يُوجَدُ فِيهِ شَيْئٌ ثُمَّ يُنْظَرُ إِلَی رِصَافِهِ فَلَا يُوجَدُ فِيهِ شَيْئٌ ثُمَّ يُنْظَرُ إِلَی نَضِيِّهِ فَلَا يُوجَدُ فِيهِ شَيْئٌ وَهُوَ الْقِدْحُ ثُمَّ يُنْظَرُ إِلَی قُذَذِهِ فَلَا يُوجَدُ فِيهِ شَيْئٌ سَبَقَ الْفَرْثَ وَالدَّمَ آيَتُهُمْ رَجُلٌ أَسْوَدُ إِحْدَی عَضُدَيْهِ مِثْلُ ثَدْيِ الْمَرْأَةِ أَوْ مِثْلُ الْبَضْعَةِ تَتَدَرْدَرُ يَخْرُجُونَ عَلَی حِينِ فُرْقَةٍ مِنْ النَّاسِ قَالَ أَبُو سَعِيدٍ فَأَشْهَدُ أَنِّي سَمِعْتُ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَشْهَدُ أَنَّ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَاتَلَهُمْ وَأَنَا مَعَهُ فَأَمَرَ بِذَلِکَ الرَّجُلِ فَالْتُمِسَ فَوُجِدَ فَأُتِيَ بِهِ حَتَّی نَظَرْتُ إِلَيْهِ عَلَی نَعْتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّذِي نَعَتَ
خوارج کے ذکر اور ان کی خصوصیات کے بیان میں
ابوطاہر، عبداللہ بن وہب، یونس، ابن شہاب، ابوسلمہ بن عبدالرحمن، حضرت ابوسعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے پاس تھے اور آپ مال غنیمت تقسیم فرما رہے تھے کہ آپ کے پاس ذوالخویصرہ جو بنی تمیم میں سے ایک ہے اس نے کہا اے اللہ کے رسول! انصاف کر۔ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تیری خرابی ہو اگر میں انصاف نہ کروں تو کون ہے جو انصاف کرے گا اور تو بدنصیب اور نقصان اٹھانے والا ہوگیا اگر میں نے عدل نہ کیا تو عمر بن خطاب ؓ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول مجھے اس کی گردن مارنے کی اجازت دے دیں تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اسے چھوڑ دو کیونکہ اس کے ساتھی ایسے ہوں گے کہ تمہارا ایک آدمی اپنی نماز کو ان کی نماز سے حقیر تصور کرے گا اور اپنے روزے کو ان کے روزے سے، قرآن پڑھیں گے لیکن وہ ان کے گلوں سے تجاوز نہ کرے گا۔ وہ اسلام سے اس طرح نکل جائیں گے جیسا کہ تیر نشانہ سے نکل جاتا ہے کہ تیر انداز اس کے بھالہ کو دیکھتا ہے تو اس میں کوئی چیز نہیں پاتا پھر اس کے کنارے کو دیکھتا ہے تو اس میں کوئی چیز نہیں پاتا۔ پھر اس کی لکڑی کو دیکھتا ہے تو کچھ نہیں پاتا حالانکہ تیر پیٹ کی گندگی اور خون سے نکل چکا ہوتا ہے ان کی نشانی یہ ہے کہ ان میں سے ایک آدمی ایسا سیاہ ہے کہ اس کا ایک شانہ عورت کے پستان یا گوشت کے لوتھڑے کی طرح ہوگا جو تھرتھراتا ہوگا۔ یہ اس وقت نکلیں گے جب لوگوں میں پھوٹ ہوگی ابوسعید کہتے ہیں میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے یہی رسول اللہ ﷺ سے سنا اور میں گواہی دیتا ہوں کہ علی بن ابی طالب ؓ نے ان سے جہاد کیا اور میں آپ کے ساتھ تھا تو آپ نے اس آدمی کو تلاش کرنے کا حکم دیا وہ ملا تو اسے علی ؓ کے پاس لایا گیا۔ یہاں تک کہ میں نے اسے ویسا ہی پایا جیسا رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تھا۔
Abu Said al-Khudri reported: When we were in the company of the Messenger of Allah ﷺ and he was distributing the spoils of war, there came to him Dhul-Khuwasira, one of Banu Tamim. He said: Messenger of Allah, do justice. Upon this the Messenger of Allah ﷺ said: Woe be upon thee. Who would do justice, if I do not do justice? You would be unsuccessful and incurring a loss, if I do not do justice. Upon this Umar bin Khattab (RA) said: Messenger of Allah, permit me to strike off his neck. The Messenger of Allah ﷺ said: Leave him, for he has friends (who would outwardly look to be so religious and pious) that everyone among you would consider his prayer insignificant as compared with their prayer, and his fast as compared with their fasts. They would recite the Quran but it would not go beyond their collar-bones. They would pass through (the teachings of Islam so hurriedly) just as the arrow passes through the prey. He would look at its Iron head, but would not find anything ticking) there. He would then see at the lowest end, but would not find anything sticking there. He would then see at its grip but would not find anything sticking to it. He would then see at its feathers and he would find nothing sticking to them (as the arrow would pass so quickly that nothing would stick to it) neither excrement nor blood. They would be recognised by the presence of a black man among them whose upper arms would be like a womans breast, or like a piece of meat as it quivers, and they would come forth at the time when there is dissension among the people. Abu Said said: I testify to the fact that I heard it from the Messenger of Allah ﷺ , and I testify to the fact that Ali bin Abu Talib fought against them and I was with him. He gave orders about that man who was sought for, and when he was brought in, and when I looked at him, he was exactly as the Messenger of Allah ﷺ had described him.
Top