سنن ابو داؤد - محصول غنیمت اور امارت وخلافت سے متعلق ابتداء - حدیث نمبر 3187
حَدَّثَنَا أَبُو کَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا التَّيْمِيُّ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ الْمُخَارِقِ وَزُهَيْرِ بْنِ عَمْرٍو قَالَا لَمَّا نَزَلَتْ وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَکَ الْأَقْرَبِينَ قَالَ انْطَلَقَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی رَضْمَةٍ مِنْ جَبَلٍ فَعَلَا أَعْلَاهَا حَجَرًا ثُمَّ نَادَی يَا بَنِي عَبْدِ مَنَافَاهْ إِنِّي نَذِيرٌ إِنَّمَا مَثَلِي وَمَثَلُکُمْ کَمَثَلِ رَجُلٍ رَأَی الْعَدُوَّ فَانْطَلَقَ يَرْبَأُ أَهْلَهُ فَخَشِيَ أَنْ يَسْبِقُوهُ فَجَعَلَ يَهْتِفُ يَا صَبَاحَاهْ
اللہ کے اس فرمان میں کہ اے نبی اپنے قریبی رشتہ داروں کو ڈرائیں۔
ابو کامل، یزید بن زریع تیمی، ابوعثمان، قبیصہ، مخارق، زہیر بن عمرو فرماتے ہیں کہ جب یہ آیت کریمہ نازل ہوئی اور آپ ﷺ اپنے قریبی رشتہ داروں کو ڈرائیں، تو رسول اللہ ﷺ پہاڑ کے سب سے بلند پتھر پر کھڑے ہوئے اور پھر آواز دی اے عبدمناف کے بیٹو میں تمہیں (عذاب سے) ڈرا رہا ہوں میری اور تمہاری مثال اس آدمی کی طرح ہے جس نے دشمن کو دیکھا ہو اور وہ دشمن سے اپنے گھر والوں کو بچا نے کی لئے دوڑ پڑا ہو کہ کہیں دشمن اس سے پہلے نہ پہنچ جائے اور بلند آواز سے پکارا یا یا صباحاہ خبردار آگاہ ہوجاؤ دشمن (یعنی اللہ کا عذاب آرہا ہے)۔
Qabisa bin al-Mukhariq and Zuhair bin Amr reported: When this verse was revealed:" And warn thy nearest kindred," the Apostle of Allah ﷺ set off towards a rock of the hill and ascended the highest of the rocks and then called: O sons of Abd Manaf! I am a warner; my similitude and your similitude is like a man who saw the enemy and went to guard his people, but, being afraid they might get there before him, he shouted: Be on your guard!
Top