صحيح البخاری - رہن کا بیان - حدیث نمبر 1560
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ قَالَ سَمِعْتُ يَحْيَی بْنَ سَعِيدٍ يَقُولُ أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ وَعَطَائِ بْنِ يَسَارٍ أَنَّهُمَا أَتَيَا أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ فَسَأَلَاهُ عَنْ الْحَرُورِيَّةِ هَلْ سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَذْکُرُهَا قَالَ لَا أَدْرِي مَنْ الْحَرُورِيَّةُ وَلَکِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ يَخْرُجُ فِي هَذِهِ الْأُمَّةِ وَلَمْ يَقُلْ مِنْهَا قَوْمٌ تَحْقِرُونَ صَلَاتَکُمْ مَعَ صَلَاتِهِمْ فَيَقْرَئُونَ الْقُرْآنَ لَا يُجَاوِزُ حُلُوقَهُمْ أَوْ حَنَاجِرَهُمْ يَمْرُقُونَ مِنْ الدِّينِ مُرُوقَ السَّهْمِ مِنْ الرَّمِيَّةِ فَيَنْظُرُ الرَّامِي إِلَی سَهْمِهِ إِلَی نَصْلِهِ إِلَی رِصَافِهِ فَيَتَمَارَی فِي الْفُوقَةِ هَلْ عَلِقَ بِهَا مِنْ الدَّمِ شَيْئٌ
خوارج کے ذکر اور ان کی خصوصیات کے بیان میں
محمد بن مثنی، عبدالوہاب، یحییٰ بن سعید، محمد بن ابراہیم، حضرت ابوسلمہ اور عطاء بن یسار ؓ سے روایت ہے کہ وہ دونوں حضرت ابوسعید خدری ؓ کے پاس آئے اور آپ سے پوچھا کہ آپ نے رسول اللہ ﷺ سے حروریہ کے بارے میں کچھ سنا تو انہوں نے فرمایا میں نہیں جانتا کہ حروریہ کون ہیں لیکن میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ ﷺ فرماتے تھے کہ اس امت میں ایک قوم نکلے گی یہ نہیں فرمایا کہ اس امت سے ہوگی وہ ایسی قوم ہوگی کہ تم اپنی نماز کو ان کی نماز سے حقیر جانو گے وہ قرآن پڑھیں گے لیکن وہ ان کے حلقوں یا گلوں سے نیچے نہ اترے گا وہ دین سے تیر کے نشانہ سے نکلے جانے کی طرح نکل جائیں گے تیرانداز اپنے تیر اس لکڑی اور اس کے پھل کو دیکھتا ہے اور اس کے کنارہ اخیر پر غور کرتا ہے جو اس کی چٹکیوں میں تھا کہ کہیں اس کی کسی چیز کو خون میں سے کوئی چیز لگ گئی ہے۔
Abu Salama and Ata bin Yasar came to Abu Said al-Khudri and asked him about Haruriya, saying: Did you hear the Messenger of Allah ﷺ making a mention of them? He (Abu Said al-Khudri) said: I dont know who the Haruriya are, but I heard the Messenger of Allah ﷺ as saying: There would arise in this nation (and he did not say "out of them") a people and you would hold insignificant your prayers as compared with their prayers. And they would recite the Quran which would not go beyond their throats and would swerve through the religion (as blank) just as a (swift) arrow passes through the prey. The archer looks at his arrow, at its iron head and glances at its end (which he held) in the tip of his fingers to see whether it had any stain of blood.
Top