صحیح مسلم - سلام کرنے کا بیان - حدیث نمبر 3207
حدیث نمبر: 3975
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ أَصْحَاب رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالُوا لِلزُّبَيْرِ يَوْمَ الْيَرْمُوكِ:‏‏‏‏ أَلَا تَشُدُّ فَنَشُدَّ مَعَكَ ؟ فَقَالَ:‏‏‏‏ إِنِّي إِنْ شَدَدْتُ كَذَبْتُمْ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالُوا:‏‏‏‏ لَا نَفْعَلُ،‏‏‏‏ فَحَمَلَ عَلَيْهِمْ حَتَّى شَقَّ صُفُوفَهُمْ فَجَاوَزَهُمْ وَمَا مَعَهُ أَحَدٌ،‏‏‏‏ ثُمَّ رَجَعَ مُقْبِلًا فَأَخَذُوا بِلِجَامِهِ،‏‏‏‏ فَضَرَبُوهُ ضَرْبَتَيْنِ عَلَى عَاتِقِهِ بَيْنَهُمَا ضَرْبَةٌ ضُرِبَهَا يَوْمَ بَدْرٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ عُرْوَةُ:‏‏‏‏ كُنْتُ أُدْخِلُ أَصَابِعِي فِي تِلْكَ الضَّرَبَاتِ أَلْعَبُ وَأَنَا صَغِيرٌ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ عُرْوَةُ:‏‏‏‏ وَكَانَ مَعَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الزُّبَيْرِ يَوْمَئِذٍ وَهُوَ ابْنُ عَشْرِ سِنِينَ،‏‏‏‏ فَحَمَلَهُ عَلَى فَرَسٍ وَوَكَّلَ بِهِ رَجُلًا.
باب: (بدر کے دن) ابوجہل کا قتل ہونا۔
ہم سے احمد بن محمد نے بیان کیا ‘ ہم سے عبداللہ بن مبارک نے بیان کیا ‘ انہیں ہشام بن عروہ نے خبر دی ‘ انہیں ان کے والد نے کہ رسول اللہ کے صحابہ نے زبیر ؓ سے یرموک کی جنگ میں کہا آپ حملہ کرتے تو ہم بھی آپ کے ساتھ حملہ کرتے انہوں نے کہا کہ اگر میں نے ان پر زور کا حملہ کردیا تو پھر تم لوگ پیچھے رہ جاؤ گے سب بولے کہ ہم ایسا نہیں کریں گے۔ چناچہ زبیر ؓ نے دشمن (رومی فوج) پر حملہ کیا اور ان کی صفوں کو چیرتے ہوئے آگے نکل گئے۔ اس وقت ان کے ساتھ کوئی ایک بھی (مسلمان) نہیں رہا پھر (مسلمان فوج کی طرف) آنے لگے تو رومیوں نے ان کے گھوڑے کی لگام پکڑ لی اور مونڈھے پر دو کاری زخم لگائے، جو زخم بدر کی لڑائی کے موقع پر ان کو لگا تھا وہ ان دونوں زخموں کے درمیان میں پڑگیا تھا۔ عروہ بن زبیر نے بیان کیا کہ جب میں چھوٹا تھا تو ان زخموں میں اپنی انگلیاں ڈال کر کھیلا کرتا تھا۔ عروہ نے بیان کیا کہ یرموک کی لڑائی کے موقع پر عبداللہ بن زبیر ؓ بھی ان کے ساتھ گئے تھے، اس وقت ان کی عمر کل دس سال کی تھی اس لیے ان کو ایک گھوڑے پر سوار کر کے ایک صاحب کی حفاظت میں دے دیا تھا۔
Top