صحيح البخاری - زکوۃ کا بیان - حدیث نمبر 1166
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ نُضَيْلَةَ الْخُزَاعِيِّ عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَ ضَرَبَتْ امْرَأَةٌ ضَرَّتَهَا بِعَمُودِ فُسْطَاطٍ وَهِيَ حُبْلَی فَقَتَلَتْهَا قَالَ وَإِحْدَاهُمَا لِحْيَانِيَّةٌ قَالَ فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دِيَةَ الْمَقْتُولَةِ عَلَی عَصَبَةِ الْقَاتِلَةِ وَغُرَّةً لِمَا فِي بَطْنِهَا فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ عَصَبَةِ الْقَاتِلَةِ أَنَغْرَمُ دِيَةَ مَنْ لَا أَکَلَ وَلَا شَرِبَ وَلَا اسْتَهَلَّ فَمِثْلُ ذَلِکَ يُطَلُّ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسَجْعٌ کَسَجْعِ الْأَعْرَابِ قَالَ وَجَعَلَ عَلَيْهِمْ الدِّيَةَ
حمل کے بچے کی دیت اور قتل خطا اور شبہ عمد میں دیت کے وجوب کے بیان
اسحاق بن ابراہیم حنظلی، جریر، منصور، ابراہیم، عبید بن نضیلہ خزاعی، حضرت مغیرہ بن شعبہ ؓ سے روایت ہے کہ ایک عورت نے اپنی سوکن کو خیمہ کی لکڑی سے مارا اس حال میں کہ وہ حاملہ تھی۔ اس نے اسے ہلاک کردیا اور ان میں سے ایک لحیانیہ تھی تو رسول اللہ ﷺ نے مقتولہ کی دیت قاتلہ کے وارثوں پر رکھی اور ایک غلام پیٹ کے بچے کی وجہ سے قاتلہ کے رشتہ داروں میں سے ایک آدمی نے عرض کیا کیا ہم اس کی دیت ادا کریں جس نے نہ کھایا اور نہ پیا اور نہ چیخاچلا۔ پس ایسے بچہ کی دیت نہیں دی جاتی۔ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کیا یہ دیہاتیوں کی طرح مسجع (بناوٹی) گفتگو کرتا ہے اور ان پر دیت لازم کردی۔
al-Mughirah bin Shubah reported that a woman struck her co-wife with a tent-pole and she was pregnant and she killed her. One of them belonged to the tribe of Lihyan. Allahs Messenger ﷺ made the relatives of the murderer responsible for the payment of blood-wit on her behalf, and fixed a slave or a female slave as the indemnity for what was in her womb. One of the persons amongst the relatives of the murderer said: Should we pay indemnity for one who, neither ate, nor drank, nor made any noise, who was just like a nonentity? Thereupon Allahs Messenger ﷺ remarked: He speaks rhymed phrases like the people of the desert. He did impose indemnity upon them.
Top